نغمہ نگار اور مصنف احمد راہی کوبچھڑے 13 برس بیت گئے
کیریئر کا آغازفلم ’’بیلی ‘‘سے کیا، گانے کا معاوضہ نورجہاں سے ایک روپیہ زیادہ لیتے تھے
نغمہ نگار و رائٹر احمد راہی کی 13 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔ احمد راہی کا اصل نام غلام احمد تھا۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم بھارتی شہر امرتسر میں حاصل کی اور بعد ازاں لاہور آکر 1940ء میں میٹرک کرنے کے بعد ایم اے او کالج میں داخلہ لیا مگر تعلیم مکمل نہ کرسکے۔ پاکستان بننے کے بعد ایڈیٹر کی حیثیت سے ناول سویرا کی ذمے داری سنبھال لی۔
احمد راہی نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز پنجابی فلم ''بیلی ''سے کیا ۔ انھوں نے مسعود پرویزاورخواجہ خورشید انورکی مشہورپنجابی فلم ''ہیر رانجھا ''کے لیے بھی لازوال نغمات تخلیق کیے جن میں ''سن ونجھلی دی مٹھڑی تان ،ونجھلی والڑیا'' آج بھی لوگوں کے کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ ان کے تحریرکردہ گانوں میں بھی لوگوں کو فوک شاعری اور ادب کا رنگ دیکھنے کو ملا۔انھوں نے شاعری کے ساتھ متعدد کتابیں بھی تحریر کیں۔ ان کے پنجابی شاعری کلام پر مشتمل کتاب ترنجن کا انگریزی ترجمہ آکسفورڈ یونیورسٹی پبلشر نے شائع کیا۔
احمد راہی کو ہی اعزاز بھی حاصل تھا کہ جتنے پیسے ملکہ ترنم نور جہاں ایک گانے کے وصول کرتی تھیں احمد راہی اس سے ایک روپیہ زیادہ وصول کیا کرتے تھے ۔ احمد راہی 2ستمبر 2002 ء کو اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔
احمد راہی نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز پنجابی فلم ''بیلی ''سے کیا ۔ انھوں نے مسعود پرویزاورخواجہ خورشید انورکی مشہورپنجابی فلم ''ہیر رانجھا ''کے لیے بھی لازوال نغمات تخلیق کیے جن میں ''سن ونجھلی دی مٹھڑی تان ،ونجھلی والڑیا'' آج بھی لوگوں کے کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ ان کے تحریرکردہ گانوں میں بھی لوگوں کو فوک شاعری اور ادب کا رنگ دیکھنے کو ملا۔انھوں نے شاعری کے ساتھ متعدد کتابیں بھی تحریر کیں۔ ان کے پنجابی شاعری کلام پر مشتمل کتاب ترنجن کا انگریزی ترجمہ آکسفورڈ یونیورسٹی پبلشر نے شائع کیا۔
احمد راہی کو ہی اعزاز بھی حاصل تھا کہ جتنے پیسے ملکہ ترنم نور جہاں ایک گانے کے وصول کرتی تھیں احمد راہی اس سے ایک روپیہ زیادہ وصول کیا کرتے تھے ۔ احمد راہی 2ستمبر 2002 ء کو اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