ود ہولڈنگ ٹیکس کے چشم کشا نقصانات بینکوں کے ذریعے جولائی میں لین دین 878 ارب روپے کم ہو گیا
کھاتے داروں نے ودہولڈنگ ٹیکس کے ذریعے ایف بی آر کی پکڑ سے بچنے کے لیے چیک کے ذریعے لین دین محدود کر دیا
لاہور:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار نے بینک کھاتوں سے رقوم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے بعد چیک کے ذریعے لین دین محدود ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
کھاتے داروں نے ودہولڈنگ ٹیکس کے ذریعے ایف بی آر کی پکڑ سے بچنے کے لیے چیک کے ذریعے لین دین محدود کر دیا۔ جون کے مقابلے میں جولائی 2015 کے دوران چیک کے ذریعے لین دین 8 کھرب 78ارب 54کروڑ روپے کم رہا۔ بینکوں کے ذریعے لین دین میں غیرمعمولی کمی کے سبب ایک جانب بینکوں کو ڈپازٹس میں کمی کا سامنا ہے، دوسری جانب بینکوں کو مالیاتی خدمات کی فراہمی پر سروس چارجز کی مد میں حاصل ہونے والے آمدنی میں بھی نمایاں کمی درپیش ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے شماریاتی بلیٹن ستمبر 2015 کے مطابق ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے بعد جولائی کے مہینے میں نیشنل کلیئرنگ سسٹم کے ذریعے بینکوں کے درمیان چیک کے لین دین میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ ملک میں کام کرنے والے تمام بینکوں کے درمیان چیک کے ذریعے لین دین ملک کے 16 بڑے شہروں میں قائم کلیئرنگ ہاؤسز کے ذریعے عمل میں لائے جاتے ہیں، یہ کلیئرنگ ہاؤسز بینکوں کے مابین چیک کے ذریعے لین دین کا یومیہ بنیادوں پر مکمل ریکارڈ مرتب کرتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2015کے دوران مجموعی طور پر 45 لاکھ 25ہزار چیکس کے ذریعے 19کھرب 68ارب 6 کروڑ روپے کا لین دین عمل میں آیا، جولائی کے مہینے میں چیک کے ذریعے کیا گیا، لین دین جون 2015 کے مقابلے میں چیکس کی تعداد کے لحاظ سے 28.75 فیصد اور مالیت کے لحاظ سے 30.86 فیصد کم رہا۔ جون 2015 کے دوران مجموعی طور پر 63لاکھ 51ہزار چیکس کے ذریعے 28کھرب 46ارب 60کروڑ 50 لاکھ روپے کا لین دین کیا گیا تھا۔
اس طرح جون کے مقابلے میں جولائی کے دوران چیکس کے ذریعے لین دین 8کھرب 78ارب 54کروڑ 40لاکھ روپے کم رہا۔ یاد رہے کہ بینک کھاتوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ یکم جولائی 2015سے عمل میں لایا گیا جس کے بعد نجی شعبے کی جانب سے بینکوں کے ذریعے لین دین محدود کرتے ہوئے نقد لین دین بڑھا دیا گیا جس سے بینکوں کے ڈپازٹس میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی۔ اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی کے مہینے میں بینکوں میں نجی کاروبار کے ڈپازٹس میں 194ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
تاجروں نے فنانشل کاسٹ بڑھنے، ٹرانزیکشن کی تفصیلات بھی ایف بی آر اور وزارت خزانہ تک پہنچنے اور تادیبی کارروائیوں کے خدشات کے پیش نظرروز مرہ لین دین نقد بنیادوں پر منتقل کردیا ہے، رقوم کے علاوہ بڑی مالیت کے بانڈز اور غیرملکی کرنسی استعمال کیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔
