سونا ایکسپورٹ اسکینڈل حنیف موسیٰ ساجد موتی والا و دیگرکی گرفتاریاں جلد متوقع
24ارب روپے سے زائدکی منی لانڈرنگ کرنے والی5میں سے ایک جعلی کمپنی بی ڈی انٹرپرائززکیخلاف چالان عدالت میں پیش
لاہور:
جعلی کمپنیوں کے ذریعے سونے کی ایکسپورٹ کی آڑمیں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث گروہ اورماسٹرمائنڈکے گردگھیراتنگ ہوگیا ہے،ماسٹرمائنڈحنیف موسیٰ، ساجد موتی والا و دیگر کی گرفتاریوں اورای سی ایل میں نام ڈالنے کے لیے کارروائی جاری ہے جلدگرفتاریاں متوقع ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ماڈل کسٹمزکلیکٹریٹ آف ایکسپورٹس کی جانب سے 24ارب روپے سے زائدکی منی لانڈرنگ کرنے والی 5جعلی کمپنیوں میں سے ایک بی ڈی انٹرپرائززکی تفتیش مکمل کرتے ہوئے چالان کسٹم اینڈٹیکسیشن کی خصوصی عدالت میں پیش کردیا ہے۔ایکسپریس کودستیاب دستاویزات کے مطابق بی ڈی انٹرپرائزز8ارب روپے سے زائد کے سونے کی بیرون ملک منتقلی میں ملوث ہے جس کے لیے جعلی شناختی کارڈکے ذریعے فرمزرجسٹریشن کرانے کے ساتھ جعلی ایکسپورٹ فارمزبھی استعمال کیے گئے۔
تفتیش کے دوران زیر حراست کلیئرنگ ایجنٹ نے بطورگواہ اس اسکینڈل میں کلیئرنگ ایجنٹ کی خدمات کااعتراف کرتے ہوئے بیان دیا جسے بنیادبناتے ہوئے ماسٹر مائنڈحنیف موسیٰ ، ہمایوں حنیف ، ہمایوں موسیٰ ،ساجد عبدالقادر(عرف ساجد موتی والا)،عرفان ، محمد شاہد،بلال قمرکو مرکزی ملزم نامزد کیاگیاہے۔زیر حراست کلیئرنگ ایجنٹ محمدزبیر لنگڑیال نے کراچی سینٹرل جیل میں کسٹم حکام کودیے گئے اپنے بیان میں ملکی تاریخ کے اس سب سے بڑے منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث مذکورہ افراد کے ناموں کا انکشاف کیاہے۔
کلیرنگ ایجنٹ نے انکشاف کیاکہ حنیف موسیٰ اور اس کے گروہ نے5جعلی کمپنیوں کے ذریعے اربوں روپے مالیت کا سونا ایکسپورٹ کیاجس کے لیے اس کی کمپنی عامرسنزکلیئرنگ ایجنٹس کی خدمات حاصل کی گئیں۔ تحقیقات کے مطابق 5 میں سے ایک کمپنی بی ڈی انٹرپرائزز کے ذریعے 8ارب 50 کروڑ روپے مالیت کاسونا جعلی دستاویزات پر بیرون ملک منتقل کیا گیا،مزید 4کمپنیوں کی تفتیش جاری ہے جن کی مجموعی مالیت24ارب روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔تفتیش کے دوران آل پاکستان جیم مرچنٹس اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سعید مظہر علی نے بھی اپنے بیان میں بتایاکہ حنیف موسیٰ اور اس کا گروہ اس پوری اسکیم کے ماسٹرمائنڈ ہیں۔
