بریانی کے نام پر قوم کو دھوکہ
گرم خوشبودار، تہہ در تہہ گوشت میں لپٹے چاولوں کی پلیٹ اور رائتے کے لیے تو بادشاہی بھی قربان کی جاسکتی ہے۔
KARACHI:
پاکستان میں کون ہے جو بریانی کا دیوانہ نہیں۔ گرم، خوشبودار، تہہ در تہہ گوشت میں لپٹے چاولوں کی پلیٹ رائتے کے ساتھ سامنے موجود ہو اور ساتھ میں ٹھنڈی کولڈ ڈرنک ہو تو اس پکوان پر بادشاہی تک قربان کی جاسکتی ہے۔ بریانی کا لفظ ''بریان'' سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے پکانے سے پہلے تلنا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بریانی ایران سے برصغیر میں آئی جبکہ بعض روایات کے مطابق بریانی کی ایجاد کا سہرا مغل بادشاہ شاہ جہاں کی بیوی ملکہ ہندوستان ارجمند بانو بیگم عرف ممتاز محل کے سر جاتا ہے، جس کے مطابق بریانی ایک مکمل غذا تھی۔
فی الحال میرا مقصد بریانی کی تاریخ بیان کرنا ہرگز نہیں ہے۔ بلاگ لکھنے کا مقصد تو اس عظیم فراڈ کی طرف توجہ دلانا ہے جو بریانی کے نام پر پاکستان کے 99 فیصد ہوٹلز اور بریانی ہاوسسز پاکستانی عوام کے ساتھ کرتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ فراڈ کیا ہے؟ اگر نہیں تو جاننے سے پہلے ایک نکتہ سمجھ لیجئے اور وہ ہے بریانی اور پلاؤ کا فرق۔ بریانی پلاؤ نہیں ہوسکتی اور پلاؤ بریانی نہیں ہوسکتا۔ مزید سادہ لفظوں میں یوں سمجھ لیجئے بریانی میں گوشت کا قورمہ یا سالن الگ بنایا جاتا ہے، چاولوں کو الگ ابالا جاتا ہے، پھر اسکے بعد چاولوں اور گوشت کو مکس کرکے دم لگا دیا جاتا ہے تو اس چیز کو ''بریانی'' کہا جاتا ہے۔ جبکہ پلاؤ میں گوشت کی یخنی پہلے بنائی جاتی ہے، اس یخنی میں مختلف مصالحے ڈال کر اس میں چاولوں کو ابالا جاتا ہے تو اسے پلاؤ کہتے ہیں۔
مزید یہ کہ بریانی کے ذائقے میں لیموں کی کھٹاس کا اثر محسوس ہوتا ہے جبکہ پلاؤ میں گرم مصالحے کا ذائقہ یا اثر غالب ہوتا ہے۔ بریانی کا سالن بناتے وقت اس میں ادرک، ٹماٹر، لہسن، دہی اور سوکھا آلو بخارا بنیادی اجزاء ہوتے ہیں جبکہ پلاؤ میں کالی مرچ املی گرم مصالحہ بنیادی اجزا ہوتے ہیں اور ایک باریک نقطہ جو پلاؤ اور بریانی کے مابین سمجھنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ بریانی میں املی نہیں ڈالی جائے گی۔ بریانی میں سوکھا آلو بخارا ڈالا جاتا ہے جبکہ پلاؤ میں سوکھا آلو بخارا نہیں ڈالا جائے گا بلکہ املی ڈالی جاتی ہے۔
یہ ساری باتیں آپ کو بتانے کا مقصد یہ ہے کہ جو بات اب میں کرنے جارہا ہوں وہ مکمل طور پر کھل کر آپکی سمجھ میں آجائے۔ اب ہوٹلز میں ''بریانی'' کے نام پر مختلف طریقوں سے فراڈ کیا جاتا ہے۔ مثلاً کچھ ہوٹلز یہ کرتے ہیں کہ چاولوں کو زردہ کا رنگ دے کر ان میں سرخ مرچوں کا طوفان برپا کرکے انکو پکا لیا جاتا ہے اور جب کوئی بریانی کی پلیٹ خریدتا ہے تو اسے ان چاولوں پر علیحدہٰ سے تلا ہوا گوشت کا ٹکڑا رکھ کر دے دیا جاتا ہے۔ مجھے کہنے دیجیے کہ یہ ہرگز ہرگز بریانی نہیں بلکہ ''بریانی کی لاش'' ہوتی ہے۔ ایسی بریانی بیچنے والے بریانی کا '' قتل'' کرتے ہیں۔
