پنجاب و سندھ میں بلدیاتی انتخابات کی نوید

الیکشن کمیشن نے ایک مرتبہ پھر سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی نئی تاریخ کا اعلان کردیا

الیکشن کمیشن نے ایک مرتبہ پھر سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی نئی تاریخ کا اعلان کردیا، فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن نے ایک مرتبہ پھر سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی نئی تاریخ کا اعلان کردیا، دونوں صوبوں میں بلدیاتی الیکشن اب14نومبر کے بجائے12 اکتوبر کو ہوں گے ۔گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سرداررضا خان کی زیر صدارت ان کیمرہ اجلاس میں الیکشن کمیشن سندھ اور پنجاب کے حکام نے بریفنگ دی۔ بریفنگ کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ دونوں صوبوں میں3مرحلوں میں انتخابات منعقد کیے جائیں گے، پہلے مرحلے میں دونوں صوبوں کے25اضلاع میں پولنگ12اکتوبرکو ہوگی۔

یہ حقیقت ہے کہ پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر دونوں صوبائی حکومتوں کو نتیجہ خیز جوڈیشل ایکٹوازم کی وجہ سے مجبور ہونا پڑا ورنہ ایسا محسوس ہونے لگا تھا کہ صوبائی حکومتیں بلدیاتی الیکشن کے حق میں نہیں ہیں یا اسے اپنے لیے درد سر سمجھتی ہیں۔

سندھ اور پنجاب کی حکومتیں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کو ملتوی کراتی رہی ہیں۔ کنٹونمنٹ علاقوں میں لوکل باڈیز الیکشن کے لیے بھی عدالتی حکم آیا تب جاکے یہ کام مکمل ہواورنہ شاید کنٹونمنٹ بورڈز کے الیکشن بھی التوا کا شکار رہتے ، جب کہ جمہوری کمٹمنٹ سے انحراف کا یہ طرز عمل کسی جمہوری حکومت کو زیب نہیں دیتا کہ اس کے پیچھے کوئی لٹھ لے کے پڑ جائے۔جمہوری نظام مکمل ہی تب ہوتا ہے جب بلدیاتی ادارے وجود میں آ جاتے ہیں' بلدیاتی ادارے ہی اصل جمہوریت ہوتے ہیں کیونکہ یہاں نچلی سطح تک عوام کی نمایندگی ہوتی ہے۔ اور عوام کے چھوٹے چھوٹے مسائل انھی اداروں کے ذریعے حل ہوتے ہیں۔دیہات اور قصبوں کے عوام کو ایم این ایز اور ایم پی ایز کے پیچھے پیچھے نہیں پھرنا پڑتا ۔

اب خدا خدا کر کے عدالتی حکم پر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی28 اگست سے یکم ستمبر تک جمع کرائے جا سکیں گے۔ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 3تا8ستمبر تک ہو گی۔ کاغذات نامزدگی18ستمبر تک واپس لیے جا سکیں گے جب کہ امیدواروں کی حتمی فہرست19ستمبر کو جاری کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق پنجاب کے جن12 اضلاع میں پولنگ ہو گی ان میں لودھراں، وہاڑی، اوکاڑہ، بہاولپور، بہاول نگر، ٹوبہ ٹیک سنگھ، سرگودھا، قصور، ننکانہ صاحب، گجرات، راولپنڈی اور اٹک شامل ہیں جب کہ سندھ کے 13 اضلاع میٹاری، ٹنڈوالہ یار، ٹنڈو محمد خان، ٹھٹھہ، سجاول، بدین، حیدر آباد، دادو، جامشورو، خیرپور، لاڑکانہ، شکارپور، قمبر شہداد کوٹ میں پہلے مرحلے میں الیکشن ہوں گے۔


الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ دوسرے اور تیسرے مرحلے کا اعلان بھی جلد کر دیا جائے گا۔ ترجمان الیکشن کمیشن نے بدھ کو بتایا کہ شیڈول کا اعلان کل21 اگست کو کیا جائے گا۔ ادھر نمایندہ ایکسپریس کے مطابق الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا بلدیاتی انتخابات سے متعلق آخری مرحلے کا شیڈول بھی جاری کر دیا ہے جس کے تحت ریٹرننگ افسران29اگست کو تمام منتخب ضلع اور تحصیل کونسلرز سے حلف لیں گے جب کہ30اگست کو ضلع اور تحصیل ناظمین کا انتخاب ہو گا اور اسی روز ضلع اور تحصیل کے نائب ناظمین کا بھی انتخاب ہو گا۔