جنھوں نے جعلی کمپنیوں کے ذریعے ایس آر او کاغلط استعمال کرتے ہوئے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا،سونے کی ایکسپورٹ کی آڑ میں دراصل منی لانڈرنگ کی گئی ہے جس کیلیے متعدد جعلی کمپنیاں قائم کی گئیں۔ ایسوسی ایشن کی جانب سے یہ معاملہ اعلیٰ سطح پر اٹھایا گیاجس کے نتیجے میں سونے کی ایکسپورٹ کی نئی ریجیم متعارف کرائی گئی جس میں بدعنوانی کے امکانات نہ ہونے کے برابرہیں۔ بی ڈی انٹرپرائزز نے8ارب 50کروڑ روپے مالیت کا سونا 109کھیپوں کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا جس کے لیے پیشہ ور کھیپیوں اورکیریئرزکی خدمات حاصل کی گئیں۔یہ سونا مختلف غیرملکی ایئرلائنزکی پروازوں کے ذریعے ہینڈکیری اورکارگوکنسائمنٹ کی شکل میں ایکسپورٹ کیاگیا۔بی ڈی انٹرپرائززکے نام پریہ سونا اپریل سے ستمبر2012کے دوران ملک سے باہربھجوایاگیا۔
تفتیش کے دوران کھیپیوں نے انکشاف کیاکہ یہ سوناانھیں ایئرپورٹ کے اندرپیکٹ کی شکل میں فراہم کیاجاتا تھاجسے ملک سے باہرنکالنے کے لیے انھیں 10 سے 15 ہزار روپے فی ٹرپ معاوضہ اورفضائی ٹکٹ دیا جاتاتھاتمام کھیپیے پیشہ ورہیں اورمتعدد نے کئی کئی ٹرپ میں سوناملک سے باہر منتقل کیا۔بی ڈی انٹرپرائززنے 109 کھیپوں میں 80.2 ملین ڈالر کا سونا بیرون ملک منتقل کیا، کم سے کم 2لاکھ ڈالراور زیادہ سے زیادہ22لاکھ ڈالرتک کی کھیپ بیرون ملک منتقل کی گئی۔
تفتیشی حکام نے ان کھیپیوں کومنی لانڈرنگ میں بطور کیریئراستعمال کرنیوالے اصل ملزمان تک پہنچنے اور ان کے اخراجات برداشت کرنے والوںکاسراغ لگانے کیلیے متعلقہ فضائی کمپنیوں سے ٹکٹ کی بکنگ اور ادائیگیوں کاریکارڈ بھی طلب کرلیاہے،جس میں ٹریول ایجنسی،ادائیگی کا طریقہ، بینک اکاؤنٹ اورسرمایہ خرچ کرنے والوں کی تفصیلات شامل ہیں۔
جعلی کمپنیوں کے ذریعے سونے کی ایکسپورٹ کی آڑمیں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث گروہ اورماسٹرمائنڈکے گردگھیراتنگ ہوگیا ہے،ماسٹرمائنڈحنیف موسیٰ، ساجد موتی والا و دیگر کی گرفتاریوں اورای سی ایل میں نام ڈالنے کے لیے کارروائی جاری ہے جلدگرفتاریاں متوقع ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ماڈل کسٹمزکلیکٹریٹ آف ایکسپورٹس کی جانب سے 24ارب روپے سے زائدکی منی لانڈرنگ کرنے والی 5جعلی کمپنیوں میں سے ایک بی ڈی انٹرپرائززکی تفتیش مکمل کرتے ہوئے چالان کسٹم اینڈٹیکسیشن کی خصوصی عدالت میں پیش کردیا ہے۔ایکسپریس کودستیاب دستاویزات کے مطابق بی ڈی انٹرپرائزز8ارب روپے سے زائد کے سونے کی بیرون ملک منتقلی میں ملوث ہے جس کے لیے جعلی شناختی کارڈکے ذریعے فرمزرجسٹریشن کرانے کے ساتھ جعلی ایکسپورٹ فارمزبھی استعمال کیے گئے۔
تفتیش کے دوران زیر حراست کلیئرنگ ایجنٹ نے بطورگواہ اس اسکینڈل میں کلیئرنگ ایجنٹ کی خدمات کااعتراف کرتے ہوئے بیان دیا جسے بنیادبناتے ہوئے ماسٹر مائنڈحنیف موسیٰ ، ہمایوں حنیف ، ہمایوں موسیٰ ،ساجد عبدالقادر(عرف ساجد موتی والا)،عرفان ، محمد شاہد،بلال قمرکو مرکزی ملزم نامزد کیاگیاہے۔زیر حراست کلیئرنگ ایجنٹ محمدزبیر لنگڑیال نے کراچی سینٹرل جیل میں کسٹم حکام کودیے گئے اپنے بیان میں ملکی تاریخ کے اس سب سے بڑے منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث مذکورہ افراد کے ناموں کا انکشاف کیاہے۔
