چینی معیشت پرخدشات گھرے ہونے پر دنیابھرکی حصص مارکیٹس بیٹھ گئیں
شنگھائی میں فروری2007کے بعدبدترین مندی،ایشیاویورپ بھرمیں بھی بڑے پیمانے پر فروخت
چینی معیشت سے متعلق خدشات گہرے ہونے پر پیر کو دنیا بھر کی حصص مارکیٹ بیٹھ گئیں، 11اگست کو چینی حکومت کے یوآن کی قدر میں کمی کاعمل شروع کرنے کے بعد گلوبل مارکیٹس میں مندی کا رجحان شروع ہوا جو اب تک جاری ہے اور اس وقت سے اب تک گلوبل مارکیٹس کو 5 ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوچکا، پیر کو شنگھائی کی مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کی جانب سے بڑے پیمانے پرسرمائے کاانخلا کیاگیا۔
انڈیکس کی 800 کمپنیوں کی قیمتیں 10 فیصد سے زیادہ نیچے آگئیں اور شنگھائی کاانڈیکس 8.49فیصد نیچے آگیا جو فروری 2007 کے بعدکم ترین سطح ہے، بمبئی، ہانگ کانگ، ٹوکیو اور دیگر ایشیائی مارکیٹس کے بعد لندن، فرینکفرٹ، پیرس، میلان سمیت یورپ بھر کی حصص مارکیٹس میں بھی سرمایہ کاروں نے دھڑادھڑ حصص فروخت کیے جس کے نتیجے میں متعدد مارکیٹس کئی سال کی نچلی ترین سطح پر دیکھی جا رہی ہیں۔
ادھر عالمگیر فروخت کے رجحان کا باعث بننے والی چینی مارکیٹس پر کنٹرول کے لیے حکام نے نئے اقدامات کااعلان کیا ہے، اتوار کو چینی حکومت نے بھاری بھرکم نیشنل پنشن فنڈ کو حصص خریدنے کی اجازت دیدی، اس فنڈ کے اثاثوں کی مالیت 3.5ٹریلین یوآن (550ارب ڈالر) ہے اور یہ اپنے اثاثوں کا 30فیصد مارکیٹس میں سرمایہ کاری کرسکے گا تاہم مقامی سرمایہ کاروں کوخدشہ ہے کہ بیجنگ کے وسیع مالی وسائل کے باوجود چینی مارکیٹس میں افراتفری روکنا اس کے لیے ممکن نہیں ہوگا۔
انڈیکس کی 800 کمپنیوں کی قیمتیں 10 فیصد سے زیادہ نیچے آگئیں اور شنگھائی کاانڈیکس 8.49فیصد نیچے آگیا جو فروری 2007 کے بعدکم ترین سطح ہے، بمبئی، ہانگ کانگ، ٹوکیو اور دیگر ایشیائی مارکیٹس کے بعد لندن، فرینکفرٹ، پیرس، میلان سمیت یورپ بھر کی حصص مارکیٹس میں بھی سرمایہ کاروں نے دھڑادھڑ حصص فروخت کیے جس کے نتیجے میں متعدد مارکیٹس کئی سال کی نچلی ترین سطح پر دیکھی جا رہی ہیں۔
ادھر عالمگیر فروخت کے رجحان کا باعث بننے والی چینی مارکیٹس پر کنٹرول کے لیے حکام نے نئے اقدامات کااعلان کیا ہے، اتوار کو چینی حکومت نے بھاری بھرکم نیشنل پنشن فنڈ کو حصص خریدنے کی اجازت دیدی، اس فنڈ کے اثاثوں کی مالیت 3.5ٹریلین یوآن (550ارب ڈالر) ہے اور یہ اپنے اثاثوں کا 30فیصد مارکیٹس میں سرمایہ کاری کرسکے گا تاہم مقامی سرمایہ کاروں کوخدشہ ہے کہ بیجنگ کے وسیع مالی وسائل کے باوجود چینی مارکیٹس میں افراتفری روکنا اس کے لیے ممکن نہیں ہوگا۔