ایم کیوایم کا حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل ختم کرنے کا اعلان

حکومت اپنے طرز عمل میں غیر سنجیدہ اور معاملات کو حل نہیں کرنا چاہتی، فاروق ستار

ایم کیو ایم نے کراچی آپریشن پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے 12 اگست کو قومی اسمبلی وصوبائی اسملی اور سینیٹ سے استعفے دے دیئے تھے۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی مومنٹ نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے منتخب نمائندوں کے استعفے فوری طور پر منظور کرنے کا مطالبہ کردیا۔



اسلام آباد میں ایم کیو ایم کی مذاکراتی ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد رابطہ کمیٹی اس فیصلے پر پہنچی ہے کہ حکومت اپنے طرز عمل میں غیر سنجیدہ اور معاملات کو حل نہیں کرنا چاہتی لہذا ایسی صورت حال میں مذاکرات بے سود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کو شروع ہوئے 20 روز ہو چکے لیکن اس کے باوجود کارکنوں کی گرفتاری، ماورائے عدالت قتل اور ایم کیو ایم کے دفاتر کی تالا بندی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔





فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن میں ایم کیو ایم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ہمارا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، الطاف حسین کے ٹی وی پر براہ راست اور ریکارڈ شدہ تقاریر نشر کرنے پر بھی پابندی عائد ہے جب کہ ایم کیو ایم کی سیاسی اور سماجی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جا رہی ہے تو ایسی صورت حال میں اسمبلی میں جانا بے سود ہے لہٰذا ہمارے استعفے فوری طور پر قبول کئے جائیں۔



ایم کیوایم کے رہنما نے کہا کہ مذاکرات کے دو راؤنڈ ہوچکے ہیں جس کے بعد اب صورتحال بہتر ہوجانی چاہئے تھی، اعتماد سازی کے لیے حکومت کو راست اقدام کرنا چاہئے تھا لیکن حکومت کے کسی وزیر یا مذاکراتی ٹیم کے رکن نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا جس پر رابطہ کمیٹی نے محسوس کیا کہ حکومت کا طرز عمل انتہائی غیر سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ استعفے واپس لینا تو دور کی بات اب ہم مذاکرات سے بھی باہر آچکے ہیں جس کی وجوہات بھی بتادی ہیں جب کہ ہمارا پہلے دن سے گلہ ہے کہ ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے، وزیراعظم ایم کیو ایم کے تحفظات دور کریں۔






دوسری جانب جے یوآئی كے سربراہ مولانافضل الرحمان نے ایم كیوایم كودوبارہ منانے اورقومی اسمبلی كی نشستوں سے استعفے واپس لینے كے لئے ایك مرتبہ پھركراچی آنے پرغورشروع كردیا ہے اور اس حوالے سے مولانافضل الرحمان اور حكومتی وفدمیں مشاورت شروع ہوگئی ہے۔ ذرائع كاكہنا ہے كہ مولانا فضل الرحمان وفاقی حكومت سے مشاورت كے بعدحتمی فیصلہ كریں گے جب كہ ایم كیوایم نے فی الحال دیكھواورانتظاركروكی پالیسی پرعمل كرنے كا فیصلہ كیاہے۔



ایم كیوایم كے ذرائع كاكہنا ہے كہ اگرحكومت متحدہ كوسیاسی اورفلاحی سرگرمیوں كی اجازت دینے اورالطاف حسین كی تقریرپرسے پابندی ہٹانے كا یقین دلاتی ہے تودوبارہ بات چیت كی جاسكتی ہے ورنہ ایم كیوایم مذاكرات نہیں كرے گی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ مولانافضل الرحمان نے حكومتی ٹیم كو واضح كردیا ہے كہ اگرحكومت متحدہ كے جائزمطالبات حل كرنے میں سنجیدہ ہے توایم كیوایم كو دوبارہ مذاكرات كے لئے دعوت دی جائے گی۔





ادھر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ایم کیوایم اور حکومت کے درمیان مذاکرت میں تعطل کو ختم کرنے میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار نے مولانا فضل الرحمان کو پیپلز پارٹی سے بھی بات چیت کی درخواست کی جب کہ اس موقع وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں ہے اور حکومت تمام مسائل پر ایم کیوایم سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔



اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے اسحاق ڈار کو فاروق ستار سے ہونے والے رابطے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایم کیوایم مشاورت کے بعد جواب دے گی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے اپنی جماعتی سرگرمیوں میں مصروفیت کے سبب پیر سے مذاکرات میں کردار ادا کرنے کے لیے ایم کیوایم سے رابطوں پر آمادگی ظاہر کی۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم نے کراچی آپریشن پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے 12 اگست کو قومی اسمبلی، سینیٹ اور سندھ اسمبلی سے استعفے دے دیئے تھے جب کہ استعفوں کے بعد حکومت کی جانب سے ایم کیوایم کو منانے کا ٹاسک مولانا فضل الرحمان کو دیا گیا تاہم متحدہ اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے دو دور کے باوجود کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔

https://www.dailymotion.com/video/x34gkrc_mqm_news
Load Next Story