کلیرنگ ایجنٹ نے انکشاف کیاکہ حنیف موسیٰ اور اس کے گروہ نے5جعلی کمپنیوں کے ذریعے اربوں روپے مالیت کا سونا ایکسپورٹ کیاجس کے لیے اس کی کمپنی عامرسنزکلیئرنگ ایجنٹس کی خدمات حاصل کی گئیں۔ تحقیقات کے مطابق 5 میں سے ایک کمپنی بی ڈی انٹرپرائزز کے ذریعے 8ارب 50 کروڑ روپے مالیت کاسونا جعلی دستاویزات پر بیرون ملک منتقل کیا گیا،مزید 4کمپنیوں کی تفتیش جاری ہے جن کی مجموعی مالیت24ارب روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔تفتیش کے دوران آل پاکستان جیم مرچنٹس اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سعید مظہر علی نے بھی اپنے بیان میں بتایاکہ حنیف موسیٰ اور اس کا گروہ اس پوری اسکیم کے ماسٹرمائنڈ ہیں۔
جنھوں نے جعلی کمپنیوں کے ذریعے ایس آر او کاغلط استعمال کرتے ہوئے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا،سونے کی ایکسپورٹ کی آڑ میں دراصل منی لانڈرنگ کی گئی ہے جس کیلیے متعدد جعلی کمپنیاں قائم کی گئیں۔ ایسوسی ایشن کی جانب سے یہ معاملہ اعلیٰ سطح پر اٹھایا گیاجس کے نتیجے میں سونے کی ایکسپورٹ کی نئی ریجیم متعارف کرائی گئی جس میں بدعنوانی کے امکانات نہ ہونے کے برابرہیں۔ بی ڈی انٹرپرائزز نے8ارب 50کروڑ روپے مالیت کا سونا 109کھیپوں کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا جس کے لیے پیشہ ور کھیپیوں اورکیریئرزکی خدمات حاصل کی گئیں۔یہ سونا مختلف غیرملکی ایئرلائنزکی پروازوں کے ذریعے ہینڈکیری اورکارگوکنسائمنٹ کی شکل میں ایکسپورٹ کیاگیا۔بی ڈی انٹرپرائززکے نام پریہ سونا اپریل سے ستمبر2012کے دوران ملک سے باہربھجوایاگیا۔
تفتیش کے دوران کھیپیوں نے انکشاف کیاکہ یہ سوناانھیں ایئرپورٹ کے اندرپیکٹ کی شکل میں فراہم کیاجاتا تھاجسے ملک سے باہرنکالنے کے لیے انھیں 10 سے 15 ہزار روپے فی ٹرپ معاوضہ اورفضائی ٹکٹ دیا جاتاتھاتمام کھیپیے پیشہ ورہیں اورمتعدد نے کئی کئی ٹرپ میں سوناملک سے باہر منتقل کیا۔بی ڈی انٹرپرائززنے 109 کھیپوں میں 80.2 ملین ڈالر کا سونا بیرون ملک منتقل کیا، کم سے کم 2لاکھ ڈالراور زیادہ سے زیادہ22لاکھ ڈالرتک کی کھیپ بیرون ملک منتقل کی گئی۔
تفتیشی حکام نے ان کھیپیوں کومنی لانڈرنگ میں بطور کیریئراستعمال کرنیوالے اصل ملزمان تک پہنچنے اور ان کے اخراجات برداشت کرنے والوںکاسراغ لگانے کیلیے متعلقہ فضائی کمپنیوں سے ٹکٹ کی بکنگ اور ادائیگیوں کاریکارڈ بھی طلب کرلیاہے،جس میں ٹریول ایجنسی،ادائیگی کا طریقہ، بینک اکاؤنٹ اورسرمایہ خرچ کرنے والوں کی تفصیلات شامل ہیں۔