اگر بلوچ عوام چاہیں تو ہم آزاد بلوچستان کے مطالبے سے دستبردارہوسکتے ہیں براہمداغ بگٹی
براہمداغ بگٹی نے بلوچستان کے مسئلے پر مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کردی
KARACHI:
بلوچ ری پبلیکن کے سربراہ براہمداغ بگٹی کا کہنا ہے کہ اگر بلوچ عوام کی خواہش ہے تو وہ آزاد بلوچستان کے مطالبے سے دستبرداری کے لیے تیار ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئےگئے انٹرویو میں براہمداغ بگٹی نے بلوچستان کے مسئلے پر مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں گزشتہ 10 سے 15 سال کے دوران تشدد، قتل و غارت گری، گرفتاریوں، گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشیں ملنے سے کیا فرق پڑا کیا اس سے بلوچوں کے ذہن تبدیل ہوئے یا پھر ان کی سوچ میں مزید پختگی پیدا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے عوام اور ہمارے سیاسی حلیف چاہیں تو ہم آزاد بلوچستان کے مطالبے دستبرداری کے لیے تیار ہیں۔
برہمداغ بگٹی نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور مسائل کا سیاسی حل چاہتے ہیں اور اگر کوئی ہم سے بیٹھ کر مسئلے کے حل کے لیے بات کرنا چاہتا ہے تو اس سے انکار احمقانہ حرکت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم سے بہت رابطے کیے گئے لیکن اس حوالے سے کوئی سنجیدہ کوشش نظر نہیں آئی جب کہ مذاکرات کے لیے ماحول کا سازگار ہونا ضروری ہے اگر قتل و غارت جاری ہو تو ایسے ماحول میں مذاکرات کرنا مشکل ہے اسی لیے ہم آپریشن کو بند کرنے پر زور دیتے ہیں کیونکہ اس سے بات چیت کا ماحول سازگار ہوسکتا ہے۔
ری پبلیکن پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن یہ بات چیت صرف میڈیا اور حکومتی اجلاسوں تک محدود رہی ہے جب کہ ہم 9 سال سے آپریشن کا شکار ہیں اور کسی بھی بات چیت کی صورت میں ہم وہی ایجنڈا پیش کریں گے جو ہماری اکثریت کو منظور ہوگا۔ براہمداغ بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں خون خرابے اور طاقت کے استعمال سے کچھ نہیں ہوگا جب کہ صوبے میں عوامی حکومت بھی نہیں ہے، ترقی کے فیصلوں میں بلوچ عوام کی مرضی شامل نہیں اور نہ ہی انہیں اس بات کا علم ہے کہ صوبے میں کیا ہورہا ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x336exm_brahamdag-bugti_news
بلوچ ری پبلیکن کے سربراہ براہمداغ بگٹی کا کہنا ہے کہ اگر بلوچ عوام کی خواہش ہے تو وہ آزاد بلوچستان کے مطالبے سے دستبرداری کے لیے تیار ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئےگئے انٹرویو میں براہمداغ بگٹی نے بلوچستان کے مسئلے پر مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں گزشتہ 10 سے 15 سال کے دوران تشدد، قتل و غارت گری، گرفتاریوں، گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشیں ملنے سے کیا فرق پڑا کیا اس سے بلوچوں کے ذہن تبدیل ہوئے یا پھر ان کی سوچ میں مزید پختگی پیدا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے عوام اور ہمارے سیاسی حلیف چاہیں تو ہم آزاد بلوچستان کے مطالبے دستبرداری کے لیے تیار ہیں۔
برہمداغ بگٹی نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور مسائل کا سیاسی حل چاہتے ہیں اور اگر کوئی ہم سے بیٹھ کر مسئلے کے حل کے لیے بات کرنا چاہتا ہے تو اس سے انکار احمقانہ حرکت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم سے بہت رابطے کیے گئے لیکن اس حوالے سے کوئی سنجیدہ کوشش نظر نہیں آئی جب کہ مذاکرات کے لیے ماحول کا سازگار ہونا ضروری ہے اگر قتل و غارت جاری ہو تو ایسے ماحول میں مذاکرات کرنا مشکل ہے اسی لیے ہم آپریشن کو بند کرنے پر زور دیتے ہیں کیونکہ اس سے بات چیت کا ماحول سازگار ہوسکتا ہے۔
ری پبلیکن پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن یہ بات چیت صرف میڈیا اور حکومتی اجلاسوں تک محدود رہی ہے جب کہ ہم 9 سال سے آپریشن کا شکار ہیں اور کسی بھی بات چیت کی صورت میں ہم وہی ایجنڈا پیش کریں گے جو ہماری اکثریت کو منظور ہوگا۔ براہمداغ بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں خون خرابے اور طاقت کے استعمال سے کچھ نہیں ہوگا جب کہ صوبے میں عوامی حکومت بھی نہیں ہے، ترقی کے فیصلوں میں بلوچ عوام کی مرضی شامل نہیں اور نہ ہی انہیں اس بات کا علم ہے کہ صوبے میں کیا ہورہا ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x336exm_brahamdag-bugti_news