الیکشن کمیشن کو سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخیں خود طے کرنے کا حکم
الیکشن کمیشن کا کام تاریخیں مانگنا نہیں حکم دینا ہے اس لئے الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کی تاریخ خود طےکرے،سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی دونوں درخواستیں نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا کام تاریخیں مانگنا نہیں بلکہ صوبوں کوحکم دینا ہے اس لئے الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کی تاریخ خود طے کرے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن نے انتخابات میں تاخیر سے متعلق 2 درخواستیں پیش کیں جس پر سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آرٹیکل 140 اے کےتحت بلدیاتی انتخابات کرناالیکشن کمیشن کی آئینی ذمے داری ہے لیکن ایک آئینی ادارہ کہہ رہا ہے کہ میں اپنی ذمے داری ادا نہیں کرپا رہا اور دوسرے ادارے کو کہا جا رہا ہے کہ آئین کی خلاف ورزی کی اجازت دی جائے، اگرالیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کرسکتا تو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دے۔
سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ بلدیاتی انتخابات کیلیےآئین کےتحت ذمے داری ادا کرنے کوتیارہیں لیکن عدالت واضح کرے کہ سندھ اورپنجاب میں گزشتہ 6 سال سے بلدیاتی ادارے موجود ہی نہیں جس پر جسٹس دوست محمد خان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانون کےتحت بلدیاتی انتخابات 90 دن کے اندرکرانا ضروری ہے، سندھ اورپنجاب میں حکومتوں نے بغیر بلدیاتی انتخابات کراکراپنی مدت پوری کی اور اب بھی حکومتیں آدھا عرصہ گزار چکی ہیں تاہم الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے، الیکشن کمیشن کا کام تاریخیں مانگنا نہیں بلکہ صوبوں کو تاریخوں پر الیکشن کرانے کا حکم دینا ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کی دونوں درخواستیں نمٹاتے ہوئے حکم دیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی تاریخوں سے متعلق الیکشن کمیشن خود فیصلہ کرے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن نے انتخابات میں تاخیر سے متعلق 2 درخواستیں پیش کیں جس پر سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آرٹیکل 140 اے کےتحت بلدیاتی انتخابات کرناالیکشن کمیشن کی آئینی ذمے داری ہے لیکن ایک آئینی ادارہ کہہ رہا ہے کہ میں اپنی ذمے داری ادا نہیں کرپا رہا اور دوسرے ادارے کو کہا جا رہا ہے کہ آئین کی خلاف ورزی کی اجازت دی جائے، اگرالیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کرسکتا تو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دے۔
سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ بلدیاتی انتخابات کیلیےآئین کےتحت ذمے داری ادا کرنے کوتیارہیں لیکن عدالت واضح کرے کہ سندھ اورپنجاب میں گزشتہ 6 سال سے بلدیاتی ادارے موجود ہی نہیں جس پر جسٹس دوست محمد خان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانون کےتحت بلدیاتی انتخابات 90 دن کے اندرکرانا ضروری ہے، سندھ اورپنجاب میں حکومتوں نے بغیر بلدیاتی انتخابات کراکراپنی مدت پوری کی اور اب بھی حکومتیں آدھا عرصہ گزار چکی ہیں تاہم الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے، الیکشن کمیشن کا کام تاریخیں مانگنا نہیں بلکہ صوبوں کو تاریخوں پر الیکشن کرانے کا حکم دینا ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کی دونوں درخواستیں نمٹاتے ہوئے حکم دیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی تاریخوں سے متعلق الیکشن کمیشن خود فیصلہ کرے۔