جرمن ماہرین نے سیب اور ناشپاتی کے ملاپ سے نیا پھل تیارکرلیا
نیا پھل دکھنے میں تو سیب جیسا ہے لیکن اس کا ذائقہ اور غذائی خواص ناشپاتی سے ملتے ہیں
ISLAMABAD:
جرمن سائنسدانوں نے سیب اور ناشپاتی کے ملاپ سے نیا پھل تیار کیا ہے جو دکھنے میں تو سیب جیسا ہے لیکن اس کا ذائقہ اور غذائی خواص ناشپاتی سے ملتے ہیں۔
جرمنی کی یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز سے منسلک ڈیئرینڈ اور اوسنابُروک نامی دو محققین اپنے دیگر ساتھیوں کی معاونت سے گزشتہ 13 برسوں سے سیبوں کی نئی اقسام کی تیاری پر کام کر رہے ہیں، اس کام کی مالی معاونت جرمنی میں پھلوں کی پیداوار سے منسلک 200 سے زائد کمپنیوں کی تنظیم 'لوور ایلبے بریڈنگ انیشی ایٹیو' یا ''زیڈ آئی این'' کررہی ہے۔
ڈیئرینڈ کہتے ہیں کہ سیب اور ناشپاتی کے ملاپ سے تیار کیا گیا یہ پودا دکھنے میں سیب کے درخت جیسا لگتا ہے جبکہ اس کے پتے ناشپاتی کے درخت کی شکل کے ہیں۔ اس پر لگا ہوا پھل بھی سیب کی شکل کا ہے اس کا ذائقہ اور غذائی خواص ناشپاتی سے زیادہ قریب ہیں۔ اس ہائبرڈ پھل کو سیب کی مختلف اقسام اور پھر آپس میں بھی 'کراس بریڈ' کرایا جاتا ہے۔ ہم امید کر رہے ہیں کہ اس طرح ایک اعلیٰ معیار کا پھل تیار ہوسکے گا تاہم ایسا ہونے میں قدرت کا عمل دخل سب سے زیادہ ہے کیونکہ سیب کی نئی قسم کی تیاری اور اس کی فروخت شروع ہونے میں 15 سے 20 برس تک کا وقت لگتا ہے۔
ڈیئرینڈ کا مزید کہنا ہے کہ سیب اور ناشپاتی کے جینیاتی ملاپ سے ایک نیا پھل تیار کرنے کی کوششوں میں صرف جرمن ماہرین ہی مصروف نہیں بلکہ نیوزی لینڈ میں بھی اسی نوعیت کا کام جاری جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ہائبرڈ پھل کا اچھا ذائقہ محض ایک صفت ہے اس کے علاوہ اس میں بیماریوں سے بچاؤ کی صلاحیت بھی اہم ہے۔ مثال کے طور پر اگر ناشپاتی کے درخت کی جینیاتی خواص کو سیب کے درخت کے ساتھ ملاپ کرایا جائے تو نئے پودے میں سیب کی بیماریوں کا امکان کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے کیڑے مار ادویات کا استعمال کم ہو سکتا ہے۔
جرمن سائنسدانوں نے سیب اور ناشپاتی کے ملاپ سے نیا پھل تیار کیا ہے جو دکھنے میں تو سیب جیسا ہے لیکن اس کا ذائقہ اور غذائی خواص ناشپاتی سے ملتے ہیں۔
جرمنی کی یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز سے منسلک ڈیئرینڈ اور اوسنابُروک نامی دو محققین اپنے دیگر ساتھیوں کی معاونت سے گزشتہ 13 برسوں سے سیبوں کی نئی اقسام کی تیاری پر کام کر رہے ہیں، اس کام کی مالی معاونت جرمنی میں پھلوں کی پیداوار سے منسلک 200 سے زائد کمپنیوں کی تنظیم 'لوور ایلبے بریڈنگ انیشی ایٹیو' یا ''زیڈ آئی این'' کررہی ہے۔
ڈیئرینڈ کہتے ہیں کہ سیب اور ناشپاتی کے ملاپ سے تیار کیا گیا یہ پودا دکھنے میں سیب کے درخت جیسا لگتا ہے جبکہ اس کے پتے ناشپاتی کے درخت کی شکل کے ہیں۔ اس پر لگا ہوا پھل بھی سیب کی شکل کا ہے اس کا ذائقہ اور غذائی خواص ناشپاتی سے زیادہ قریب ہیں۔ اس ہائبرڈ پھل کو سیب کی مختلف اقسام اور پھر آپس میں بھی 'کراس بریڈ' کرایا جاتا ہے۔ ہم امید کر رہے ہیں کہ اس طرح ایک اعلیٰ معیار کا پھل تیار ہوسکے گا تاہم ایسا ہونے میں قدرت کا عمل دخل سب سے زیادہ ہے کیونکہ سیب کی نئی قسم کی تیاری اور اس کی فروخت شروع ہونے میں 15 سے 20 برس تک کا وقت لگتا ہے۔
ڈیئرینڈ کا مزید کہنا ہے کہ سیب اور ناشپاتی کے جینیاتی ملاپ سے ایک نیا پھل تیار کرنے کی کوششوں میں صرف جرمن ماہرین ہی مصروف نہیں بلکہ نیوزی لینڈ میں بھی اسی نوعیت کا کام جاری جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ہائبرڈ پھل کا اچھا ذائقہ محض ایک صفت ہے اس کے علاوہ اس میں بیماریوں سے بچاؤ کی صلاحیت بھی اہم ہے۔ مثال کے طور پر اگر ناشپاتی کے درخت کی جینیاتی خواص کو سیب کے درخت کے ساتھ ملاپ کرایا جائے تو نئے پودے میں سیب کی بیماریوں کا امکان کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے کیڑے مار ادویات کا استعمال کم ہو سکتا ہے۔