ایم کیو ایم کے استعفوں سے ’’مائنس الطاف فارمولا‘‘ دم توڑگیا
متحدہ میں ٹوٹ پھوٹ، نیا دھڑا بننے اور اختلافات کی تمام خبریں بعض عناصر کی ’’خواہشات‘‘ ثابت ہوئیں
ایم کیو ایم کے ارکان نے سینیٹ، قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی سے استعفے دینے کے اقدام نے جہاں قومی سیاسی منظر نامے میں بھونچال پیدا کردیا ہے وہاں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں اور ہمدردوں کے لیے اطمینان بخش بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ سے مستعفی ہونے کے اس فیصلے سے وہ ''مائنس الطاف فارمولا'' دم توڑگیا ہے جو گذشتہ کئی ہفتوں سے گردش کررہا تھا۔
اسکے علاوہ ایم کیو ایم میں ٹوٹ پھوٹ، نیا دھڑا بننے، کسی اور کے پارٹی قیادت سنبھالنے اور رہنماؤں کے درمیان اختلافات کی تمام خبریں بھی بعض مخصوص عناصر کی ''خواہشات'' ثابت ہوگئی ہیں۔ایم کیو ایم مخالف حلقوں کی ''مفکرانہ سوچ'' اور ''خیال آرائیوں '' میں ذرہ برابر بھی صداقت ہوتی تو آج استعفے دینے کے معاملے پر ایم کیوایم میں بھی ایک ''پیٹریاٹ'' patriot گروپ سامنے آجاتا لیکن ایم کیوایم نے ایک بار پھر قومی اور عالمی سطح پر ثابت کردیا کہ اس کے ارکان ''پیٹریاٹ گروپ '' کے ارکان نہیں بلکہ مکمل طور پر Patriotic اور اپنے قائد تحریک الطاف حسین کے ساتھ ہیں۔ سینیٹ، قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی سے مستعفی ہونے والے متحدہ کے ارکان میں تمام سینئر و جونیئر رہنما بشمول خواتین نے قائد متحدہ الطاف حسین کے فیصلے پر سرِ تسلیم خم کیا جس سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ مختلف بحرانوں کے باوجود ایم کیو ایم پر الطاف حسین کی گرفت نہایت مضبوط ہے اور پارٹی کے تمام ذمے داران و سابق ارکان پارلیمنٹ الطاف حسین کے فیصلوں کو اپنا فیصلہ سمجھتے ہیں۔
اسکے علاوہ ایم کیو ایم میں ٹوٹ پھوٹ، نیا دھڑا بننے، کسی اور کے پارٹی قیادت سنبھالنے اور رہنماؤں کے درمیان اختلافات کی تمام خبریں بھی بعض مخصوص عناصر کی ''خواہشات'' ثابت ہوگئی ہیں۔ایم کیو ایم مخالف حلقوں کی ''مفکرانہ سوچ'' اور ''خیال آرائیوں '' میں ذرہ برابر بھی صداقت ہوتی تو آج استعفے دینے کے معاملے پر ایم کیوایم میں بھی ایک ''پیٹریاٹ'' patriot گروپ سامنے آجاتا لیکن ایم کیوایم نے ایک بار پھر قومی اور عالمی سطح پر ثابت کردیا کہ اس کے ارکان ''پیٹریاٹ گروپ '' کے ارکان نہیں بلکہ مکمل طور پر Patriotic اور اپنے قائد تحریک الطاف حسین کے ساتھ ہیں۔ سینیٹ، قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی سے مستعفی ہونے والے متحدہ کے ارکان میں تمام سینئر و جونیئر رہنما بشمول خواتین نے قائد متحدہ الطاف حسین کے فیصلے پر سرِ تسلیم خم کیا جس سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ مختلف بحرانوں کے باوجود ایم کیو ایم پر الطاف حسین کی گرفت نہایت مضبوط ہے اور پارٹی کے تمام ذمے داران و سابق ارکان پارلیمنٹ الطاف حسین کے فیصلوں کو اپنا فیصلہ سمجھتے ہیں۔