سُونگ سسٹرز چینی تاریخ کی تین بااثر ترین بہنیں
جو بیسویں صدی کے پہلے نصف میں اپنے شوہروں کی وجہ سے سیاسی منظرنامے پر چھائی رہیں۔
1904ء کا سال تھا۔ شنگھائی کی بندرگاہ پر کھڑے دیو قامت بحری جہاز کے پہلو میں کھڑی 14 سالہ ای لنگ اپنی عمر سے کہیں چھوٹی لگ رہی تھی۔
اس نے ابھی کچھ لمحوں میں اپنے والدین کو الوداع کرنا تھا۔ وہ اپنی تعلیم کے سلسلے میں امریکا جا رہی تھی' جہاں میکون (جارجیا) میںواقع وسلیان (Wesleyan) کالج میں' اس نے اپنی زندگی کے چار برس گزارنے تھے۔ یہ اس دور کی بات ہے جب مغرب میں بھی لڑکیاں کم کم ہی کالج جایا کرتی تھیں۔ ای لنگ شاید پہلی چینی لڑکی تھی جو تعلیم حاصل کرنے امریکا جا رہی تھی۔
اس سے بہت مختلف حالات میں، تقریباً ربع صدی قبل' ای لنگ کا باپ بھی چین سے امریکا گیا تھا۔ چارلی سونگ، جس کا پیدائشی نام ہین چیاؤ شن تھا' اپنے تاجر باپ کا تیسرا بیٹا تھا۔ اسے نو برس کی عمر میں اپنے چچا کے چائے خانے میں کام کرنے کے لئے بوسٹن (امریکا) بھیج دیا گیا۔ وہ پڑھنا چاہتا تھا' مگر اس کے چچا کا اصرار تھا کہ وہ اس کے ساتھ چائے خانے میں کام کرے۔ 12 سال کی عمر میں وہ چھپ کر ایک بحری جہاز میں سوار ہو گیا جو کہ جنوب کی سمت جا رہا تھا۔ چارلی کو اس بات کی پروا نہیں تھی کہ جہاز کہاں جا رہا ہے' وہ تو بس چائے خانے میں کام کرنے سے نجات حاصل کرنا چاہتا تھا۔
جہاز کے عملے نے اسے دیکھ لیا اور پکڑ کر کپتان کے سامنے لے آئے۔ کپتان نے اسے اپنے جہاز میں کیبن بوائے کے طور پر کام کرنے کی پیشکش کر دی۔ 15برس کی عمر میں' کپتان کے زیر اثر' اس نے عیسائیت قبول کر لی اور 1885ء میں Methodist (پروٹٹسنٹ عیسائیوں کا ایک مخصوص فرقہ) عیسائیت کا مبلغ بن گیا۔ وہ ٹرینیٹی کالج (اب ڈیوک یونیورسٹی) کا پہلا غیر ملکی طالب علم تھا۔ بعدازاں وہ وینڈر بلٹ (Vanderbilt) یونیورسٹی چلا گیا' جہاں سے اس نے اپنی ڈگری حاصل کی۔
وہ واپس چین چلا آیا اور شنگھائی میں عیسائی مبلغ کی حیثیت سے کام کرنے لگا۔ اس دوران اس کی ملاقات نی وی سنگ سے ہوئی' جو کہ ایک عیسائی چینی خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ اسے شنگھائی میں مغربی روایات کے مطابق تعلیم دی گئی تھی' وہ امریکی لہجے میں انگریزی بولتی تھی اور اسی قسم کا طرز زندگی رکھتی تھی۔ وہ چارلی کے لئے اپنے آبائی علاقے میں بہترین جوڑ تھی۔ 1886ء میں ان دونوں کی شادی ہو گئی۔ سنگ سے شادی کے نتیجے میں چارلی کو اپنی کمیونٹی میں بڑا مقام مل گیا، جس نے اس پر ''نئے چین'' کی تعمیر کے خواب کی تکمیل کیلئے نئی راہیں کھول دیں۔
اس نے چینی زبان میں بائبل کی اشاعت اور اس کی فروخت کا کاروبار شروع کر رکھا تھا۔ اس کاروبار سے وہ جلد ہی بہت امیر ہو گیا۔ 1890ء میں ان کے ہاں پہلی بیٹی پیدا ہوئی' جس کا نام انھوں نے ای لنگ رکھا۔ 1892ء میں پیدا ہونے والی دوسری بیٹی کا نام چنگ لنگ رکھا گیا۔ 1892ء میں ہی اس نے عیسائی مبلغ کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا اور اپنی تمام تر توجہ اپنے کاروبار پر مرکوز کر دی۔ جیسے جیسے اس کا خاندان بڑھتا گیا، اس کو اپنے کاروبار میں بھی کامیابی ملتی گئی اور یہ وسعت اختیار کرتا گیا۔ 1894ء میں ان کے ہاں پہلا بیٹا پیدا ہوا' جس کا نام تسی وین رکھا گیا' جبکہ تیسری بیٹی مئے لنگ 1897میں پیدا ہوئی۔ بعد میں پیدا ہونے والے دو بیٹوں کے نام تسی لیانگ اور تسی آن رکھے گئے۔ بڑی لڑکیوں نے اپنی تعلیم کا آغاز شنگھائی کے اسکول میں کر دیا تھا۔
