ایف بی آر اگست کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہ کر سکا
ایف بی آر نےاگست میں 181ارب روپےکا ٹیکس وصول کیا جوگزشتہ مالی سال کےاسی عرصےمیں 179ارب کی وصولیوں سےصرف 2فیصد زیادہ ہے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) اگست میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا جس کے نتیجے میں رواں مالی سال کے پہلے 2ماہ کے دوران ٹیکس وصولیوں کا شارٖٹ فال 35ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے تاہم حتمی اعدادوشمار موصول ہونے تک اس شارٹ فال میں کمی متوقع ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب عبوری اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر گزشتہ 2ماہ کے دوران 330ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں جو گزشتہ مالی سال 2014-15کی اسی مدت کی ٹیکس وصولیوں سے زیادہ مگر جولائی اگست2015 کے لیے مقررہ 365.3 ارب روپے کے ہدف سے35.3 ارب روپے کم ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے اگست میں 181ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 179ارب کی وصولیوں سے صرف 2فیصد زیادہ تاہم گزشتہ ماہ کیلیے مقررہ199.3ارب کے ٹیکس ہدف سے 18.3ارب روپے کم ہے، علاوہ ازیں رواں مالی سال کے پہلے ماہ یعنی جولائی کے دوران ایف بی آر نے 149 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی تھیں جو 166 ارب روپے کے ماہانہ ٹیکس ہدف کے مقابلے میں17 ارب روپے کم ہے۔
اس لحاظ سے سال 2015-16 کے پہلے 2 ماہ کے دوران ایف بی آر کا ریونیو شارٹ فال 35.3 ارب روپے تک پہنچ گیاہے تاہم آئندہ چند روز میں ٹیکس وصولیوں کے حتمی اعدادوشمار موصول ہونے پر ریونیو شارٹ فال میں کمی کا امکان ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب عبوری اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر گزشتہ 2ماہ کے دوران 330ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں جو گزشتہ مالی سال 2014-15کی اسی مدت کی ٹیکس وصولیوں سے زیادہ مگر جولائی اگست2015 کے لیے مقررہ 365.3 ارب روپے کے ہدف سے35.3 ارب روپے کم ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے اگست میں 181ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 179ارب کی وصولیوں سے صرف 2فیصد زیادہ تاہم گزشتہ ماہ کیلیے مقررہ199.3ارب کے ٹیکس ہدف سے 18.3ارب روپے کم ہے، علاوہ ازیں رواں مالی سال کے پہلے ماہ یعنی جولائی کے دوران ایف بی آر نے 149 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی تھیں جو 166 ارب روپے کے ماہانہ ٹیکس ہدف کے مقابلے میں17 ارب روپے کم ہے۔
اس لحاظ سے سال 2015-16 کے پہلے 2 ماہ کے دوران ایف بی آر کا ریونیو شارٹ فال 35.3 ارب روپے تک پہنچ گیاہے تاہم آئندہ چند روز میں ٹیکس وصولیوں کے حتمی اعدادوشمار موصول ہونے پر ریونیو شارٹ فال میں کمی کا امکان ہے۔