9ارکان کی دہری شہریت کی اطلاع ہےعدالت عظمیٰ
بابرغوری،محمدعلی شاہ،مرادعلی شاہ،عبدالرئوف،وسیم احمد،نادرمگسی،سسی پلیجوکے نام بھی شامل
وفاقی وزیرداخلہ رحمٰن ملک نے دہری شہریت رکھنے والے پارلیمنٹیرین کے بارے میں اپنے بیان کی تردیدکر دی اورعدالت عظمٰی کوبتایا کہ ان کے پاس کوئی فہرست نہیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا عدالت کے پاس انفارمیشن آئی ہے کہ محمد علی شاہ،مراد علی شاہ، بابر غوری،عشرت العباد،عاصم حسین، عبدالرئوف ،وسیم احمد،نادر مگسی اورسسی پلیجودہری شہریت کے حامل ہیں اس لیے انکوائری ہونی چاہیے ۔ جمعرات کوچیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوکر رحمٰن ملک نے بتایاکہ انھوں اپنے بیان میں سنی سنائی باتوںکا حوالہ دیا تھا۔وزیر داخلہ نے عدالت طلب کرنے پربھی اعتراض کیا اورکہا کہ منصبی امور میں انھیں استثنٰی ہے لیکن عدالت نے انھیں ایک مفرورکے ساتھ کھڑا کیا ہے۔
رحمٰن ملک نے کہا انھیں صرف طاہر علی جاویدکے بارے علم ہے لیکن وہ دیگروجوہات پر مستعفی ہو چکے ہیں،عدالت نے انھیں اس بارے میںمعلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔چیف جسٹس نے کہا وزیر اورایک عام آدمی کے بیان میں فرق ہوتاہے وزیر اگربیان دے اور پھر مکر جائے تو یہ اس کے منصب کے مطابق نہیں۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا سیاستدان کوہرجگہ رگڑادیاجا تا ہے،میڈیا نے ان کے بیان کوصحیح پیش نہیںکیا۔چیف جسٹس نے کہامیڈیا ہماری لائف لائن ہے اس سے پریشان نہیںہوناچاہیے۔چیف جسٹس نے کہا تین نومبرکومیڈیا پر بھی پابندی عائدہوئی تھی۔
عدالت نے وزیر داخلہ کی درخواست پر انھیں استثنٰی دے کر آئندہ سماعت پران کی جگہ سیکریٹری داخلہ کوپیش ہو نے کی اجازت دی تاہم دہری شہریت کے حامل پارلیمنٹیرین کے بارے میں تفصیلات جمع کرکے سماعت سے پہلے رجسٹرارکوپیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔عدالت نے غلام مجتبٰی کھرل کے بارے میں غلط خبر شائع کر نے پر رپورٹرکو پھر نوٹس جاری کردیا جبکہ سماعت تین ہفتے کیلیے ملتوی کر دی ۔سماعت ختم ہوئی تووزیر داخلہ نے کہا عدالت مائی باپ کی جگہ ہے ان کے کہے کومنفی نہ لیاجائے۔آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے رحمٰن ملک کے مختلف اخباری بیانات پڑھ کرسنائے اس کے مطابق تیس سے زائد ارکان پارلیمنٹ نے دہری شہریت چھپارکھی ہے۔
رحمٰن ملک نے کہا میں نے تردیدکردی ہے، مجھے لگتاہے کہ میں عدالت کی معاونت میں نہیں بلکہ بطورمجرم پیش ہورہا ہوں عدالت حکم دے تو ارکان سے متعلق دہری شہریت کی انکوائری کرادیتا ہوں،ہم بیچارے سیاستدان تو پارلیمنٹ، میڈیا اورعوام سے رگڑاکھاتے ہیں ہمارے پاس جوڈیشل اختیار نہیںکہ انکوبندکردیں، چیف جسٹس نے کہاکہ جس نے میڈیا پر پابندی لگائی اس کانتیجہ پتاہے نا، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے گزشتہ سماعت پر وعدہ کیا تھا کہ دہری شہریت والوںکی لسٹ دیںگے ۔