کشمیری قیادت سے نہ ملنے کی تجویز مسترد پاک بھارت مذاکرات پھر کھٹائی میں پڑ گئے

پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے مذاکرات کی منسوخی پر اپنے رد عمل کا مراسلہ پیش کردیا

پاکستان نے حریت رہنماؤں سے نہ ملنے کی بھارتی شرط مسترد کردی ہے، فوٹو:فائل

پاکستان کے کشمیر سے متعلق اپنے اصولی مؤقف پرڈٹ جانے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر مذاکرات سے راہ فراد اختیار کرتے ہوئے پاک بھارت قومی سلامتی مشیروں کے مذاکرات منسوخ کردیئے ہیں جس کی ترجمان دفترخارجہ نے بھی تصدیق کردی ہے جب کہ مذاکرات کی منسوخی کےبعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور پاکستان نے اس حوالے سے اپنا مؤقف بھارت کو پیش کردیا۔



ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر نے مذاکرات کی منسوخی سے آگاہ کردیا ہے جب کہ مذاکرات کی منسوخی کے بعد بھارتی ہائی کمشنر ٹی سے اے راگھون کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور پاکستان نے اس حوالے سے اپنے رد عمل کا مراسلہ ان حوالے کیا۔



ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت نے دوسری بار مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی ہے، مذاکرات کا منسوخ ہونا افسوسناک ہے، دونوں ممالک میں مذاکرات کی فوری ضرورت تھی اور پاکستان نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کی بھرپور کوشش کی تھی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے کسی معاہدے کی روگردانی نہیں کی تاہم بھارت نے گزشتہ سال سربراہان مملکت کے درمیان ہونے والے وعدوں سے انحراف کیا، مذاکرات کے حوالے سے بھارتی مؤقف اوفا میں پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات میں ہونے والے فیصلے کے برعکس ہے۔



ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر اور خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان نے کبھی مذاکرات کے لیے کوئی شرط نہیں رکھی اور ہمیشہ مذاکراتی عمل پر اپنا یقین ظاہر کیا ہے جب کہ بدقسمتی سے بھارت ایجنڈے کو صرف دہشت گردی تک محدود رکھنا چاہتا ہے اور اس نے گزشتہ سال کی طرح مذاکرات منسوخ کرکے روایات کو دُہرایا ہے۔




ترجمان کا کہنا تھا کہ دلی مذاکرات کے لیے پاکستان نے ایک جامع ایجنڈا تیار کیا تھا جس کے تحت کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بات ہونا تھی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے حریت رہنماؤں سے نہ ملنے کی بھارتی شرط مسترد کردی ہے، کشمیری رہنماؤں سے ملاقات ہماری روایت ہے کیونکہ ہم کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت چاہتے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ بامقصد مذاکرات کا حامی رہا ہے لیکن بھارت کی جانب سے مشیروں کی ملاقات کے لیے شرائط رکھنا درست نہیں۔



اس سے قبل حریت رہنماؤں سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی متوقع ملاقات پر بھارتی واویلے کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک بھارت مشیرخارجہ مذاکرات سے قبل حریت رہنماؤں سے نہ ملنے کا بھارتی مشورہ ناقابل قبول ہے کیوں کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ حریت رہنما مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقیقی نمائندے ہیں اور وہ مسئلہ کشمیر کے لازمی فریق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کی روایت سے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر متنازع علاقہ ہے اور مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی ہوگا۔



ترجمان نے کہا کہ مشروط مذاکرات اورمحدود ایجنڈا بھارتی عدم دلچسپی کوظاہرکرتا ہے تاہم موجودہ صورتحال کے باوجود پاکستان غیرمشروط مذاکرات کے لئے تیار ہے جب کہ روس کے شہر اوفا میں دونوں ممالک کے درمیان کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پربات چیت کے لئے اتفاق ہوا تھا اوراوفا ملاقات کے مطابق ہی بھارت کومذاکرات کے لیے جامع ایجنڈےکی تجویزدی تھی۔

واضح رہے کہ پاک بھارت قومی سلامتی کے مشیروں کے مذاکرات 23 اور 24 اگست کو طے تھے اور سرتاج عزیز کے دورہ بھارت کے دوران پاکستانی ہائی کمیشن نے کشمیری رہنماؤں کو سرتاج عزیز سے ملاقات کے لیے مدعو کررکھا تھا جس پر بھارتی حکومت نے واویلا کرتے ہوئے کشمیری رہنماؤں کو نظر بند کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ کشمیری رہنماؤں کی سرتاج عزیز سے ملاقات کسی صورت برداشت نہیں کرے گا جب کہ پاکستان نے بھی جوابی ردعمل میں بھارت کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ حریت رہنما مسئلہ کشمیر کے بنیادی فریق اور حقیقی نمائندے ہیں ان سے ملاقات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

https://www.dailymotion.com/video/x32js88_pakistan-india_news
Load Next Story