بھارت نے حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے مختصر جنگ کا اشارہ کردیا مولانا فضل الرحمان
بھارتی رویئے میں شدت اور انتہا پسندی ہے جب کہ بھارت کی نسبت پاکستان کا رویہ ذمہ دارانہ ملک والا ہے،سربراہ جے یوآئی
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے مختصر جنگ کا اشارہ دیا ہے۔
اٹک میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بھارتی رویئے میں شدت اور انتہا پسندی ہے جب کہ بھارت کی نسبت پاکستان کا رویہ ذمہ دارانہ ملک والا ہے جس میں اشتعال اور شرانگیزی نہیں تاہم پاکستان ذمہ دار ملک کی طرح مودی حکومت کو جواب دے رہا ہے اور اتنی بات پاکستان ضرور کہتا ہے کہ سرزمین کے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ خطے کو اقتصادی بحران کی طرف دھکیل دیا جائے، مودی حکومت کو سمجھنا چاہیئے کہ جنوبی ایشیا مغرب کے مقابلے میں ایک نیا اقتصادی سفر طے کر رہا ہے اس لئے اسے سبوتاژ نہیں کرنا چاہتے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کے حوالے سے کوئی بھی اصولی اختلاف نہیں کررہا تاہم تمام سیاسی جماعتوں نے آپریشن کی حمایت کی اوراپنے اپنے دور میں رینجرز اور فوج کے حوالے سے کسی نا کسی انداز میں قوانین بنانے، اگر کراچی میں مجرم پکڑے جارہے ہیں تو ان پر شور نہیں مچانا چاہئے اور اگر کسی کو تحفظات ہیں تو وہ پیش کئے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی (ف) کی تمام تر توانائیاں ملک میں باہمی یکجہتی کے لئے صرف ہورہی ہیں اورہم تو واضح پالیسی رکھتے ہیں کہ امن کی طرف اٹھنے والے ہر قدم کے ساتھ ہمقدم ہیں اور جنگ کی طرف اٹھنے والے قدم کے ساتھ ہمارا قدم نہیں ملے گا، اگر ملک کو مستحکم اورعام آدمی کو خوشحال بنانا ہے تو اس کے لئے بنیادی چیزامن ہے اس کے لئے دو رائے نہیں اور اس کے لئے قوم متحد ہے۔
اٹک میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بھارتی رویئے میں شدت اور انتہا پسندی ہے جب کہ بھارت کی نسبت پاکستان کا رویہ ذمہ دارانہ ملک والا ہے جس میں اشتعال اور شرانگیزی نہیں تاہم پاکستان ذمہ دار ملک کی طرح مودی حکومت کو جواب دے رہا ہے اور اتنی بات پاکستان ضرور کہتا ہے کہ سرزمین کے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ خطے کو اقتصادی بحران کی طرف دھکیل دیا جائے، مودی حکومت کو سمجھنا چاہیئے کہ جنوبی ایشیا مغرب کے مقابلے میں ایک نیا اقتصادی سفر طے کر رہا ہے اس لئے اسے سبوتاژ نہیں کرنا چاہتے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کے حوالے سے کوئی بھی اصولی اختلاف نہیں کررہا تاہم تمام سیاسی جماعتوں نے آپریشن کی حمایت کی اوراپنے اپنے دور میں رینجرز اور فوج کے حوالے سے کسی نا کسی انداز میں قوانین بنانے، اگر کراچی میں مجرم پکڑے جارہے ہیں تو ان پر شور نہیں مچانا چاہئے اور اگر کسی کو تحفظات ہیں تو وہ پیش کئے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی (ف) کی تمام تر توانائیاں ملک میں باہمی یکجہتی کے لئے صرف ہورہی ہیں اورہم تو واضح پالیسی رکھتے ہیں کہ امن کی طرف اٹھنے والے ہر قدم کے ساتھ ہمقدم ہیں اور جنگ کی طرف اٹھنے والے قدم کے ساتھ ہمارا قدم نہیں ملے گا، اگر ملک کو مستحکم اورعام آدمی کو خوشحال بنانا ہے تو اس کے لئے بنیادی چیزامن ہے اس کے لئے دو رائے نہیں اور اس کے لئے قوم متحد ہے۔