1894ء میں چارلی پہلی دفعہ سن یت سین سے ملا تھا، جو کہ چین میں انقلاب لانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ چارلی جلد ہی اس کا قریبی دوست بن گیا۔ بیسویں صدی کے آغاز تک اپنے کاروبار کی وجہ سے چارلی بہت امیر ہو گیا تھا۔ وہ اپنے دوست کی سرگرمیوں میں مالی مدد کرتا رہا۔ ان دنوں بادشاہت کو ختم کرنے کے انقلابی جذبات پروان چڑھ رہے تھے اور چارلی سونگ اس تحریک میں پوری طرح سے شامل ہو کر اپنے دوست ڈاکٹر سن یت سین کی مدد کر رہا تھا۔
بیسویں صدی کے آغاز میں چین کی سیاسی فضا بہت تشویشناک صورتحال اختیار کر چکی تھی۔ چارلی نے مستقبل کے حالات کو بھانپتے ہوئے اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم اور تحفظ کے لئے انھیں بیرون ملک بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے اپنے عیسائی مبلغ دوست ولیم برکے سے مشورہ طلب کیا کہ ای لنگ کے لئے کون سا کالج موزوں رہے گا۔ برکے نے وسلیان کالج میں داخلے کا مشورہ دیا' جہاں اس کا ایک دوست کالج کا سربراہ تھا۔
چارلی نے 1904ء میں اس کالج میں نئے طالب علم کی حیثیت سے ای لنگ کے نام کے اندراج کرانے کا بندوبست کیا۔اس سال موسم گرم میں ای لنگ نے اپنے طویل بحری سفر کا آغاز کیا' جو کہ اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک پرتگالی پاسپورٹ پر اپنے باپ کے دوست ولیم برکے اور اس کی بیوی' ایڈی برکے کے ساتھ سفر کر رہی تھی۔ ایڈی برکے ٹائیفائیڈ کا شکار ہو کر سخت بیمار پڑ گئی' جس کی وجہ سے میاں بیوی کو اپنا سفر ترک کرنا پڑا۔ انھوں نے ایک دوسری عیسائی مبلغہ اینا لینیٹن کو ای لنگ کی نگرانی سونپ دی۔ جب جہاز سان فرانسسکو پہنچا تو کلیئرنس حاصل کرنے کے لئے ای لنگ کو 19 دن تک وہاں روکے رکھا گیا۔ اجازت ملنے پر اس نے جارجیا تک اپنا بقیہ سفر ٹرین کے ذریعے کیا۔
ای لنگ ایک ذمے دار اور سنجیدہ طالب علم تھی۔ خاص طور پر فنانس اور بزنس کے مضامین میں وہ بہت تیز تھی۔ 1908ء کے موسم خزاں میں اس کی دونوں چھوٹی بہنیں چنگ لنگ اور مئے لنگ بھی اس کے پاس کالج آ گئیں۔ چنگ لنگ تو کالج کی عمر کو پہنچ گئی تھی' لیکن چھوٹی بہن مئے لنگ ابھی محض دس برس کی تھی۔ اس نے ضد کی تھی کہ وہ اپنی بڑی بہن کے ساتھ رہنا چاہتی ہے، اسے امریکا جانے کی اجازت دی جائے۔غالباً چین کے تیزی سے خراب ہوتے ہوئے حالات کی وجہ سے' اس کے والد نے اس پر زیادہ تامل نہ کیا اور اسے اجازت مل گئی۔
