سوئی سدرن کے گرفتار افسران کو قصوروار نہیں کہا جا سکتا ایم ڈی

شعیب وارثی، امین راجپوت، کامران ناگی کیخلاف تحقیقات ہو رہی ہے تاہم ابھی الزام ثابت نہیں ہوا، ایم ڈی خالد رحمن

شعیب وارثی، امین راجپوت، کامران ناگی کیخلاف تحقیقات ہو رہی ہے تاہم ابھی الزام ثابت نہیں ہوا، ایم ڈی خالد رحمن فوٹو: فائل

سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایم ڈی خالد رحمن نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی جانب سے تحویل میں لیے گئے سوئی سدرن کے 3 سینئر آفیسر کے بارے میں انکوائریز کی جارہی ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ چونکہ ابھی معاملے کی تحقیقات ہورہی ہے اس لیے ابھی اس کی تفصیلات میں جانا مناسب نہیں ہے کیونکہ الزام ثابت ہونے تک ان کو قصور وار نہیں کہا جاسکتا۔

ایس ایس جی سی سے جاری اعلامیے کے مطابق انہوں نے یہ بات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم اور قدرتی وسائل کو دی گئی بریفنگ میں کہی۔ ایم ڈی نے کمیٹی ممبران کو بتایا کہ یہ سینئر آفیسرز انتہائی قابل اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے مالک ہیں اور ان کا کمپنی کے مفاد میں کام کرنے کا طویل ریکارڈ موجود ہے۔


ڈی ایم ڈی / سی او او شعیب وارثی گزشتہ 37 سال سے سوئی سدرن سے منسلک ہیں اور مختلف حیثیتوں میں کام کرنے کا اچھا ریکارڈ رکھتے ہیں جبکہ محمد امین راجپوت سی ایف او نے تقریباً 3 سال قبل کمپنی میں بطور چیف انٹرنل آڈیٹر شمولیت اختیار کی اور صرف 3 ماہ پہلے ہی سی ایف او کا چارج سنبھالا ہے ۔

ایم ڈی نے بتایا کہ جی ایم (پی اینڈسی) کامران ناگی نے بھی تقریباً 3 سال قبل سوئی سدرن کو جوائن کیا، اس سے پہلے وہ شیل میںطویل عرصے سے خدمات انجام دے رہے تھے ۔ خالد رحمن نے کہا کہ چونکہ انہوں نے حال ہی میں سوئی سدرن کے ایم ڈی کا عہدہ سنبھالا ہے اس لیے ابھی وہ کمپنی کے بہت سے معاملات کے متعلق پوری طرح آگاہ نہیں لیکن جہاں تک تحویل میں لیے جانے والے سینئر افسران کا تعلق ہے توان کیخلاف انہیں کبھی کوئی شکایت نہیں ملی۔
Load Next Story