افغان قیادت کی مسلسل بیان بازی پر افغانستان کے سفیر کی دفتر خارجہ طلبی
افغانستان کی جانب سے بیانات دوطرفہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب کررہے ہیں، سیکریٹری خارجہ
دفتر خارجہ نے افغان سفیر جانان موسی زئی كو طلب كركے افغان حكومت كی جانب سے پاكستان كے خلاف كی جانے والی حالیہ الزام تراشی اور منفی میڈیا مہم پر شدید احتجاج كیا۔
ترجمان دفتر خارجہ كے مطابق سیكرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے افغان سفیركو دفتر خارجہ طلب كیا اور افغان سفیر كو افغان حكومت كے حالیہ الزامات اور پاكستان كو بدنام كرنے كے لیے چلائی جانے والی میڈیا مہم كے بارے میں پاكستان كی تشویش اور تحفظات سے آگاہ كیا گیا۔
سیكرٹری خارجہ نے اس بات پر زور دیا كہ ان الزامات سے باہمی اعتماد كی فضا خراب اور دو طرفہ تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ افغان سفیر كو بتایا گیا كہ اس كے باوجود پاكستان صبر وضبط سے كام لے رہا ہے اور الزام تراشی میں نہیں الجھ رہا، افغان فورسز كی جانب سے 16 اور 17 اگست كو كی جانے والی سرحدی خلاف ورزیوں پر بھی شدید احتجاج كیا گیا، ان خلاف ورزیوں میں ایف سی كے 3 اہلكار شہید اور 2 زخمی ہوئے تھے۔
افغان سفیر كو بتایا گیا كہ پاكستان كی یہ پالیسی ہے كہ اس كی فورسز فائرنگ كرنے میں پہل نہیں كرتیں بلكہ فائرنگ كا اپنے دفاع میں جواب دیتی ہیں۔ سیكرٹری خارجہ نے كہا کہ پاكستان اپنی برداشت اور تحمل پر مبنی ذمہ دارانہ پالیسی اور افغانستان كے ساتھ تعمیری روابط جاری ركھنے لے عزم پر كاربند رہے گا، ہمیں امید ہے كہ افغان حكومت بھی اس كا مثبت جواب دے گی اور سرحد پر ہونے والے واقعات كی روک تھام كے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں گے، افغان حكومت پاكستان كے ساتھ باہمی اعتماد اور اچھی ہمسائیگی كے لیئے مل كر كام كرے گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x32aaip_fo_news
ترجمان دفتر خارجہ كے مطابق سیكرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے افغان سفیركو دفتر خارجہ طلب كیا اور افغان سفیر كو افغان حكومت كے حالیہ الزامات اور پاكستان كو بدنام كرنے كے لیے چلائی جانے والی میڈیا مہم كے بارے میں پاكستان كی تشویش اور تحفظات سے آگاہ كیا گیا۔
سیكرٹری خارجہ نے اس بات پر زور دیا كہ ان الزامات سے باہمی اعتماد كی فضا خراب اور دو طرفہ تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ افغان سفیر كو بتایا گیا كہ اس كے باوجود پاكستان صبر وضبط سے كام لے رہا ہے اور الزام تراشی میں نہیں الجھ رہا، افغان فورسز كی جانب سے 16 اور 17 اگست كو كی جانے والی سرحدی خلاف ورزیوں پر بھی شدید احتجاج كیا گیا، ان خلاف ورزیوں میں ایف سی كے 3 اہلكار شہید اور 2 زخمی ہوئے تھے۔
افغان سفیر كو بتایا گیا كہ پاكستان كی یہ پالیسی ہے كہ اس كی فورسز فائرنگ كرنے میں پہل نہیں كرتیں بلكہ فائرنگ كا اپنے دفاع میں جواب دیتی ہیں۔ سیكرٹری خارجہ نے كہا کہ پاكستان اپنی برداشت اور تحمل پر مبنی ذمہ دارانہ پالیسی اور افغانستان كے ساتھ تعمیری روابط جاری ركھنے لے عزم پر كاربند رہے گا، ہمیں امید ہے كہ افغان حكومت بھی اس كا مثبت جواب دے گی اور سرحد پر ہونے والے واقعات كی روک تھام كے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں گے، افغان حكومت پاكستان كے ساتھ باہمی اعتماد اور اچھی ہمسائیگی كے لیئے مل كر كام كرے گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x32aaip_fo_news