میکون پہنچنے پر مئے لنگ کالج کے سربراہ کے گھر والوں کے ساتھ رہنے لگی' جبکہ طالب علم کی حیثیت سے چنگ لنگ کا نام کالج میں درج کر لیا گیا۔ 1908ء وہ واحد سال تھا جس میں تینوں بہنیں ایک ساتھ کالج میں موجود تھیں۔ مئے لنگ کو کالج کی دو سینئر طالبات ذاتی طور پر پڑھایا کرتی تھیں۔ اگر چنگ لنگ خاموش طبع اور گہری سوچ کی حامل لڑکی تھی، تو دوسری طرف مئے لنگ کی شہرت ایک شرارتی، ذہین اور چالاک لڑکی کی حیثیت سے تھی۔ چنگ لنگ کو اپنے ملک کے ساتھ گہرا لگائو تھا' اس نے اسٹوڈنٹ میگزین کے لئے چینی انقلاب کے موضوع پر بہت سے جذباتی مضامین بھی لکھے۔
ای لنگ کالج سے 1909ء میں اپنی ڈگری حاصل کر کے واپس شنگھائی چلی گئی' جہاں وہ سن یت سین کے سیکریٹری کی حیثیت سے کام کرنے لگی۔ 1913ء میں گریجویشن کے بعد چنگ لنگ بھی چین واپس آ گئی۔ ان دنوں ای لنگ کی ملاقات کنگ ہز ہانگ سے ہوئی، جس کا خاندان بینکنگ کا کاروبار کرتا تھا، اور وہ اس وقت چین کا امیر ترین آدمی تھا۔ 1914ء میں جاپان میںای لنگ نے اس کے ساتھ شادی کر لی۔ کنگ کو جب حکومت میں وزیرخزانہ بنا دیا گیا تو ای لنگ نے اس کے بل بوتے پر اپنا سرمایہ بڑھانے کی راہ دریافت کر لی۔ وہ گھر میں بیٹھ کر اپنے شوہر کے کاروباری لین دین کو غور سے دیکھ کر اپنے نوٹس مرتب کرتی رہتی اور پھر اس کے مطابق موزوں جگہوں پر بڑی سرمایہ کاری کیا کرتی تھی۔
کنگ کے ساتھ شادی کے بعد اپنی مصروفیات کی وجہ سے ای لنگ نے سن یت سین کی سیکریٹری کی ملازمت سے استعفی دے دیا تھا۔ اس کے بعد 1914ء میں اس کی بہن چنگ لنگ' سین کے ساتھ سیکریٹری کی حیثیت سے کام کرنے لگی۔ اپنے والد کی مرضی کے برخلاف اس نے سین کے ساتھ اکتوبر 1915ء میں شادی کر لی۔ چارلی سونگ اپنی جوان بیٹی کے ساتھ' اپنے بوڑھے دوست کی شادی کو دھوکہ تصور کرتا تھا اور اپنے والدین کی مرضی کے خلاف چنگ لنگ کی یہ شادی' سونگ خاندان میں وجہ تنازع بنی رہی۔
چنگ لنگ کے امریکا سے جانے کے بعد' مئے لنگ کا صرف ایک بھائی تسی وین امریکا میں رہ گیا تھا' جو کہ ہاورڈ میں پڑھتا تھا۔ 1912ء میں وسلیان میں اپنی پڑھائی کے پہلے سال کے آغاز کے بعد' اس نے اپنا ٹرانسفر ویلس لے کالج کرا لیا' تاکہ اپنے بھائی کے قریب رہ سکے۔ اس نے 1917ء میں ویلس لے کالج سے اپنی گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ 1918ء میں چارلی سونگ کا انتقال ہو ا' جبکہ 1925ء میں چنگ لنگ کے شوہر سن یت سین کا انتقال ہو گیا۔ اس کے انتقال کے بعد تحریک مختلف جنگجو گروہوں میں بٹ گئی۔سن کا جانشین چیانگ کائی شک بنا' جو کہ ایک فاشسٹ فوجی کے طور پر مشہور تھا۔ کنگ لنگ اس کے حربوں سے خوفزدہ تھی اور یہ جان کر اس کا خوف مزید بڑھا گیا کہ اس کی چھوٹی بہن مئے لنگ' چیانگ سے شادی کرنے والی ہے۔
مئے لنگ پہلی دفعہ 1920ء میں چیانگ سے ملی تھی۔ چیانگ اس سے عمر میں گیارہ سال بڑا اور پہلے سے شادی شدہ تھا۔ اس کا مذہب بدھ مت تھا۔ مئے لنگ کی ماں نے دونوں کی شادی کی سختی سے مخالفت کی۔ اس نے اصرار کیا کہ چیانگ صرف اس صورت میں اس کی بیٹی سے شادی کر سکتا ہے' اگر وہ اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے اور عیسائیت قبول کر لے۔ تاہم 1927ء میں مئے لنگ نے چیانگ سے شادی کر لی اور اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا۔ چیانگ نے کمیونسٹوں کو شنگھائی میں خون سے نہلا دیا تھا۔ کنگ لنگ سویت یونین چلی گئی' اور اس سے اگلے سال مئے لنگ چیانگ سے شادی کر کے خود خاتون اول بن گئی۔ کنگ لنگ نے سوویت یونین جا کر چیانگ کے خلاف آواز بلند کی اور لوگوں کو اس کے خلاف اکٹھا کرنا شروع کیا۔ یہ مشہور ہو گیا کہ چیانگ کنگ لنگ کو قتل کرانا چاہتا ہے، لیکن یہ مئے لنگ ہی تھی، جس نے اسے یہ انتہای قدم اٹھانے سے باز رکھا۔
