بلدیاتی انتخابات حلقہ بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن کو دینے کے بل منظور
قومی اسمبلی میں تلافی محصولات،انسداداغراق محصولات اورقومی ٹیرف کمیشن بل بھی منظور
قومی اسمبلی میں بلدیاتی انتخابات الیکشن کمیشن کے تحت کرانے اورحلقہ بندیوں کا اختیارالیکشن کمیشن کوتفویض کرنے کے بلوں سمیت 6حکومتی بل منظور کرالیے گئے۔
حلقہ بندیوںبارے بل کی تحریک منظور کرانے کے دوران اپوزیشن ارکان کو باقاعدہ رائے شماری کرانے پرشکست کاسامناکرناپڑا، تحریک کے حق میں 83 جبکہ مخالفت میں صرف 40 ووٹ پڑے۔بدھ کو قومی اسمبلی سے منظورکرائے گئے6بلوںمیںفہرست ہائے انتخابی ترمیمی بل 2015، انتخابی حلقہ بندی ترمیمی بل 2015، حفاظتی اقدام ترمیمی بل 2015، تلافی محصولات بل 2015، انسداد اغراق محصولات بل 2015 اور قومی ٹیرف کمیشن بل 2015 شامل ہیں، انتخابی حلقہ بندیوں کاترمیمی بل ایوان میںپیش کرنے کی تحریک کی نوید قمر،عارف علوی اور شیریں مزاری نے مخالفت کی اور موقف پیش کیاکہ قانون کے مطابق بلدیاتی حلقہ بندیوں کا اختیار صوبائی حکومتوں کاہے، اگر یہ حق کمیشن کو سونپ دیا گیا توصوبائی خود مختاری اور 18ویںترمیم کی خلاف ورزی ہوگی، وزیرمملکت پارلیمانی اور آفتاب شیخ نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ یہ بل سپریم کورٹ کے حکم پر تیار کیا گیا اور ایک قانونی ضرورت ہے، اپوزیشن کی 3جماعتوںجے آئی، پی کے میپ اور بی این پی کے ارکان نے بل کیخلاف ووٹ نہیں دیا۔
حلقہ بندیوںبارے بل کی تحریک منظور کرانے کے دوران اپوزیشن ارکان کو باقاعدہ رائے شماری کرانے پرشکست کاسامناکرناپڑا، تحریک کے حق میں 83 جبکہ مخالفت میں صرف 40 ووٹ پڑے۔بدھ کو قومی اسمبلی سے منظورکرائے گئے6بلوںمیںفہرست ہائے انتخابی ترمیمی بل 2015، انتخابی حلقہ بندی ترمیمی بل 2015، حفاظتی اقدام ترمیمی بل 2015، تلافی محصولات بل 2015، انسداد اغراق محصولات بل 2015 اور قومی ٹیرف کمیشن بل 2015 شامل ہیں، انتخابی حلقہ بندیوں کاترمیمی بل ایوان میںپیش کرنے کی تحریک کی نوید قمر،عارف علوی اور شیریں مزاری نے مخالفت کی اور موقف پیش کیاکہ قانون کے مطابق بلدیاتی حلقہ بندیوں کا اختیار صوبائی حکومتوں کاہے، اگر یہ حق کمیشن کو سونپ دیا گیا توصوبائی خود مختاری اور 18ویںترمیم کی خلاف ورزی ہوگی، وزیرمملکت پارلیمانی اور آفتاب شیخ نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ یہ بل سپریم کورٹ کے حکم پر تیار کیا گیا اور ایک قانونی ضرورت ہے، اپوزیشن کی 3جماعتوںجے آئی، پی کے میپ اور بی این پی کے ارکان نے بل کیخلاف ووٹ نہیں دیا۔