کراچی میں سیاسی رہنماؤں اورارکان اسمبلی پر حملے نئے نہیں

گزشتہ برسوں میں متعدد ارکان اسمبلی اورمذہبی رہنماقتل کیے جاچکے، رپورٹ

گزشتہ برسوں میں متعدد ارکان اسمبلی اورمذہبی رہنماقتل کیے جاچکے، رپورٹ ۔ فوٹو : فائل

میٹرو پولیٹن سٹی کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما عبدالرشید گوڈیل پر کیا جانے والا حملہ ایک سیاسی رہنما پر پہلی مرتبہ نہیں تھا بلکہ اس سے قبل بھی شہر قائد میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں پر حملے کیے جاچکے ہیں جن میں سے زیادہ تر جان لیوا ثابت ہوئے جب کہ سیکڑوں سیاسی کارکنان بھی مارے جاچکے ہیں۔

منگل 18اگست کو کراچی میں عبدالرشید گوڈیل پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جوایک سیاسی رہنما پر کیا جانے والا پہلا حملہ نہیں تھا ، شہر قائدکی حالیہ چند برسوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ اس سے قبل بھی روشنیوں کے اس شہر میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں پرحملے کیے جاچکے ہیں جن میں سے زیادہ تر جان لیوا ثابت ہوئے ہیں۔

رواں برس 4 مارچ کو شیرشاہ میں اہلسنت و الجماعت کراچی کے صدر ڈاکٹر فیاض پر قاتلانہ حملہ کیاگیاجس میں وہ اپنے ساتھی عارف سمیت جاں بحق ہوگئے۔ 25 دسمبر 2012 کو گلشن اقبال میں موتی محل کے سامنے اہلسنت و الجماعت کے رہنما مولانا اورنگ زیب فاروقی کے قافلے پر دو اطراف سے شدید ترین فائرنگ کی گئی۔ جس کے نتیجے میں ان کے5 سیکیورٹی گارڈ جاں بحق اور وہ خود زخمی ہوگئے تھے، اس کے بعد9 مئی 2013 کو کورنگی عوامی کالونی میں ایک مرتبہ پھر انھیں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تاہم وہ محفوظ رہے۔ 25 اگست 2013 کو سفاری پارک کے قریب نامعلوم افراد نے اہلسنت و الجماعت کے ترجمان مولانا اکبر سعید فاروقی کو نشانہ بنایا۔ 2 اگست 2010 کو متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی رضا حیدر کو ناظم آباد میں مسجد کے اندر گھس کر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔


16 فروری2003 کو رکن صوبائی اسمبلی خالد بن ولید پرنارتھ ناظم آباد میں کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے سامنے جان لیواحملہ کیا گیا۔ 17 جنوری 2013 کو ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی سید منظر امام کو اورنگی ٹاؤن میں نشان حیدر چوک پر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا، ان کے ساتھ 2 پولیس اہلکار بھی مارے گئے۔ 21 جون 2013 کو متحدہ قومی موومنٹ کے رکن صوبائی اسمبلی ساجد قریشی اور ان کے بیٹے وقاص قریشی پر نارتھ ناظم آباد میں نماز جمعہ کے بعد مسجد سے نکلتے ہوئے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں دونوں باپ بیٹا جاں بحق ہوگئے۔

22 ستمبر 2012 کو سابق رکن صوبائی اسمبلی ملک عطا محمد کو محمود آباد میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا، انھوں نے 1987 کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ 29 اپریل2011 کو ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی لیاقت قریشی کو ابو الحسن اصفہانی روڈ پر نشانہ بنایا گیا۔

17 اگست 2011 کو پیپلزپارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی واجہ کریم داد کو کھارادر میں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا ۔17 جون 2004 کو پیپلزپارٹی کیرہنما منور سہروردی قاتلانہ حملے میں مارے گئے۔ 6 مارچ 2004 کو پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی عبداللہ مراد بلوچ کو الفلاح سوسائٹی میں ڈرائیور کے ہمراہ فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا۔

29 نومبر 2012 کو شرافی گوٹھ میں ٹیکسی پر فائرنگ کے نتیجے میں ایم کیو ایم حقیقی کے وائس چیئرمین ظفر قائم خانی ، ان کے ساتھ دیگر عہدے داران علیم احمد خان ، عبدالقادر جیلانی اور ٹیکسی ڈرائیور نیاز جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس کے علاوہ فائرنگ کے متعدد واقعات میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے سیکڑوں کارکنان مارے جاچکے ہیں۔
Load Next Story