1937ء میں جب جاپان نے بڑے پیمانے پر چین میں مداخلت کی' چیانگ کے قوم پرست حامی اور کمیونسٹ نظریات کے لوگ مختصر وقت کے لئے مشترکہ دشمن کے خلاف اکٹھے ہو گئے۔ تینوں بہنوں نے مل کر میدانوں میں لگے اسپتال چلائے اور تعلیمی منصوبوں کا آغاز کیا۔ مئے لنگ نے اس موقع پراپنے ملک کے سفیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔ وہ کسی بھی ملک سے تعلق رکھنے والی پہلی پرائیویٹ شہری بن گئی، جسے واشنگٹن میں ایوان نمائندگان کے سامنے خطاب کرنے اور اپنے ملک کا مقدمہ لڑنے کا موقع ملا۔ جیسے ہی جاپانیوں نے 1945ء میں ہتھیار ڈالے' قوم پرست اور کمیونسٹ آپس میںایک بار پھر گتھم گتھا ہو گئے۔
تاہم اس بار یہ فیصلہ کن معرکہ ثابت ہوا، جس میں کمیونسٹ غالب رہے۔ مئے لنگ' چیانگ کے ساتھ تائیوان چلی گئی، جہاںچیانگ نے اپنی فوجی حکومت تشکیل دی۔ اگلی دو دہائیوں تک مئے لنگ نے اپنی کوششوں سے اس بات کو یقینی بنائے رکھا کہ انھیں امریکی مدد حاصل رہے۔ 1975ء میں اپنے شوہر کے انتقال کے بعد مئے لنگ پس منظر میں چلی گئی۔ چیانگ کی جگہ اس کی پہلی بیوی سے' اس کا بڑا بیٹا جانشین بن گیا، جس کے مئے لنگ کے ساتھ تعلقات بہت خراب تھے۔ وہ تائیوان سے امریکا چلی گئی' جہاں اس نے گمنام زندگی گزاری اور 2003ء میں 106 سال کی طویل عمر میں نیند کی حالت میں اس کا انتقال ہو گیا۔
سب سے بڑی بہن ای لنگ 1949ء میں قوم پرستوں کی شکست کے بعد اپنے شوہر کے ساتھ امریکا چلی گئی تھی۔ 1967ء میں اس کے شوہر کنگ کا انتقال ہوا' جبکہ وہ خود 83 سال کی عمر میں، 1973ء میں چل بسی۔ ان کے چار بچے تھے، جن میں سے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں۔ منجھلی بہن کنگ لنگ 1949ء میں کمیونسٹوں کی فتح کے بعد چین میں ہی رہی اور 1981ء میں اپنی وفات تک عوامی جمہوریہ چین کے نائب صدر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔ اس نے اپنے آپ کو چینی بچوں اور خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے وقف کر دیا اور مختلف فورمز پر چین کی نمائندگی کی۔
چین میں بیسویں صدی کے پہلے نصف میں تینوں بہنوں نے، اپنے شوہروں کے بل بوتے پر، بے پناہ اثر و رسوخ حاصل کیا۔ چنگ لنگ نے اپنے شوہر کے کام کو آگے بڑھایا۔ ای لنگ اور مئے لنگ نے اپنے شوہروں کے ساتھ دائیں بازو کی سیاست کی حمایت کی' تاہم چنگ لنگ نے بائیں بازو کی آواز بلند کرنے کی مہم جاری رکھی۔ ان کے مختلف سیاسی نظریات نے' تینوں بہنوں کو زندگی کے بیشتر حصے میں،ایک دوسرے سے جدا رکھا۔ 1997ء میں تینوں بہنوں پر ہانگ کانک میں The Soong Sisters کے نام سے ایک فلم بھی بن چکی ہے۔