اسی طرح کچھ ہوٹلز زردہ کا رنگ نہیں لگاتے، مگر کرتے وہ بھی یہی واردات ہیں چاولوں کو پلاؤ کی طرز پر علیحدہ پکا لیتے ہیں اور بعد میں ان چاولوں پر گوشت کا ایک پیس رکھ کر اس چیز کو ''بریانی'' کہہ کر بیچ دیا جاتا ہے۔ یاد رکھئے کہ جب تک گوشت کا سالن الگ نہیں پکا یا جائے گا چاولوں کو الگ نہیں ابالا جائے گا اور بعد میں ان کو مکس نہیں کیا جائے گا، تب تک بریانی نہیں بنتی۔
بریانی برصغیر پر ہزار سال حکومت کرنے والے ہمارے آباؤ اجداد کی نشانی ہے۔ جس کی یوں سرعام توہین کی جاتی ہے، اسکا جنازہ نکالا جاتا ہے اور بے حس پاکستانی قوم جس طرح چپ چاپ پلاؤ اور بریانی کے درمیان اس ''ہیجڑا'' نما خوراک کو بریانی کا نام دے کر کھا جاتی ہے وہ قابل مذمت ہے۔
ایک قابلِ ذکر بات، جو بریانی کے ساتھ دکانوں پر رائتہ دیا جاتا ہے، وہ رائتے کی توہین ہوتا ہے۔ یہ بات بھی دماغ میں بیٹھا لیجئے کہ بریانی کے ساتھ جو رائتہ کھایا جاتا ہے اس میں پودینے اور ہرے دھنیے کی پسی ہوئی چٹنی، پیاز، پسی ہوئی ہری مرچ، کٹا ہوا ٹماٹر، اور ابال کر کدو کش کیا ہوا کدو یا آلو لازمی ہے۔ اگر آپ کے رائتے میں یہ چیزیں نہیں ہیں، تو اس کو دہی کہہ دیجئے، مکسچر کہہ دیجئے لیکن رائتہ مت کہیں۔
میری تمام دوستوں سے درخواست ہے جب بھی بریانی خریدیں دکاندار سے واضح پوچھیں کہ بھائی یہ بریانی ہے یا پلاؤ؟ اگر بریانی ہے تو کیا یہ بریانی کے بنیادی اصول یعنی ابلے چاولوں اور گوشت کے سالن کی تہہ لگا کر بنی ہے؟ اس میں آلو بخارے کی جگہ املی تو نہیں ڈالی ہوئی؟ کیا بریانی کے ساتھ دیئے جانے والے رائتے میں مطلوبہ چیزیں پوری ہیں؟ یقین کیجئے اگرہم نے بریانی کی روح کو سمجھ کر بریانی کے صدیوں پرانے ذائقے کی حفاظت نہ کی تو ہماری آنے والی نسلیں ایک عظیم پکوان کی اصل لذت سے محروم رہ جائیں گیں۔
[poll id="614"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس
پاکستان میں کون ہے جو بریانی کا دیوانہ نہیں۔ گرم، خوشبودار، تہہ در تہہ گوشت میں لپٹے چاولوں کی پلیٹ رائتے کے ساتھ سامنے موجود ہو اور ساتھ میں ٹھنڈی کولڈ ڈرنک ہو تو اس پکوان پر بادشاہی تک قربان کی جاسکتی ہے۔ بریانی کا لفظ ''بریان'' سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے پکانے سے پہلے تلنا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بریانی ایران سے برصغیر میں آئی جبکہ بعض روایات کے مطابق بریانی کی ایجاد کا سہرا مغل بادشاہ شاہ جہاں کی بیوی ملکہ ہندوستان ارجمند بانو بیگم عرف ممتاز محل کے سر جاتا ہے، جس کے مطابق بریانی ایک مکمل غذا تھی۔
فی الحال میرا مقصد بریانی کی تاریخ بیان کرنا ہرگز نہیں ہے۔ بلاگ لکھنے کا مقصد تو اس عظیم فراڈ کی طرف توجہ دلانا ہے جو بریانی کے نام پر پاکستان کے 99 فیصد ہوٹلز اور بریانی ہاوسسز پاکستانی عوام کے ساتھ کرتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ فراڈ کیا ہے؟ اگر نہیں تو جاننے سے پہلے ایک نکتہ سمجھ لیجئے اور وہ ہے بریانی اور پلاؤ کا فرق۔ بریانی پلاؤ نہیں ہوسکتی اور پلاؤ بریانی نہیں ہوسکتا۔ مزید سادہ لفظوں میں یوں سمجھ لیجئے بریانی میں گوشت کا قورمہ یا سالن الگ بنایا جاتا ہے، چاولوں کو الگ ابالا جاتا ہے، پھر اسکے بعد چاولوں اور گوشت کو مکس کرکے دم لگا دیا جاتا ہے تو اس چیز کو ''بریانی'' کہا جاتا ہے۔ جبکہ پلاؤ میں گوشت کی یخنی پہلے بنائی جاتی ہے، اس یخنی میں مختلف مصالحے ڈال کر اس میں چاولوں کو ابالا جاتا ہے تو اسے پلاؤ کہتے ہیں۔
