ملک میں دہشتگردوں کیلیے بنائے گئے قوانین کو سیاستدانوں کیخلاف استعمال کیا جارہا ہے پیپلزپارٹی

پیپلزپارٹی کو نیشنل ایکشن پلان پر وضاحتیں درکار ہیں، نائب صدر پی پی پی شیری رحمان

کرپشن کے خلاف کارروائی کرنا ہے تو پورے ملک میں کی جائے، شیری رحمان، فوٹو:ایکسپریس/ مدثر راجہ

LONDON:
پاکستان پیپلزپارٹی کی نائب صدر شیری رحمان کا کہنا ہےکہ دہشت گردوں کے خلاف بنائے گئے قوانین کو سیاستدانوں کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے ہمیں ملک میں جاری نیشنل ایکشن پلان پر وضاحتیں درکار ہیں۔



اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ کرپشن کے خلاف کارروائی کرنا ہے تو پورے ملک میں کی جائے، پیپلزپارٹی کرپشن کا دفاع نہیں کرے گی ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے اور سابق وزیراعظم گیلانی اب بھی عدالت میں پیش ہونے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو صرف پیپلزپارٹی ہی نظر آرہی ہے، اس طرح کی کارروائیاں کرکے ہمیں کیا پیغام دینے کی کوشش ہورہی ہے، دہشت گردی کے خلاف کام ہمارے دور حکومت میں شروع ہوا، ہمارے دل اور نظریئے میں کبھی یہ ابہام نہیں رہا کہ پاکستان کا جھنڈا جلانے والوں اور دہشت گردوں سے مذاکرات کیے جائیں۔



شیری رحمان کا کہنا تھا کہ یہ کیسے کہا جاسکتا ہےکہ پیپلزپارٹی دہشت گردوں کی معاون ہے، ہم اپنے اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، ہمارے کارکنان اور قائدین نے گولیاں کھائیں، ہم نے کسی سے کوئی سمجھوتے نہیں کیے اور نہ ہی ہمارے کسی سے رابطے تھے کیا پھر ہمیں کس بات کا صلہ مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے رہنماؤں کے غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیے جارہے ہیں لیکن پیپلز پارٹی درپیش چیلنجز کا سامنا کرنا کے لیے تیار ہے، پیپلزپارٹی میدان میں ہے اور آگے بڑھتی جارئے گی۔



شیری رحمان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر کام پیپلزپارٹی نے 2009 میں شروع کیا اور اب جہاں کارروائی کرنا ہے کی جائے ہم پیش ہوں گے لیکن اس میں شفافیت لائی جائے، ملک میں دہشت گردوں کے خلاف قوانین کو سیاستدانوں کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، ملک میں جاری نیشنل ایکشن پلان پر ہمیں وضاحتیں درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اوفا اعلامیے میں گڑ بڑ کی، ایک طرف افغانستان کا بارڈر کھلا ہے اور ایل او سی پر سیز فائر ختم ہوچکا ہے، سیالکوٹ سیکٹر میں منی جنگ کی علامت ہے، افغانستان میں داعش کا جھنڈا آچکا ہے اور ہم اس وقت اپنے اندرونی معاملات میں پھنسے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو خارجہ سطح پر پاکستان کے مفادات کا خیال کرنا چاہئے، حکومت اپنا وزیر خارجہ لائے اور آگے بڑھے اور پاکستان کے وقار کا تحفظ کیا جائے۔

https://www.dailymotion.com/video/x33ay14_ppp-reaction_news






دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کرپشن کے نام پر آصف زرداری پر براہ راست ہاتھ ڈالا گیا تو جنگ کی ابتدا ہوگی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ''را'' سندھ اوربلوچستان میں گھس چکی ہے، بندوق کے زور پر کچھ نہیں ہوتا، سندھ میں جو لاوا پک رہا ہے صرف سندھی روک سکتے ہیں، آرمی چیف کو سندھ میں امن و امان کی صورت حال پر وزیراعلیٰ کو اعتماد میں لینا چاہیے، اداروں کے سربراہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اوربتائیں کہ کیا سب کچھ سندھ میں ہی ہورہا ہے، کیا خیبرپختونخوا، بلوچستان اورپنجاب میں کرپشن ختم ہوگئی ہے لیکن ایک صوبے کو ٹارگٹ کرکے تباہ کیا جا رہا ہے۔



پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ وزیراعظم بتائیں کہ ہمارے لوگوں میں کیا خرابی ہے۔ بھارت اس لئے طاقتور ہے کہ سیاسی جماعتیں ایسے کام نہیں کرتیں،مسلم لیگ (ن) کوسمجھنا چاہیے کہ سیاسی جماعتیں ہی ان کی دست وبازو ہیں۔ قاسم ضیاء کوہتھکڑی لگانےپرشرم آنی چاہیے، ڈاکٹر عاصم سے پہلے تفتیش کی جانی چاہیے جو کہ مہذب معاشرے والا سلوک ہوتا ہے۔ یہ پکڑدھکڑ ختم کی جائے اگر آصف زرداری پر براہ راست ہاتھ ڈالا گیا تو جنگ کی ابتدا ہوگی۔



خورشید شاہ کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کےارکان میں غیرت ہےتوانہیں گھرچلےجانا چاہیے، اس معاملے پر پی ٹی آئی کے دھرنے میں شامل نہیں ہوں گے تاہم الیکشن کمیشن ممبران کے معاملے پرآصف زرداری سے مشاورت کے بعد پالیسی کا اعلان کریں گے، تمام تر مشکلات کے باوجود ہم پارلیمنٹ کو کمزور نہیں ہونے دیں گے، جبر کا سامنا پارلیمنٹ کے اند رہ کر کریں گے۔

https://www.dailymotion.com/video/x33awns_khursheed-shah_news
Load Next Story