سزائے موت معاف کرنے کا صدارتی اختیارسپریم کورٹ میں چیلنج
سزائے موت معاف کرنے کے اختیارات قرآن اور سنت کے خلاف ہیں، درخواست میں موقف
مجرم کی سزائے موت معاف کرنے کے صدارتی اختیار کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔
محمود اختر نقوی ایڈووکیٹ کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں صدر مملکت کے پرنسپل سیکریٹری، وفاقی سیکرٹری قانون اور قومی اسمبلی و سینٹ کے سیکریٹریز کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت صدر مملکت کے پاس سزائے موت معاف کرنے کے اختیارات ہیں جو کہ قرآن اور سنت کے خلاف ہیں، اس لئے عدالت عظمیٰ سے درخواست ہے کہ وہ آئینی شق کی تشریح کرے۔
واضح رہے کہ آئین کے تحت صدر کو مجرموں کی سزا میں تخفیف اور سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
محمود اختر نقوی ایڈووکیٹ کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں صدر مملکت کے پرنسپل سیکریٹری، وفاقی سیکرٹری قانون اور قومی اسمبلی و سینٹ کے سیکریٹریز کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت صدر مملکت کے پاس سزائے موت معاف کرنے کے اختیارات ہیں جو کہ قرآن اور سنت کے خلاف ہیں، اس لئے عدالت عظمیٰ سے درخواست ہے کہ وہ آئینی شق کی تشریح کرے۔
واضح رہے کہ آئین کے تحت صدر کو مجرموں کی سزا میں تخفیف اور سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا اختیار حاصل ہے۔