چیئرمین پی ٹی اے کے بیرون ملک جانے پرپابندی
وزارت داخلہ نے پی اے سی کی تحریری درخواست پرڈاکٹریاسین کانام ای سی ایل میںڈالا،ذرائع
قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی تحریری درخواست پروزارت داخلہ نے چیئرمین پی ٹی اے ڈاکٹر یاسین کے بیرون ملک جانے پرپابندی لگادی ہے اوران کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) میںشامل کرلیاگیا،دوسری جانب نیب نے چیئرمین پی ٹی اے ڈاکٹریاسین کیخلاف مبینہکرپشن کے الزامات کی تحقیقات شروع کردی ہیں ایکسپریس کوبتایاگیاہے کہ ڈاکٹر یٰسین اسی ماہ22 جولائی کواپنے عہدہ سے ریٹائرہورہے ہیں
تاہم ان کیخلاف تھری جی آکشن میںتاخیری حربے استعمال کرنے اورمختلف منصوبوں میں کرپشن کے الزامات ہیںجس پرقومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نیب کوتحقیقات کاحکم دیا تھا اورانکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے وزارت داخلہ کوتحریری درخواست ارسال کی تھی 22جولائی کوچیئرمین پی ٹی اے کا عہدہ خالی ہونے کے بعدوزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے وزارت کے ممبرلیگل کامران خان کونیا چیئرمین مقرر کرنیکی سمری حکومت کوارسال کی ہے
تاہم پی ٹی اے کے ممبرٹیکنیکل ڈاکٹرخاورسینئرترین ہونے کی وجہ سے نئے چیئرمین کی تعیناتی کے امیدواروں میںشامل ہیںٹیلی کام ایکٹ اورپیپرارولزکے تحت حکومت ایم وی ون سکیل کے عہدہ چیئرمین پی ٹی اے کیلیے موجودہ ممبران میںسے ہی کسی ایک کوتعینات کرنیکی پابند ہے اوراس کیلیے ضروری ہے کہ اس عہدہ پرتعیناتی کیلیے آسامی مشتہرکی جائے جبکہ ابھی تک ایسا نہیںک
یااگیااس قانونی تقاضاکوپوراکرنے کیلیے پانچ سے چھ ماہ کا عرصہ درکارہے ،ذرائع کاکہنا ہے کہ حکومت اس اہم عہدہ کے قانونی تقاضے پورے کرنے کے بجائے قائم مقام چیئرمین پی ٹی ایمقرر کرنے کاارادہ رکھتی ہے چیئرمین پی ٹے اے کاعہدہ چارسال کیلیے ہوتاہے یہ بھی معلوم ہواہے کہ پی ٹی اے کے ممبرفنانس نصرالکریم غزنوی گذشتہ آٹھ ماہ سے معطل ہیںلیکن انہیں تمام سرکاری مراعات دی جارہی ہیں وہ فروری2013 ء کوریٹائرہورہے ہیںان کی جگہ ایک ریٹائرڈفوجی افسرکوقائم مقام ممبرفنانس تعینات کیاگیاہے اوروہ ابھی تمام مراعات وصول کررہے ہیں۔
تاہم ان کیخلاف تھری جی آکشن میںتاخیری حربے استعمال کرنے اورمختلف منصوبوں میں کرپشن کے الزامات ہیںجس پرقومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نیب کوتحقیقات کاحکم دیا تھا اورانکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے وزارت داخلہ کوتحریری درخواست ارسال کی تھی 22جولائی کوچیئرمین پی ٹی اے کا عہدہ خالی ہونے کے بعدوزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے وزارت کے ممبرلیگل کامران خان کونیا چیئرمین مقرر کرنیکی سمری حکومت کوارسال کی ہے
تاہم پی ٹی اے کے ممبرٹیکنیکل ڈاکٹرخاورسینئرترین ہونے کی وجہ سے نئے چیئرمین کی تعیناتی کے امیدواروں میںشامل ہیںٹیلی کام ایکٹ اورپیپرارولزکے تحت حکومت ایم وی ون سکیل کے عہدہ چیئرمین پی ٹی اے کیلیے موجودہ ممبران میںسے ہی کسی ایک کوتعینات کرنیکی پابند ہے اوراس کیلیے ضروری ہے کہ اس عہدہ پرتعیناتی کیلیے آسامی مشتہرکی جائے جبکہ ابھی تک ایسا نہیںک
یااگیااس قانونی تقاضاکوپوراکرنے کیلیے پانچ سے چھ ماہ کا عرصہ درکارہے ،ذرائع کاکہنا ہے کہ حکومت اس اہم عہدہ کے قانونی تقاضے پورے کرنے کے بجائے قائم مقام چیئرمین پی ٹی ایمقرر کرنے کاارادہ رکھتی ہے چیئرمین پی ٹے اے کاعہدہ چارسال کیلیے ہوتاہے یہ بھی معلوم ہواہے کہ پی ٹی اے کے ممبرفنانس نصرالکریم غزنوی گذشتہ آٹھ ماہ سے معطل ہیںلیکن انہیں تمام سرکاری مراعات دی جارہی ہیں وہ فروری2013 ء کوریٹائرہورہے ہیںان کی جگہ ایک ریٹائرڈفوجی افسرکوقائم مقام ممبرفنانس تعینات کیاگیاہے اوروہ ابھی تمام مراعات وصول کررہے ہیں۔