امریکا پاکستان میں انارکی پھیلا رہا ہے کیانی کا اوباما کو میمو

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے فوٹو/ایکسپریس

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے امریکی صدر اوباما کو ایک ملاقات میں ایک میمو پیش کیا تھا جس میں جنرل کیانی نے قرار دیا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے، امریکا پاکستان میں انارکی پیدا کررہا ہے اور وہ اسے ایٹمی ہتھیاروں سے محروم کرنا چاہتا ہے۔

یہ انکشاف اخبار کے کالم نگار ڈیوڈ اگنیشئس نے کیا۔ اخبار کے مطابق امریکی صدر نے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری کو 11نومبر 2009ء کو ایک خفیہ خط لکھا جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ ہمیں انتہا پسندی کے خاتمے اور پاکستان اور اس سے باہر انتہا پسندوں کے اہداف پر حملوں کو بہتر بنانے کیلیے مل کر نئے راستے تلاش کرنا ہوں گے تاکہ دہشت گردوں کا نیٹ ورک ختم کیا جاسکے۔

اخبار کے مطابق صدر آصف علی زرداری کی طرف سے بظاہر ایجنسیوں کا تحریر کردہ خط جواب میں بھیجا گیا جس میں دہشت گردی کے خلاف تعاون کی بات تو کی گئی لیکن آخر میں ایک سنگین الزام عائد کردیا گیا کہ بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیاں ایک پراکسی وار لڑ رہی ہے اور بھارت کی پشت پناہی سے افغانستان کی سرزمین کو پاکستان میں تشدد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔

بعدازاں صدر اوباما سے پاکستانی سپہ سالار جنرل اشفاق پرویز کیانی نے 20نومبر کو ملاقات کی جس میں امریکی صدر نے انھیں خبردار کیا کہ اعتماد راتوں رات قائم نہیں ہوتا اگر ہم نے اعتماد قائم نہ کیا تو ہم تصادم کے رستے پر چل پڑیں گے اور جہاں تک امریکا کی بھارت کی جانب جھکاؤ کی وجہ سے کسی خطرے کی بات ہے تو افغانستان میں پراکسی وار کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ درست نہیں اور امریکا کا صدر آپ کو یہ یقین دہانی کرارہا ہے کہ امریکا پاکستان کو مضبوط اور مستحکم دیکھنا چاہتا ہے۔ اخبار کے مطابق اس یقین دہانی کے جواب میں آرمی چیف جنرل کیانی نے انھیں 14صفحات پر مشتمل ایک میمو حوالے کیا جس کا عنوان تھا پاکستان کا نکتہ نظر۔


میمو کے آخری سیکشن میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے، امریکا مداخلت کررہا ہے اور بے صبری کا مظاہرہ کررہا ہے اور معاملات کو خودکنٹرول کرنا چاہتا ہے۔کیانی کے میمو میں مزید کہا گیا کہ امریکا پاکستان میں ایک کنٹرولڈ انارکی پیدا کررہا ہے اور امریکا کی اس پالیسی کا اصل مقصد پاکستان کو جوہری ہتھیاروں سے محروم کرنا ہے۔

کالم نگار کے مطابق نیٹو سپلائی کی بحالی کے فیصلے سے قبل امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے حال ہی میں سلالہ حملے پر معافی مانگی ہے تاہم امریکا یہ معافی کئی ماہ قبل مانگنے کے لیے تیار تھا لیکن افغانستان میں بگرام ائربیس پر قرآن پاک نذرآتش کرنے کے واقعے کی وجہ سے اسے التوا میں ڈالا گیا۔ اخبار کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے امریکا کو معافی مانگنے سے روکا اور کہا کہ وہ اسے پارلیمنٹ کی سفارشات تک ملتوی رکھے۔

کالم نگار نے مزید لکھا کہ اوباما نے دو مرتبہ دہشت گردی کے خلاف تعاون مؤثر بنانے کی بات کی تاہم انھیں دونوں بار سرد مہری سے انکار میں جواب ملا۔ کالم نگار نے آخر میں لکھا کہ امریکا کی معافی نے بالآخر اس ماہ تعلقات میں کشیدگی کو پگھلادیا۔

 
Load Next Story