تینوں بہنوں کے بارے میں چین میں مشہور ہے کہ ایک بہن (ای لنگ) نے دولت' دوسری (مئے لنگ) نے طاقت یا اختیارات اور تیسری (چنگ لنگ) بہن نے اپنے ملک سے محبت کی۔
اس نے ابھی کچھ لمحوں میں اپنے والدین کو الوداع کرنا تھا۔ وہ اپنی تعلیم کے سلسلے میں امریکا جا رہی تھی' جہاں میکون (جارجیا) میںواقع وسلیان (Wesleyan) کالج میں' اس نے اپنی زندگی کے چار برس گزارنے تھے۔ یہ اس دور کی بات ہے جب مغرب میں بھی لڑکیاں کم کم ہی کالج جایا کرتی تھیں۔ ای لنگ شاید پہلی چینی لڑکی تھی جو تعلیم حاصل کرنے امریکا جا رہی تھی۔
اس سے بہت مختلف حالات میں، تقریباً ربع صدی قبل' ای لنگ کا باپ بھی چین سے امریکا گیا تھا۔ چارلی سونگ، جس کا پیدائشی نام ہین چیاؤ شن تھا' اپنے تاجر باپ کا تیسرا بیٹا تھا۔ اسے نو برس کی عمر میں اپنے چچا کے چائے خانے میں کام کرنے کے لئے بوسٹن (امریکا) بھیج دیا گیا۔ وہ پڑھنا چاہتا تھا' مگر اس کے چچا کا اصرار تھا کہ وہ اس کے ساتھ چائے خانے میں کام کرے۔ 12 سال کی عمر میں وہ چھپ کر ایک بحری جہاز میں سوار ہو گیا جو کہ جنوب کی سمت جا رہا تھا۔ چارلی کو اس بات کی پروا نہیں تھی کہ جہاز کہاں جا رہا ہے' وہ تو بس چائے خانے میں کام کرنے سے نجات حاصل کرنا چاہتا تھا۔
جہاز کے عملے نے اسے دیکھ لیا اور پکڑ کر کپتان کے سامنے لے آئے۔ کپتان نے اسے اپنے جہاز میں کیبن بوائے کے طور پر کام کرنے کی پیشکش کر دی۔ 15برس کی عمر میں' کپتان کے زیر اثر' اس نے عیسائیت قبول کر لی اور 1885ء میں Methodist (پروٹٹسنٹ عیسائیوں کا ایک مخصوص فرقہ) عیسائیت کا مبلغ بن گیا۔ وہ ٹرینیٹی کالج (اب ڈیوک یونیورسٹی) کا پہلا غیر ملکی طالب علم تھا۔ بعدازاں وہ وینڈر بلٹ (Vanderbilt) یونیورسٹی چلا گیا' جہاں سے اس نے اپنی ڈگری حاصل کی۔
وہ واپس چین چلا آیا اور شنگھائی میں عیسائی مبلغ کی حیثیت سے کام کرنے لگا۔ اس دوران اس کی ملاقات نی وی سنگ سے ہوئی' جو کہ ایک عیسائی چینی خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ اسے شنگھائی میں مغربی روایات کے مطابق تعلیم دی گئی تھی' وہ امریکی لہجے میں انگریزی بولتی تھی اور اسی قسم کا طرز زندگی رکھتی تھی۔ وہ چارلی کے لئے اپنے آبائی علاقے میں بہترین جوڑ تھی۔ 1886ء میں ان دونوں کی شادی ہو گئی۔ سنگ سے شادی کے نتیجے میں چارلی کو اپنی کمیونٹی میں بڑا مقام مل گیا، جس نے اس پر ''نئے چین'' کی تعمیر کے خواب کی تکمیل کیلئے نئی راہیں کھول دیں۔
اس نے چینی زبان میں بائبل کی اشاعت اور اس کی فروخت کا کاروبار شروع کر رکھا تھا۔ اس کاروبار سے وہ جلد ہی بہت امیر ہو گیا۔ 1890ء میں ان کے ہاں پہلی بیٹی پیدا ہوئی' جس کا نام انھوں نے ای لنگ رکھا۔ 1892ء میں پیدا ہونے والی دوسری بیٹی کا نام چنگ لنگ رکھا گیا۔ 1892ء میں ہی اس نے عیسائی مبلغ کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا اور اپنی تمام تر توجہ اپنے کاروبار پر مرکوز کر دی۔ جیسے جیسے اس کا خاندان بڑھتا گیا، اس کو اپنے کاروبار میں بھی کامیابی ملتی گئی اور یہ وسعت اختیار کرتا گیا۔ 1894ء میں ان کے ہاں پہلا بیٹا پیدا ہوا' جس کا نام تسی وین رکھا گیا' جبکہ تیسری بیٹی مئے لنگ 1897میں پیدا ہوئی۔ بعد میں پیدا ہونے والے دو بیٹوں کے نام تسی لیانگ اور تسی آن رکھے گئے۔ بڑی لڑکیوں نے اپنی تعلیم کا آغاز شنگھائی کے اسکول میں کر دیا تھا۔