صوبے کے 24اضلاع اور70تحصیلوں میں ایک ہی دن الیکشن ہو گا، یہ انتخاب اوپن ڈویژن سسٹم کے تحت ہو گا۔ یاد رہے کہ ایک روز قبل سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی الیکشن کرانے کی آئینی ذمے داری نبھانے کی سختی سے ہدایت کرتے ہوئے اس بارے میں دائر متفرق درخواستیں نمٹا دی تھیں ، الیکشن کمیشن نے اپنی درخواستوں میں دسمبر تک مرحلہ وار بلدیاتی الیکشن کرانے کی اجازت مانگی تھی ، جب کہ چیف جسٹس جواد خواجہ کی سربراہی میں فل بنچ نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کی تاریخیں مانگنے کے بجائے صوبوں کو حکم دے، بلدیاتی الیکشن کا انعقاد آئین کی شق 140اے کے تحت الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے، 6سال سے دونوں صوبوں میں بلدیاتی ادارے تحلیل ہوچکے ہیں۔

عدالت اعلان کردہ شیڈول میں توسیع کا حکم نہیں دے گی، چیف جسٹس نے جو ریمارکس دیے وہ اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اگر سپریم کورٹ مسلسل ہدایت جاری نہ کرتی اور بلدیاتی الیکشن کو عدلیہ کی تاریخ کا اہم تریں ٹاسک نہ بنالیتی تو شاید صوبائی حکومتیں بلدیاتی الیکشن کو ٹالنے کی کوشش میں مزید دن رات ایک کردیتیں۔ مگر ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے، بالآخر عدالت عظمیٰ کو سر زنش کرنا پڑی کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمے داری کس طرح ادا کرنی ہے اس کا فیصلہ اس نے خود کرنا ہے، اگر وہ الیکشن کرانا نہیں چاہتا تو پھر بتا دے۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا اگر الیکشن کمیشن اپنا کام نہیں کر سکتا تو استعفیٰ دے کر گھر چلا جائے، بلدیاتی الیکشن نہ کرا کر آئین اور حلف کی خلاف ورزی کی گئی، جسٹس دوست محمد نے کہا کہ سابق حکومت نے پوری اور موجودہ نے آدھی مدت بلدیاتی اداروں کے بغیر گزاری ۔

حیرانی اور افسوس کی بات یہ ہے کہ دنیا کے تقریباً تمام جمہوری ملکوں میں مقامی یا خود اختیاری حکومتوں کی اہمیت مسلمہ ہوتی ہے اور ان کو جمہوریت کی پہلی سیڑھی قراردیا گیا ہے جہاں سے مستقبل کے لیے سیاسی جماعتوں کو اپنے علاقوں سے جوہر قابل اور باصلاحیت نوجوان ملتے ہیں جو بلدیاتی الیکشن کے ذریعے صوبائی اور قومی انتخابات میں کامیابی کے بعد قومی ترقی و استحکام میں اپنا کردارادا کرتے ہیں ۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا تھا کہ استقامت پذیر شہروں اور اور بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے ضروری ہے کہ قومی، علاقائی اور مقامی حکومتوں کے شراکت داروں کے درمیان کھلے مذاکرات ہوں ، سارے اسٹیک ہولڈرز کو اس عمل میں شرکت کرنی چاہیے، نجی شعبہ اور سول سوسائٹی بھی اپنا کردار ادا کرے، جب کہ آخر میں انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس بات چیت میں غریب طبقے اور معاشرے کے افتادگان خاک کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔

بہر حال عدلیہ کے احکامات کی بجا آوری ایک صائب فیصلہ ہے، ایک آئینی ضرورت کی تکمیل سے جمہوریت مستحکم ہوگی اور عام آدمی کو اس کی دہلیز پر انصاف اور دیگر سہولتیں ملیں گی۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ بلدیاتی الیکشن کو صاف اور شفاف بنانے کے خاطر خواہ انتظامات کیے جائیں ۔بلدیاتی انتخابات کے دوران خیبرپختونخوا میں جو کچھ ہوا' اسے بھی مدنظر رکھا جائے اور ایسے انتظامات کیے جائیں جس سے لڑائی جھگڑے کی نوبت نہ آئے۔
Load Next Story