مزید یہ کہ بریانی کے ذائقے میں لیموں کی کھٹاس کا اثر محسوس ہوتا ہے جبکہ پلاؤ میں گرم مصالحے کا ذائقہ یا اثر غالب ہوتا ہے۔ بریانی کا سالن بناتے وقت اس میں ادرک، ٹماٹر، لہسن، دہی اور سوکھا آلو بخارا بنیادی اجزاء ہوتے ہیں جبکہ پلاؤ میں کالی مرچ املی گرم مصالحہ بنیادی اجزا ہوتے ہیں اور ایک باریک نقطہ جو پلاؤ اور بریانی کے مابین سمجھنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ بریانی میں املی نہیں ڈالی جائے گی۔ بریانی میں سوکھا آلو بخارا ڈالا جاتا ہے جبکہ پلاؤ میں سوکھا آلو بخارا نہیں ڈالا جائے گا بلکہ املی ڈالی جاتی ہے۔
یہ ساری باتیں آپ کو بتانے کا مقصد یہ ہے کہ جو بات اب میں کرنے جارہا ہوں وہ مکمل طور پر کھل کر آپکی سمجھ میں آجائے۔ اب ہوٹلز میں ''بریانی'' کے نام پر مختلف طریقوں سے فراڈ کیا جاتا ہے۔ مثلاً کچھ ہوٹلز یہ کرتے ہیں کہ چاولوں کو زردہ کا رنگ دے کر ان میں سرخ مرچوں کا طوفان برپا کرکے انکو پکا لیا جاتا ہے اور جب کوئی بریانی کی پلیٹ خریدتا ہے تو اسے ان چاولوں پر علیحدہٰ سے تلا ہوا گوشت کا ٹکڑا رکھ کر دے دیا جاتا ہے۔ مجھے کہنے دیجیے کہ یہ ہرگز ہرگز بریانی نہیں بلکہ ''بریانی کی لاش'' ہوتی ہے۔ ایسی بریانی بیچنے والے بریانی کا '' قتل'' کرتے ہیں۔
اسی طرح کچھ ہوٹلز زردہ کا رنگ نہیں لگاتے، مگر کرتے وہ بھی یہی واردات ہیں چاولوں کو پلاؤ کی طرز پر علیحدہ پکا لیتے ہیں اور بعد میں ان چاولوں پر گوشت کا ایک پیس رکھ کر اس چیز کو ''بریانی'' کہہ کر بیچ دیا جاتا ہے۔ یاد رکھئے کہ جب تک گوشت کا سالن الگ نہیں پکا یا جائے گا چاولوں کو الگ نہیں ابالا جائے گا اور بعد میں ان کو مکس نہیں کیا جائے گا، تب تک بریانی نہیں بنتی۔
بریانی برصغیر پر ہزار سال حکومت کرنے والے ہمارے آباؤ اجداد کی نشانی ہے۔ جس کی یوں سرعام توہین کی جاتی ہے، اسکا جنازہ نکالا جاتا ہے اور بے حس پاکستانی قوم جس طرح چپ چاپ پلاؤ اور بریانی کے درمیان اس ''ہیجڑا'' نما خوراک کو بریانی کا نام دے کر کھا جاتی ہے وہ قابل مذمت ہے۔
ایک قابلِ ذکر بات، جو بریانی کے ساتھ دکانوں پر رائتہ دیا جاتا ہے، وہ رائتے کی توہین ہوتا ہے۔ یہ بات بھی دماغ میں بیٹھا لیجئے کہ بریانی کے ساتھ جو رائتہ کھایا جاتا ہے اس میں پودینے اور ہرے دھنیے کی پسی ہوئی چٹنی، پیاز، پسی ہوئی ہری مرچ، کٹا ہوا ٹماٹر، اور ابال کر کدو کش کیا ہوا کدو یا آلو لازمی ہے۔ اگر آپ کے رائتے میں یہ چیزیں نہیں ہیں، تو اس کو دہی کہہ دیجئے، مکسچر کہہ دیجئے لیکن رائتہ مت کہیں۔
میری تمام دوستوں سے درخواست ہے جب بھی بریانی خریدیں دکاندار سے واضح پوچھیں کہ بھائی یہ بریانی ہے یا پلاؤ؟ اگر بریانی ہے تو کیا یہ بریانی کے بنیادی اصول یعنی ابلے چاولوں اور گوشت کے سالن کی تہہ لگا کر بنی ہے؟ اس میں آلو بخارے کی جگہ املی تو نہیں ڈالی ہوئی؟ کیا بریانی کے ساتھ دیئے جانے والے رائتے میں مطلوبہ چیزیں پوری ہیں؟ یقین کیجئے اگرہم نے بریانی کی روح کو سمجھ کر بریانی کے صدیوں پرانے ذائقے کی حفاظت نہ کی تو ہماری آنے والی نسلیں ایک عظیم پکوان کی اصل لذت سے محروم رہ جائیں گیں۔
[poll id="614"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس