ایاز صادق کا انتخاب کالعدم الیکشن ٹربیونل کا ری پولنگ کا حکم
ٹربیونل کے فیصلے کے بعد سردار ایاز صادق رکن قومی اسمبلی اور اسپیکر بھی نہیں رہے، الیکشن کمیشن
GILGIT:
الیکشن ٹربیونل نے حلقہ این اے 122 کے انتخابات کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقے میں دوبارہ الیکشن کا حکم دے دیا جب کہ ایاز صادق نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم ملک نے تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ دیا جس کے تحت حلقے کے انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ پولنگ کا حکم دیا ہے۔ الیکشن ٹربیونل نے حلقے میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 147 اور 148 کے انتخابات کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا حکم دیا ہے۔ الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ 100 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ نادرا کی فرانزک رپورٹ کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے انتظار میں مسلم لیگ (ن) اورتحریک انصاف کے کارکنان صبح سے ہی الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر موجود تھے اور پورا دن فیصلے کا انتظار کرتے رہے جب کہ شام کو فیصلہ آتے ہی تحریک انصاف کے کارکنان میں جوش و خروش بڑھ گیا اور کارکنان بھنگڑے ڈالنا شروع ہوگئے، کارکنان نے عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی جب کہ اس دوران موقع پر موجود مسلم لیگ (ن) کے کارکنان میں مایوسی پھیل گئی۔
الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ آنے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹربیونل کے فیصلے کے بعد سردار ایاز صادق رکن قومی اسمبلی اور اسپیکر بھی نہیں رہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ٹربیونل کا فیصلہ ملنے کےبعد ایاز صادق کی رکنیت کی منسوخی کا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا تاہم ایاز صادق کے پاس فیصلےکے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا حق ہے اور حکم امتناعی کی صورت میں وہ رکن اور اسپیکر رہ سکتے ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے الیکشن ٹریبونل کی جانب سے حلقہ این اے 122 میں دوبارہ انتخاب کرانے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں جس کا احترام کرتے ہیں اور اس پر تنقید بھی نہیں کریں گے تاہم فیصلے پرکچھ تحفظات ہیں، ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں بے ضابطگیوں کی ذمہ داری مجھ پر یا عمران خان پر نہیں بلکہ الیکشن مشینری پرڈالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریبونل کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نوازشریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اورانہوں نے تحفظات کے اظہارکے لئے سپریم کورٹ جانے کی ہدایت کی ہے اس لئے معاملے کو اب اعلی عدالت میں لے کر جائیں گے۔
اس سے قبل ایاز صادق کے صاحبزادے اوران کے وکیل علی ایاز صادق کا ٹریبونل کے فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے میں کہیں نہیں لکھا کہ انتخاب میں دھاندلی ہوئی اوراس کا براہ راست فائدہ ایازصادق نے اٹھایا جب کہ دھاندلی نہ ہونے کے مؤقف پراب بھی قائم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کے فیصلے میں الیکشن میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے حوالے سے لکھا گیا ہے تاہم آرٹیکل 68 کے مطابق الزام لگانے والے فریق کو دھاندلی ثابت کرنا ہوتی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے این اے 122 پر آنے والے فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹربیونل کے فیصلے کا تمام سیاسی جماعتوں کو احترم کرناچاہئے، این اے 122 کا فیصلہ قانونی عمل کا حصہ ہے جس پر مسلم لیگ (ن) قانون کے مطابق اپنا حق استعمال کرے گی۔
واضح رہے کہ عام انتخابات 2013 میں لاہور کے حلقے این اے 122 سے ایاز صادق اور عمران خان مد مقابل ہوئے تھے جس میں عمران خان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کےبعد چیرمین پی ٹی آئی کی جانب سے حلقے میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے تھے اور حلقے کے انتخاب کو چیلنج کیا گیا تھا۔
https://www.dailymotion.com/video/x32obkx_na-122_news
الیکشن ٹربیونل نے حلقہ این اے 122 کے انتخابات کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقے میں دوبارہ الیکشن کا حکم دے دیا جب کہ ایاز صادق نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم ملک نے تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ دیا جس کے تحت حلقے کے انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ پولنگ کا حکم دیا ہے۔ الیکشن ٹربیونل نے حلقے میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 147 اور 148 کے انتخابات کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا حکم دیا ہے۔ الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ 100 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ نادرا کی فرانزک رپورٹ کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے انتظار میں مسلم لیگ (ن) اورتحریک انصاف کے کارکنان صبح سے ہی الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر موجود تھے اور پورا دن فیصلے کا انتظار کرتے رہے جب کہ شام کو فیصلہ آتے ہی تحریک انصاف کے کارکنان میں جوش و خروش بڑھ گیا اور کارکنان بھنگڑے ڈالنا شروع ہوگئے، کارکنان نے عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی جب کہ اس دوران موقع پر موجود مسلم لیگ (ن) کے کارکنان میں مایوسی پھیل گئی۔
الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ آنے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹربیونل کے فیصلے کے بعد سردار ایاز صادق رکن قومی اسمبلی اور اسپیکر بھی نہیں رہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ٹربیونل کا فیصلہ ملنے کےبعد ایاز صادق کی رکنیت کی منسوخی کا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا تاہم ایاز صادق کے پاس فیصلےکے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا حق ہے اور حکم امتناعی کی صورت میں وہ رکن اور اسپیکر رہ سکتے ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے الیکشن ٹریبونل کی جانب سے حلقہ این اے 122 میں دوبارہ انتخاب کرانے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں جس کا احترام کرتے ہیں اور اس پر تنقید بھی نہیں کریں گے تاہم فیصلے پرکچھ تحفظات ہیں، ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں بے ضابطگیوں کی ذمہ داری مجھ پر یا عمران خان پر نہیں بلکہ الیکشن مشینری پرڈالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریبونل کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نوازشریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اورانہوں نے تحفظات کے اظہارکے لئے سپریم کورٹ جانے کی ہدایت کی ہے اس لئے معاملے کو اب اعلی عدالت میں لے کر جائیں گے۔
اس سے قبل ایاز صادق کے صاحبزادے اوران کے وکیل علی ایاز صادق کا ٹریبونل کے فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے میں کہیں نہیں لکھا کہ انتخاب میں دھاندلی ہوئی اوراس کا براہ راست فائدہ ایازصادق نے اٹھایا جب کہ دھاندلی نہ ہونے کے مؤقف پراب بھی قائم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کے فیصلے میں الیکشن میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے حوالے سے لکھا گیا ہے تاہم آرٹیکل 68 کے مطابق الزام لگانے والے فریق کو دھاندلی ثابت کرنا ہوتی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے این اے 122 پر آنے والے فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹربیونل کے فیصلے کا تمام سیاسی جماعتوں کو احترم کرناچاہئے، این اے 122 کا فیصلہ قانونی عمل کا حصہ ہے جس پر مسلم لیگ (ن) قانون کے مطابق اپنا حق استعمال کرے گی۔
واضح رہے کہ عام انتخابات 2013 میں لاہور کے حلقے این اے 122 سے ایاز صادق اور عمران خان مد مقابل ہوئے تھے جس میں عمران خان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کےبعد چیرمین پی ٹی آئی کی جانب سے حلقے میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے تھے اور حلقے کے انتخاب کو چیلنج کیا گیا تھا۔
https://www.dailymotion.com/video/x32obkx_na-122_news