خورشید شاہ نے کراچی آپریشن پر مانیٹرنگ کمیٹی کی مخالفت کردی
سیاستدانوں کی اندرونی لڑائی سے ریاست کو خطرہ ہے اور کراچی آپریشن کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، قائد حزب اختلاف
DHAKA:
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی آپریشن کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے اور وہ اس سلسلے میں بننے والی مانیٹرنگ کمیٹی کی مخالفت کرتے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ سیاستدانوں کی اندرونی لڑائی سے ریاست کو خطرہ ہے، کراچی آپریشن کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، وہ پر امید ہیں ایم کیو ایم کے استعفے واپس ہو جائیں گے لیکن کراچی آپریشن پر مانیٹرنگ کمیٹی کی مخالفت کرتے ہیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے ارکان سے استعفوں سے متعلق عمران کے مطالبے کو پروان نہیں چڑھا رہے، وہ تو پہلے سے ہی کہتے آرہے ہیں کہ ممبران الیکشن کمیشن متنازع ہوچکے اس لئے وہ باعزت طور پرمستعفی ہو جائیں لیکن جب انہیں 8 لاکھ روپے ماہانہ مل رہے ہیں تو وہ استعفیٰ کیسے دیں، سردارایازصادق پی ٹی آئی سے بدلہ لے سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا، ا نہوں نے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ تسلیم کیا جسے وہ سراہتے ہیں، ایاز صادق کو چاہیے وہ سپریم کورٹ نہیں بلکہ عوام کی عدالت میں جائیں۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی آپریشن کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے اور وہ اس سلسلے میں بننے والی مانیٹرنگ کمیٹی کی مخالفت کرتے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ سیاستدانوں کی اندرونی لڑائی سے ریاست کو خطرہ ہے، کراچی آپریشن کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، وہ پر امید ہیں ایم کیو ایم کے استعفے واپس ہو جائیں گے لیکن کراچی آپریشن پر مانیٹرنگ کمیٹی کی مخالفت کرتے ہیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے ارکان سے استعفوں سے متعلق عمران کے مطالبے کو پروان نہیں چڑھا رہے، وہ تو پہلے سے ہی کہتے آرہے ہیں کہ ممبران الیکشن کمیشن متنازع ہوچکے اس لئے وہ باعزت طور پرمستعفی ہو جائیں لیکن جب انہیں 8 لاکھ روپے ماہانہ مل رہے ہیں تو وہ استعفیٰ کیسے دیں، سردارایازصادق پی ٹی آئی سے بدلہ لے سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا، ا نہوں نے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ تسلیم کیا جسے وہ سراہتے ہیں، ایاز صادق کو چاہیے وہ سپریم کورٹ نہیں بلکہ عوام کی عدالت میں جائیں۔