1894ء میں چارلی پہلی دفعہ سن یت سین سے ملا تھا، جو کہ چین میں انقلاب لانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ چارلی جلد ہی اس کا قریبی دوست بن گیا۔ بیسویں صدی کے آغاز تک اپنے کاروبار کی وجہ سے چارلی بہت امیر ہو گیا تھا۔ وہ اپنے دوست کی سرگرمیوں میں مالی مدد کرتا رہا۔ ان دنوں بادشاہت کو ختم کرنے کے انقلابی جذبات پروان چڑھ رہے تھے اور چارلی سونگ اس تحریک میں پوری طرح سے شامل ہو کر اپنے دوست ڈاکٹر سن یت سین کی مدد کر رہا تھا۔
بیسویں صدی کے آغاز میں چین کی سیاسی فضا بہت تشویشناک صورتحال اختیار کر چکی تھی۔ چارلی نے مستقبل کے حالات کو بھانپتے ہوئے اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم اور تحفظ کے لئے انھیں بیرون ملک بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے اپنے عیسائی مبلغ دوست ولیم برکے سے مشورہ طلب کیا کہ ای لنگ کے لئے کون سا کالج موزوں رہے گا۔ برکے نے وسلیان کالج میں داخلے کا مشورہ دیا' جہاں اس کا ایک دوست کالج کا سربراہ تھا۔
چارلی نے 1904ء میں اس کالج میں نئے طالب علم کی حیثیت سے ای لنگ کے نام کے اندراج کرانے کا بندوبست کیا۔اس سال موسم گرم میں ای لنگ نے اپنے طویل بحری سفر کا آغاز کیا' جو کہ اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک پرتگالی پاسپورٹ پر اپنے باپ کے دوست ولیم برکے اور اس کی بیوی' ایڈی برکے کے ساتھ سفر کر رہی تھی۔ ایڈی برکے ٹائیفائیڈ کا شکار ہو کر سخت بیمار پڑ گئی' جس کی وجہ سے میاں بیوی کو اپنا سفر ترک کرنا پڑا۔ انھوں نے ایک دوسری عیسائی مبلغہ اینا لینیٹن کو ای لنگ کی نگرانی سونپ دی۔ جب جہاز سان فرانسسکو پہنچا تو کلیئرنس حاصل کرنے کے لئے ای لنگ کو 19 دن تک وہاں روکے رکھا گیا۔ اجازت ملنے پر اس نے جارجیا تک اپنا بقیہ سفر ٹرین کے ذریعے کیا۔
ای لنگ ایک ذمے دار اور سنجیدہ طالب علم تھی۔ خاص طور پر فنانس اور بزنس کے مضامین میں وہ بہت تیز تھی۔ 1908ء کے موسم خزاں میں اس کی دونوں چھوٹی بہنیں چنگ لنگ اور مئے لنگ بھی اس کے پاس کالج آ گئیں۔ چنگ لنگ تو کالج کی عمر کو پہنچ گئی تھی' لیکن چھوٹی بہن مئے لنگ ابھی محض دس برس کی تھی۔ اس نے ضد کی تھی کہ وہ اپنی بڑی بہن کے ساتھ رہنا چاہتی ہے، اسے امریکا جانے کی اجازت دی جائے۔غالباً چین کے تیزی سے خراب ہوتے ہوئے حالات کی وجہ سے' اس کے والد نے اس پر زیادہ تامل نہ کیا اور اسے اجازت مل گئی۔
میکون پہنچنے پر مئے لنگ کالج کے سربراہ کے گھر والوں کے ساتھ رہنے لگی' جبکہ طالب علم کی حیثیت سے چنگ لنگ کا نام کالج میں درج کر لیا گیا۔ 1908ء وہ واحد سال تھا جس میں تینوں بہنیں ایک ساتھ کالج میں موجود تھیں۔ مئے لنگ کو کالج کی دو سینئر طالبات ذاتی طور پر پڑھایا کرتی تھیں۔ اگر چنگ لنگ خاموش طبع اور گہری سوچ کی حامل لڑکی تھی، تو دوسری طرف مئے لنگ کی شہرت ایک شرارتی، ذہین اور چالاک لڑکی کی حیثیت سے تھی۔ چنگ لنگ کو اپنے ملک کے ساتھ گہرا لگائو تھا' اس نے اسٹوڈنٹ میگزین کے لئے چینی انقلاب کے موضوع پر بہت سے جذباتی مضامین بھی لکھے۔
