ایف آئی اے کے نام پرتاجروں کوہراساں کرنے کاانکشاف

سی آئی ڈی اہلکارخودکوایف آئی اے کے اہلکارظاہرکرکے تاجراورمنی چینجرکے گھرپہنچ گئے

فوری نوٹس لیاجائے،تاجربرادری،سی آئی ڈی کیخلاف آئی جی سندھ کوباقاعدہ شکایت دیدی۔ فوٹو: فائل

سینٹرل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ(سی آئی ڈی)کے افسران تاجروں اور منی چینجرز کو ایف آئی اے کے نام پرہراساں کررہے ہیں۔

تاجروں کی شکایات پرایف آئی اے نے آئی جی سندھ اور دیگر اعلی حکام سے متعلقہ افسران کی منفی سرگرمیوں کانوٹس لینے کامطالبہ کیاہے۔ایف آئی اے سندھ زون کو کچھ عرصے سے تاجروں اورخاص طورپرمنی ایکس چینج کمپنیوں کے مالکان کی جانب سے شکایات موصول ہورہی تھیں کہ چندپولیس افسران خودکوایف آئی اے کا ظاہر کرکے ان کے گھروں اوردفتروں پر چھاپے مارتے ہیں اور بعد ازاں ان پر مختلف الزامات عائد کرکے بھاری رقوم مطالبہ کرتے ہیں تاہم معاملہ اس وقت سنگین ہوگیاجب ایک ہفتے کے دوران دو تاجروں کی جانب سے باقاعدہ شکایات ایف آئی اے حکام کوموصول ہوئیں۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق پیراور منگل کی درمیانی شب 16 اکتوبرکوصبح سادہ کپڑوں میں ملبوس 8 سے 10 مسلح افراد نے ریکس سینٹرمیں رہائش پذیر تاجر محمد صادق کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم تاجر کی جانب سے گھر کا دروازہ نہ کھولنے پران افراد نے اپنا تعارف ایف آئی اے افسران کے طورپرکرایا اور الزام عائد کیا کہ وہ حوالہ اورہنڈی کے غیرقانونی کاروبارمیں ملوث ہے اور وہ اس سلسلے میں اس سے پوچھ گچھ اور گھر کی تلاشی لینا چاہتے ہیں، مسلح افرادنے تاجر کو دھمکی دی کہ اگر اس نے انھیں گھرمیں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی تو وہ گھر کا مرکزی دروازہ توڑ کر داخل ہوجائیںگے۔


تاجر نے اپنے حلقہ احباب میں شامل ایف آئی اے کے ایک ڈپٹی ڈائریکٹر سے بذریعہ فون رابطہ کیا اور مسلح افراد کے سربراہ سے ان کی بات کرانے کی کوشش کی تاہم ان افراد نے ڈپٹی ڈائریکٹرایف آئی اے سے بات کرنے سے انکارکردیا اور اس کے فورا بعد اپنا بیان بدلتے ہوئے کہا کہ ان کا تعلق پولیس کے شعبے ایس آئی یوسے ہے اورکچھ دیر بعد انھوں نے ایک مرتبہ پھر اپنا بیان بدل لیااور کہا کہ وہ ان کا تعلق سی آئی ڈی سی ہے،مسلح افراد میں سے دو افراد نے اپنا تعارف انسپکٹر انوار لودھی اورانسپکٹر اکرم کے طور پر بھی کرادیاتاجر اس دوران پولیس ہیلپ لائن 15 پر مدد کیلیے فون کرچکا تھا۔

جبکہ اس نے اپنے بھائی اقبال اور ایک بااثر تاجرجابرموتی سے بھی رابطہ کرکے صورتحال سے آگاہ کیاکچھ دیر بعد آرٹلری میدان پولیس اسٹیشن کی موبائل ان کے گھرپہنچ گئی اور اس دوران جابر موتی نے سی آئی ڈی کے سربراہ ایس ایس پی چوہدری اسلم سے رابطہ کیااور ان کی مداخلت کے بعدمسلح افراد اس کے گھر سے واپس چلے گئے،ایف آئی اے حکام نے تاجر کی درخواست کی تصدیق کیلیے پولیس ہیلپ لائن 15 کا ریکارڈ چیک کیاتومعلوم ہوا کہ آرٹلری میدان تھانے کی موبائل نے تھانے میں اندراج کرایا تھاتاجر کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے مسلح افراد سی آئی ڈی کے افسران اوراہلکارتھے اور سب انسپکٹر انوار لودھی نے انھیں اپنا تعارف کرایا تھا۔

ایف آئی اے کے اعلی حکام کی جانب سے اس سلسلے میں تحریری طور پرآئی جی سندھ اور دیگر متعلقہ حکام کو صورتحال سے آگاہ کردیا گیاہے،اسی طرح کادوسرا واقعے میں سی آئی ڈی کے سب انسپکٹر راجہ خالدکی جانب سے ایک منی ایکس چینج کمپنی کے مالک کو ہراساں کیا جارہا تھاجس پر منی ایکس چینج کمپنی کے مالک نے وفاقی وزارت داخلہ سے رابطہ کیااور وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کو معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ دونوں افسران سی آئی ڈی میں تعینات ایک ڈی ایس پی کے تحت کام کرتے ہیں،دہشت گردی اورانتہا پسندی کے سدباب کیلیے بنائے گئے پولیس کے شعبے سی آئی ڈی کوان کے کام کی حساسیت کے سبب خصوصی اختیارات حاصل ہیں اورمذکورہ افسران ان اختیارات کا استعمال ناجائز طور پرکررہے ہیں،اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ایڈیشنل آئی جی سی آئی ڈی غلام شبیر شیخ نے مذکورہ دونوں واقعات سے لاعلمی کا اظہار کیااورکہا کہ کسی بھی تاجریاشہری نے اگرسی آئی ڈی کے کسی افسر سے کوئی شکایت ہے تو وہ ان سے براہ راست رجوع کرسکتا ہے۔
Load Next Story