امریکا کوڈرون حملوں کے بجائے نگرانی کے میکنزم کی پیشکش

مجوزہ میکنزم پربات چیت جاری ، قابل قبول پیشرفت کی توقع ہے،پاکستانی عہدیدار

مجوزہ میکنزم پربات چیت جاری ، قابل قبول پیشرفت کی توقع ہے،پاکستانی عہدیدار

پاکستان نے امریکا کو قبائلی علاقوںمیں ڈرون حملوں کے بجائے نگرانی کے میکنزم کی پیشکش کی ہے۔ اس کے تحت تجویزدی گئی ہے کہ سی آئی اے ڈرون کے استعمال کے بجائے وہاں اہداف کی نشاندہی کرکے پاکستانی سیکیورٹی ایجنسیوں کو معلومات دے جومعاملے سے صورتحال کے مطابق نمٹیں گی۔ اس پیش رفت سے آگاہ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے سینئر عہدیدارنے بتایاکہ سی آئی اے اس امرکویقینی بنانے کیلیے کہ پاکستان سی آئی اے کی فراہم کردہ معلومات پرعمل کررہاہے ،

کوئی بھی میکنزم استعمال کرسکتاہے۔ وہ اس مقصدکیلیے ڈرون بھی استعمال کرسکتاہے تاہم پاکستان کی سرزمین پرکسی فوجی کوقدم رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ نئے مجوزہ میکنزم پر پاکستان اورامریکی حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے۔اس تجویزکامقصدواشنگٹن میں پروان چڑھتے اس تاثرکی نفی کرنابھی ہے کہ پاکستان انسداددہشت گردی کی جنگ میں دہرا کھیل کھیل رہا ہے۔


عہدیدارنے انکشاف کیاکہ سی آئی اے نے 2004ء میں ڈرون حملے شروع کرتے وقت ابتدائی طورپرکوآرڈی نیٹ کیا تھاتاہم بعدمیں اس نے دہرے کھیل کے مفروضے پرسولوفلائٹ شروع کردی تھی۔ ان کاکہناتھاکہ پاکستان کو امریکا کے ساتھ جاری گفت وشنید میں ڈرون پروگرام کے بجائے دونوں فریقین کیلیے قابل قبول پیش رفت کی توقع ہے۔

حکام نے غالباًپہلی مرتبہ اس حقیقت کوتسلیم کیاکہ ڈرون حملوں کے باعث متعددجنگجورہنما مارے گئے جن سے پاکستان اورامریکا کے مفادات کوخطرہ تھا۔ ایک عہدیدارنے یہ بھی اعتراف کیاکہ ڈرون حملوں میں ہلاکتوں کے متعلق انسانی حقوق کی تنظیموں کے اعدادوشمارکسی حدتک مبالغہ آرائی پرمبنی تھے۔

 
Load Next Story