ای لنگ کالج سے 1909ء میں اپنی ڈگری حاصل کر کے واپس شنگھائی چلی گئی' جہاں وہ سن یت سین کے سیکریٹری کی حیثیت سے کام کرنے لگی۔ 1913ء میں گریجویشن کے بعد چنگ لنگ بھی چین واپس آ گئی۔ ان دنوں ای لنگ کی ملاقات کنگ ہز ہانگ سے ہوئی، جس کا خاندان بینکنگ کا کاروبار کرتا تھا، اور وہ اس وقت چین کا امیر ترین آدمی تھا۔ 1914ء میں جاپان میںای لنگ نے اس کے ساتھ شادی کر لی۔ کنگ کو جب حکومت میں وزیرخزانہ بنا دیا گیا تو ای لنگ نے اس کے بل بوتے پر اپنا سرمایہ بڑھانے کی راہ دریافت کر لی۔ وہ گھر میں بیٹھ کر اپنے شوہر کے کاروباری لین دین کو غور سے دیکھ کر اپنے نوٹس مرتب کرتی رہتی اور پھر اس کے مطابق موزوں جگہوں پر بڑی سرمایہ کاری کیا کرتی تھی۔
کنگ کے ساتھ شادی کے بعد اپنی مصروفیات کی وجہ سے ای لنگ نے سن یت سین کی سیکریٹری کی ملازمت سے استعفی دے دیا تھا۔ اس کے بعد 1914ء میں اس کی بہن چنگ لنگ' سین کے ساتھ سیکریٹری کی حیثیت سے کام کرنے لگی۔ اپنے والد کی مرضی کے برخلاف اس نے سین کے ساتھ اکتوبر 1915ء میں شادی کر لی۔ چارلی سونگ اپنی جوان بیٹی کے ساتھ' اپنے بوڑھے دوست کی شادی کو دھوکہ تصور کرتا تھا اور اپنے والدین کی مرضی کے خلاف چنگ لنگ کی یہ شادی' سونگ خاندان میں وجہ تنازع بنی رہی۔
چنگ لنگ کے امریکا سے جانے کے بعد' مئے لنگ کا صرف ایک بھائی تسی وین امریکا میں رہ گیا تھا' جو کہ ہاورڈ میں پڑھتا تھا۔ 1912ء میں وسلیان میں اپنی پڑھائی کے پہلے سال کے آغاز کے بعد' اس نے اپنا ٹرانسفر ویلس لے کالج کرا لیا' تاکہ اپنے بھائی کے قریب رہ سکے۔ اس نے 1917ء میں ویلس لے کالج سے اپنی گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ 1918ء میں چارلی سونگ کا انتقال ہو ا' جبکہ 1925ء میں چنگ لنگ کے شوہر سن یت سین کا انتقال ہو گیا۔ اس کے انتقال کے بعد تحریک مختلف جنگجو گروہوں میں بٹ گئی۔سن کا جانشین چیانگ کائی شک بنا' جو کہ ایک فاشسٹ فوجی کے طور پر مشہور تھا۔ کنگ لنگ اس کے حربوں سے خوفزدہ تھی اور یہ جان کر اس کا خوف مزید بڑھا گیا کہ اس کی چھوٹی بہن مئے لنگ' چیانگ سے شادی کرنے والی ہے۔
مئے لنگ پہلی دفعہ 1920ء میں چیانگ سے ملی تھی۔ چیانگ اس سے عمر میں گیارہ سال بڑا اور پہلے سے شادی شدہ تھا۔ اس کا مذہب بدھ مت تھا۔ مئے لنگ کی ماں نے دونوں کی شادی کی سختی سے مخالفت کی۔ اس نے اصرار کیا کہ چیانگ صرف اس صورت میں اس کی بیٹی سے شادی کر سکتا ہے' اگر وہ اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے اور عیسائیت قبول کر لے۔ تاہم 1927ء میں مئے لنگ نے چیانگ سے شادی کر لی اور اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا۔ چیانگ نے کمیونسٹوں کو شنگھائی میں خون سے نہلا دیا تھا۔ کنگ لنگ سویت یونین چلی گئی' اور اس سے اگلے سال مئے لنگ چیانگ سے شادی کر کے خود خاتون اول بن گئی۔ کنگ لنگ نے سوویت یونین جا کر چیانگ کے خلاف آواز بلند کی اور لوگوں کو اس کے خلاف اکٹھا کرنا شروع کیا۔ یہ مشہور ہو گیا کہ چیانگ کنگ لنگ کو قتل کرانا چاہتا ہے، لیکن یہ مئے لنگ ہی تھی، جس نے اسے یہ انتہای قدم اٹھانے سے باز رکھا۔