عدالت نے وزیر داخلہ سے3 ہفتوں میںدہری شہریت والوں سے متعلق معلومات طلب کرلی ہیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا عدالت کے پاس انفارمیشن آئی ہے کہ محمد علی شاہ،مراد علی شاہ، بابر غوری،عشرت العباد،عاصم حسین، عبدالرئوف ،وسیم احمد،نادر مگسی اورسسی پلیجودہری شہریت کے حامل ہیں اس لیے انکوائری ہونی چاہیے ۔ جمعرات کوچیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوکر رحمٰن ملک نے بتایاکہ انھوں اپنے بیان میں سنی سنائی باتوںکا حوالہ دیا تھا۔وزیر داخلہ نے عدالت طلب کرنے پربھی اعتراض کیا اورکہا کہ منصبی امور میں انھیں استثنٰی ہے لیکن عدالت نے انھیں ایک مفرورکے ساتھ کھڑا کیا ہے۔
رحمٰن ملک نے کہا انھیں صرف طاہر علی جاویدکے بارے علم ہے لیکن وہ دیگروجوہات پر مستعفی ہو چکے ہیں،عدالت نے انھیں اس بارے میںمعلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔چیف جسٹس نے کہا وزیر اورایک عام آدمی کے بیان میں فرق ہوتاہے وزیر اگربیان دے اور پھر مکر جائے تو یہ اس کے منصب کے مطابق نہیں۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا سیاستدان کوہرجگہ رگڑادیاجا تا ہے،میڈیا نے ان کے بیان کوصحیح پیش نہیںکیا۔چیف جسٹس نے کہامیڈیا ہماری لائف لائن ہے اس سے پریشان نہیںہوناچاہیے۔چیف جسٹس نے کہا تین نومبرکومیڈیا پر بھی پابندی عائدہوئی تھی۔
عدالت نے وزیر داخلہ کی درخواست پر انھیں استثنٰی دے کر آئندہ سماعت پران کی جگہ سیکریٹری داخلہ کوپیش ہو نے کی اجازت دی تاہم دہری شہریت کے حامل پارلیمنٹیرین کے بارے میں تفصیلات جمع کرکے سماعت سے پہلے رجسٹرارکوپیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔عدالت نے غلام مجتبٰی کھرل کے بارے میں غلط خبر شائع کر نے پر رپورٹرکو پھر نوٹس جاری کردیا جبکہ سماعت تین ہفتے کیلیے ملتوی کر دی ۔سماعت ختم ہوئی تووزیر داخلہ نے کہا عدالت مائی باپ کی جگہ ہے ان کے کہے کومنفی نہ لیاجائے۔آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے رحمٰن ملک کے مختلف اخباری بیانات پڑھ کرسنائے اس کے مطابق تیس سے زائد ارکان پارلیمنٹ نے دہری شہریت چھپارکھی ہے۔
رحمٰن ملک نے کہا میں نے تردیدکردی ہے، مجھے لگتاہے کہ میں عدالت کی معاونت میں نہیں بلکہ بطورمجرم پیش ہورہا ہوں عدالت حکم دے تو ارکان سے متعلق دہری شہریت کی انکوائری کرادیتا ہوں،ہم بیچارے سیاستدان تو پارلیمنٹ، میڈیا اورعوام سے رگڑاکھاتے ہیں ہمارے پاس جوڈیشل اختیار نہیںکہ انکوبندکردیں، چیف جسٹس نے کہاکہ جس نے میڈیا پر پابندی لگائی اس کانتیجہ پتاہے نا، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے گزشتہ سماعت پر وعدہ کیا تھا کہ دہری شہریت والوںکی لسٹ دیںگے ۔عدالت نے وزیر داخلہ سے3 ہفتوں میںدہری شہریت والوں سے متعلق معلومات طلب کرلی ہیں۔