کراچی میں ہم نام قیدیوں کو دوسرے قیدیوں کے جرائم میں ملوث کرنے کا انکشاف
جیلوں میں ہم نام یا والدین سے ملتے جلتے نام کے پابند سلاسل قیدیوں کا ریکارڈ محفوظ کرنے کا نظام نہیں،
کراچی کی جیلوں میں قید نام کی مماثلت رکھنے والے قیدیوں کو دوسرے قیدیوں کے جرائم میں ملوث کرنے کا انکشاف ہوا ہے ایک ہفتے میں اس طرح کے3 معاملات سامنے آگئے،جیلوں میں ہم نام یا والدین سے ملتے جلتے نام کے پابند سلاسل قیدیوں کا ریکارڈ محفوظ کرنے کا نظام نہیں، دوسرے قیدی کے ہم نام قیدی کو غیرقانونی حراست میں رکھنے پر جیل حکام تلافی نہیں کرتے اور نہ ہی تلافی کا نظام موجود ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی سہیل جبار ملک نے آئی جی جیل خانہ جات کو جیلوں میں تمام ہم نام اور ملتے جلتے ناموں کے پابند سلاسل قیدیوں کی جانچ پڑتال کرکے تمام ریکارڈ مرتب کرنے اور متعلقہ عدالتوں کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے اور مکمل رپورٹ 15روز میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسران اور استغاثہ کو بھی یہ بات یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے کہ ایک شخص کے جرم کیلیے دوسرے کو پابندسلاسل نہ کیا جائے،
قبل ازیں ملیر ڈسٹرکٹ جیل کے حکام نے فاضل عدالت میں اسلحہ ایکٹ کے الزام میں ملزم محمد زبیر ولد محمد سلیم کو فاضل عدالت میں پیش کیا اس موقع پر ملزم نے عدالت میں تحریری درخواست دی کہ وہ اس کیس میں ملوث ہے اور نہ ہی اس کیس سے اس کا کوئی واسطہ ہے اسے تھانہ اتحاد ٹاؤن نے منشیات رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ماتحت عدالت نے7مئی 2014 کو 7ماہ قید اور9 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی سزا مکمل ہونے کے باوجود اسے جیل حکام نے رہا نہیں کیا اور گزشتہ کئی ماہ سے جیل میں ہے۔
جیل حکام کی جانب سے پیش کرنے پر اسے علم ہوا کہ اب اسے اسلحہ ایکٹ کے مقدمے میں قید کیا گیا ہے، فاضل عدالت نے درخواست کو فوری نمٹانے کے لئے جیل حکام اور مقدمے کے تفتیشی افسر کو طلب کیا، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اس نے تھانہ محمود آباد میں جس ملزم کو گرفتار کیا تھا اس کا نام محمد زبیر تھا لیکن عدالت میں موجود ملزم وہ نہیں ہے اس موقع پر مفرور ملزم کی تصویر بھی پیش کی جسے اس نے گرفتارکیا تھا جیل حکام نے بتایا کہ عدالت نے ملزم کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے اس میں ملزم کا نام محمد زبیر ولد محمد سلیم اندراج تھا۔ اس لیے انھوں نے اس ملزم کو اس کیس میں ملوث کرکے رہا نہیں کیا تھا اس موقع پر سرکاری وکیل نے عدالت میں انکشاف کیا کہ ملزم محمد زبیر کو تھانہ محمود آباد نے اسلحہ ایکٹ کے الزام میں کیا تھا اور سیشن جج جنوبی نے 28 اگست 2014کو ضمانت پر رہا کردیا تھا ملزم سینٹرل جیل میں پابند سلاسل تھا ۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی سہیل جبار ملک نے آئی جی جیل خانہ جات کو جیلوں میں تمام ہم نام اور ملتے جلتے ناموں کے پابند سلاسل قیدیوں کی جانچ پڑتال کرکے تمام ریکارڈ مرتب کرنے اور متعلقہ عدالتوں کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے اور مکمل رپورٹ 15روز میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسران اور استغاثہ کو بھی یہ بات یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے کہ ایک شخص کے جرم کیلیے دوسرے کو پابندسلاسل نہ کیا جائے،
قبل ازیں ملیر ڈسٹرکٹ جیل کے حکام نے فاضل عدالت میں اسلحہ ایکٹ کے الزام میں ملزم محمد زبیر ولد محمد سلیم کو فاضل عدالت میں پیش کیا اس موقع پر ملزم نے عدالت میں تحریری درخواست دی کہ وہ اس کیس میں ملوث ہے اور نہ ہی اس کیس سے اس کا کوئی واسطہ ہے اسے تھانہ اتحاد ٹاؤن نے منشیات رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ماتحت عدالت نے7مئی 2014 کو 7ماہ قید اور9 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی سزا مکمل ہونے کے باوجود اسے جیل حکام نے رہا نہیں کیا اور گزشتہ کئی ماہ سے جیل میں ہے۔
جیل حکام کی جانب سے پیش کرنے پر اسے علم ہوا کہ اب اسے اسلحہ ایکٹ کے مقدمے میں قید کیا گیا ہے، فاضل عدالت نے درخواست کو فوری نمٹانے کے لئے جیل حکام اور مقدمے کے تفتیشی افسر کو طلب کیا، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اس نے تھانہ محمود آباد میں جس ملزم کو گرفتار کیا تھا اس کا نام محمد زبیر تھا لیکن عدالت میں موجود ملزم وہ نہیں ہے اس موقع پر مفرور ملزم کی تصویر بھی پیش کی جسے اس نے گرفتارکیا تھا جیل حکام نے بتایا کہ عدالت نے ملزم کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے اس میں ملزم کا نام محمد زبیر ولد محمد سلیم اندراج تھا۔ اس لیے انھوں نے اس ملزم کو اس کیس میں ملوث کرکے رہا نہیں کیا تھا اس موقع پر سرکاری وکیل نے عدالت میں انکشاف کیا کہ ملزم محمد زبیر کو تھانہ محمود آباد نے اسلحہ ایکٹ کے الزام میں کیا تھا اور سیشن جج جنوبی نے 28 اگست 2014کو ضمانت پر رہا کردیا تھا ملزم سینٹرل جیل میں پابند سلاسل تھا ۔