زمین سے 100 نوری سال کے فاصلے پر’’بچہ‘‘ سیارہ دریافت
صرف 2 کروڑ سال پرانا ’’51 ایریدانی بی‘‘ ہمارے نظام شمسی میں موجود سیاروں سے مشابہت رکھتا ہے
ISLAMABAD:
ماہرین فلکیات نے کائنات میں موجود سیاروں اورستاروں کی تصاویر لینے والے جدیدی ترین کیمرے کی مدد سے زمین سے 100 نوری سال کے فاصلے پر ''بچہ'' سیارہ دریافت کیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق خلا کی ہائی ریزولیشن تصاویر لینے والے والے آلے جیمنائی پلینٹ امیجر جسے مختصراً جی پی آئی کہا جاتا ہے ، جسکی مدد سے دریافت کئے گئے اس سیارے کو ''51 ایریدانی بی'' کا نام دیا گیا ہے، یہ سیارہ زمین سے صرف 100 نوری سال کے فاصلے پرہے۔
ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ نظام شمسی سے باہراب تک جتنے بھی مشتری جیسی خاصیت کے حامل سیارے پائے گئے ہیں ان پر میتھین بہت معمولی مقدار میں پائی گئی تھی لیکن ''51 ایریدانی بی'' میں میتھین کے ٹھوس اثرات موجود ہونے کے انتہائی ٹھوس شواہد پائے گئے ہیں، اس کے علاوہ جی پی آئی کے اسپیکٹرومیٹرکی مدد سے نئے سیارے پرپانی کی موجودگی کا بھی پتہ چلایا گیا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ''51 ایریدانی بی'' کی عمر صرف 2 کروڑ سال ہے، حاصل ہونے والے شواہد سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ سیارہ ہمارے نظام شمسی میں موجود سیاروں سے مشابہت رکھتا ہے اوردیوہیکل فلکیاتی اجسام کی پیدائش کے عمل کو سمجھنے میں اضافی معلومات مہیا کرسکتا ہے۔
ماہرین فلکیات نے کائنات میں موجود سیاروں اورستاروں کی تصاویر لینے والے جدیدی ترین کیمرے کی مدد سے زمین سے 100 نوری سال کے فاصلے پر ''بچہ'' سیارہ دریافت کیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق خلا کی ہائی ریزولیشن تصاویر لینے والے والے آلے جیمنائی پلینٹ امیجر جسے مختصراً جی پی آئی کہا جاتا ہے ، جسکی مدد سے دریافت کئے گئے اس سیارے کو ''51 ایریدانی بی'' کا نام دیا گیا ہے، یہ سیارہ زمین سے صرف 100 نوری سال کے فاصلے پرہے۔
ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ نظام شمسی سے باہراب تک جتنے بھی مشتری جیسی خاصیت کے حامل سیارے پائے گئے ہیں ان پر میتھین بہت معمولی مقدار میں پائی گئی تھی لیکن ''51 ایریدانی بی'' میں میتھین کے ٹھوس اثرات موجود ہونے کے انتہائی ٹھوس شواہد پائے گئے ہیں، اس کے علاوہ جی پی آئی کے اسپیکٹرومیٹرکی مدد سے نئے سیارے پرپانی کی موجودگی کا بھی پتہ چلایا گیا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ''51 ایریدانی بی'' کی عمر صرف 2 کروڑ سال ہے، حاصل ہونے والے شواہد سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ سیارہ ہمارے نظام شمسی میں موجود سیاروں سے مشابہت رکھتا ہے اوردیوہیکل فلکیاتی اجسام کی پیدائش کے عمل کو سمجھنے میں اضافی معلومات مہیا کرسکتا ہے۔