شہروں کے لحاظ سے دیکھا جائے تو ملک کے معاشی مرکز کراچی میں چیکس کے ذریعے لین دین جون کے مقابلے میں 2کھرب 47 ارب 16کروڑ روپے کمی سے 8کھرب 12ارب 77 کروڑ 80لاکھ روپے کی سطح پر آّگیا، لاہور میں چیکس کے ذریعے لین دین ایک کھرب 29ارب 74 کروڑ روپے کمی سے تین کھرب 45ارب 50کروڑ روپے رہا۔ پشاور میں چیکس کے ذریعے لین دین 71 ارب 36کروڑ 30لاکھ روپے کی کمی سے 65ارب 80 کروڑ روپے تک محدود رہا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار نے بینک کھاتوں سے رقوم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے بعد چیک کے ذریعے لین دین محدود ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
کھاتے داروں نے ودہولڈنگ ٹیکس کے ذریعے ایف بی آر کی پکڑ سے بچنے کے لیے چیک کے ذریعے لین دین محدود کر دیا۔ جون کے مقابلے میں جولائی 2015 کے دوران چیک کے ذریعے لین دین 8 کھرب 78ارب 54کروڑ روپے کم رہا۔ بینکوں کے ذریعے لین دین میں غیرمعمولی کمی کے سبب ایک جانب بینکوں کو ڈپازٹس میں کمی کا سامنا ہے، دوسری جانب بینکوں کو مالیاتی خدمات کی فراہمی پر سروس چارجز کی مد میں حاصل ہونے والے آمدنی میں بھی نمایاں کمی درپیش ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے شماریاتی بلیٹن ستمبر 2015 کے مطابق ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے بعد جولائی کے مہینے میں نیشنل کلیئرنگ سسٹم کے ذریعے بینکوں کے درمیان چیک کے لین دین میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ ملک میں کام کرنے والے تمام بینکوں کے درمیان چیک کے ذریعے لین دین ملک کے 16 بڑے شہروں میں قائم کلیئرنگ ہاؤسز کے ذریعے عمل میں لائے جاتے ہیں، یہ کلیئرنگ ہاؤسز بینکوں کے مابین چیک کے ذریعے لین دین کا یومیہ بنیادوں پر مکمل ریکارڈ مرتب کرتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2015کے دوران مجموعی طور پر 45 لاکھ 25ہزار چیکس کے ذریعے 19کھرب 68ارب 6 کروڑ روپے کا لین دین عمل میں آیا، جولائی کے مہینے میں چیک کے ذریعے کیا گیا، لین دین جون 2015 کے مقابلے میں چیکس کی تعداد کے لحاظ سے 28.75 فیصد اور مالیت کے لحاظ سے 30.86 فیصد کم رہا۔ جون 2015 کے دوران مجموعی طور پر 63لاکھ 51ہزار چیکس کے ذریعے 28کھرب 46ارب 60کروڑ 50 لاکھ روپے کا لین دین کیا گیا تھا۔
اس طرح جون کے مقابلے میں جولائی کے دوران چیکس کے ذریعے لین دین 8کھرب 78ارب 54کروڑ 40لاکھ روپے کم رہا۔ یاد رہے کہ بینک کھاتوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ یکم جولائی 2015سے عمل میں لایا گیا جس کے بعد نجی شعبے کی جانب سے بینکوں کے ذریعے لین دین محدود کرتے ہوئے نقد لین دین بڑھا دیا گیا جس سے بینکوں کے ڈپازٹس میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی۔ اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی کے مہینے میں بینکوں میں نجی کاروبار کے ڈپازٹس میں 194ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
تاجروں نے فنانشل کاسٹ بڑھنے، ٹرانزیکشن کی تفصیلات بھی ایف بی آر اور وزارت خزانہ تک پہنچنے اور تادیبی کارروائیوں کے خدشات کے پیش نظرروز مرہ لین دین نقد بنیادوں پر منتقل کردیا ہے، رقوم کے علاوہ بڑی مالیت کے بانڈز اور غیرملکی کرنسی استعمال کیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔
شہروں کے لحاظ سے دیکھا جائے تو ملک کے معاشی مرکز کراچی میں چیکس کے ذریعے لین دین جون کے مقابلے میں 2کھرب 47 ارب 16کروڑ روپے کمی سے 8کھرب 12ارب 77 کروڑ 80لاکھ روپے کی سطح پر آّگیا، لاہور میں چیکس کے ذریعے لین دین ایک کھرب 29ارب 74 کروڑ روپے کمی سے تین کھرب 45ارب 50کروڑ روپے رہا۔ پشاور میں چیکس کے ذریعے لین دین 71 ارب 36کروڑ 30لاکھ روپے کی کمی سے 65ارب 80 کروڑ روپے تک محدود رہا۔