1937ء میں جب جاپان نے بڑے پیمانے پر چین میں مداخلت کی' چیانگ کے قوم پرست حامی اور کمیونسٹ نظریات کے لوگ مختصر وقت کے لئے مشترکہ دشمن کے خلاف اکٹھے ہو گئے۔ تینوں بہنوں نے مل کر میدانوں میں لگے اسپتال چلائے اور تعلیمی منصوبوں کا آغاز کیا۔ مئے لنگ نے اس موقع پراپنے ملک کے سفیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔ وہ کسی بھی ملک سے تعلق رکھنے والی پہلی پرائیویٹ شہری بن گئی، جسے واشنگٹن میں ایوان نمائندگان کے سامنے خطاب کرنے اور اپنے ملک کا مقدمہ لڑنے کا موقع ملا۔ جیسے ہی جاپانیوں نے 1945ء میں ہتھیار ڈالے' قوم پرست اور کمیونسٹ آپس میںایک بار پھر گتھم گتھا ہو گئے۔
تاہم اس بار یہ فیصلہ کن معرکہ ثابت ہوا، جس میں کمیونسٹ غالب رہے۔ مئے لنگ' چیانگ کے ساتھ تائیوان چلی گئی، جہاںچیانگ نے اپنی فوجی حکومت تشکیل دی۔ اگلی دو دہائیوں تک مئے لنگ نے اپنی کوششوں سے اس بات کو یقینی بنائے رکھا کہ انھیں امریکی مدد حاصل رہے۔ 1975ء میں اپنے شوہر کے انتقال کے بعد مئے لنگ پس منظر میں چلی گئی۔ چیانگ کی جگہ اس کی پہلی بیوی سے' اس کا بڑا بیٹا جانشین بن گیا، جس کے مئے لنگ کے ساتھ تعلقات بہت خراب تھے۔ وہ تائیوان سے امریکا چلی گئی' جہاں اس نے گمنام زندگی گزاری اور 2003ء میں 106 سال کی طویل عمر میں نیند کی حالت میں اس کا انتقال ہو گیا۔
سب سے بڑی بہن ای لنگ 1949ء میں قوم پرستوں کی شکست کے بعد اپنے شوہر کے ساتھ امریکا چلی گئی تھی۔ 1967ء میں اس کے شوہر کنگ کا انتقال ہوا' جبکہ وہ خود 83 سال کی عمر میں، 1973ء میں چل بسی۔ ان کے چار بچے تھے، جن میں سے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں۔ منجھلی بہن کنگ لنگ 1949ء میں کمیونسٹوں کی فتح کے بعد چین میں ہی رہی اور 1981ء میں اپنی وفات تک عوامی جمہوریہ چین کے نائب صدر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔ اس نے اپنے آپ کو چینی بچوں اور خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے وقف کر دیا اور مختلف فورمز پر چین کی نمائندگی کی۔
چین میں بیسویں صدی کے پہلے نصف میں تینوں بہنوں نے، اپنے شوہروں کے بل بوتے پر، بے پناہ اثر و رسوخ حاصل کیا۔ چنگ لنگ نے اپنے شوہر کے کام کو آگے بڑھایا۔ ای لنگ اور مئے لنگ نے اپنے شوہروں کے ساتھ دائیں بازو کی سیاست کی حمایت کی' تاہم چنگ لنگ نے بائیں بازو کی آواز بلند کرنے کی مہم جاری رکھی۔ ان کے مختلف سیاسی نظریات نے' تینوں بہنوں کو زندگی کے بیشتر حصے میں،ایک دوسرے سے جدا رکھا۔ 1997ء میں تینوں بہنوں پر ہانگ کانک میں The Soong Sisters کے نام سے ایک فلم بھی بن چکی ہے۔
تینوں بہنوں کے بارے میں چین میں مشہور ہے کہ ایک بہن (ای لنگ) نے دولت' دوسری (مئے لنگ) نے طاقت یا اختیارات اور تیسری (چنگ لنگ) بہن نے اپنے ملک سے محبت کی۔