اے وطن کے سجیلے جوانوں

واہ واہ کیا شاندار تاریخ بنائی افواج پاکستان نے کہ جب جب 6 ستمبر یوم دفاع منایا جائے گا

ffarah.ffarah@gmail.com

ستمبر کا مہینہ اور پھر 6 ستمبرکی یوم دفاع تقریبات، جوش وخروش اور جذبے سے منانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں تاکہ ایک دفعہ پھر دشمن کو اس کی اوقات یاد دلادی جائے کہ تمام سچے جذبے آج بھی اپنے وطن کے لیے ہیں۔

6 ستمبر 1965 کی صبح بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا اس حملے کے جواب میں ہماری فوج نے جس طرح وطن کا دفاع کیا اس کی مثال نہیں ملتی، ایک جیتا جاگتا ثبوت کہ جنگ صرف ہتھیاروں سے ہی نہیں جذبوں سے بھی جیتی جاتی ہے۔

واہ واہ کیا شاندار تاریخ بنائی افواج پاکستان نے کہ جب جب 6 ستمبر یوم دفاع منایا جائے گا ہم اپنی افواج کو خراج تحسین پیش کرتے رہیں گے، افواج کے ساتھ ساتھ 1965 کی جنگ میں عوام کے جذبے ان کی محبتیں اور دعائیں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ جو جس جگہ تھا اس نے جم کے اپنا کردار ادا کیا اور تمام لوگوں کی محنتیں، محبتیں رنگ لائیں اور فتح پاکستان کا مقدر بنی، یکجہتی، اتحاد نے ہمارا سر تمام دنیا میں اونچا کیا اور بے شک قوموں کی زندگی میں حب الوطنی ایک روشن باب ہوتی ہے۔

وطن کی حفاظت ہی قوموں کا ایمان ہوتا ہے کہ دشمن کی بری نظر کا جواب ایسے دیا جائے جیسے اینٹ کا جواب پتھر، ملک اور قوم کی حفاظت کرنے والے بہادروں کو سلام کہ جو اپنی زندگی کی بھی پروا نہیں کرتے اور شہادت کے اونچے درجے پر فائز ہوجاتے ہیں، ملک کی سرحدوں پر یا پہاڑوں کی اونچائیوں پر موجود ہماری افواج کے جوان بہادری اور حب الوطنی کے سچے نگینے ہیں۔

آج کے دور میں جہاں جنگوں سے نفرت کا درس دیا جاتا ہے جہاں دنیا کے عوام جنگوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امن و دوستی کے جذبات کی قدر کی جاتی ہے۔ اسی دور میں طاقت کا نشہ اور اپنا ملک بڑھانے کی ہوس نے بھی اپنے پنجے گاڑے ہوتے ہیں۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ پاکستان ایک خداداد ملک ہے اور اس کی حفاظت ایک غیر مرئی طاقت کر رہی ہے اور پاکستان کی دفاعی صلاحیتیں دن بہ دن شاندار ہوتی جا رہی ہیں۔ افواج پاکستان شاندار جذبوں کے ساتھ پاکستانی قوم کے شانہ بہ شانہ ہے۔

1965ء میں فیلڈ مارشل ایوب خان کی قیادت میں عوام اور فوج نے ڈٹ کر دشمن کا مقابلہ کیا، حق کی فتح اور باطل کو شکست فاش ہوئی۔16 ستمبر کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوران جنگ 6 ہزار 8 سو 79 دشمنوں کو ختم کیا گیا، 3 سو 87 ٹینک تباہ کیے گئے اور دشمنوں کے 95 طیارے نیست و نابود کیے گوکہ بھارت کو ہر لحاظ سے شکست فاش دی گئی۔

ایک رپورٹ کے مطابق 1965 کی جنگ میں پاکستان کا 1 اور بھارت کے 12 کا تناسب رہا۔

کل 17 روزہ جنگ میں ہر محاذ پر بھارت کو منہ کی کھانی پڑی، پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں ٹینکوں کی جو لڑائی ہوئی وہ آج بھی یاد کی جاتی ہے۔ پاکستان کے فوجیوں کی شاندار تعریف اس وقت برطانیہ کے صحافی نے بھی کی، وہ لکھتا ہے کہ ''بھارتی دعویٰ تو کرتے ہیں کہ انھوں نے پاکستان کے 70 ٹینک تباہ کردیے مگر ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ غیر ملکی نامہ نگاروں کو محاذ پر جانے کی اجازت دیتے، اس کے برعکس پاکستان جو دعویٰ کرتا ہے اس کے ثبوت پیش کرتا اور غیر ملکی نامہ نگاروں کو ہر محاذ پر جانے کی اجازت دی۔''

بھارت نے بھیڑیے کی طرح چپکے سے پاکستان پر حملہ کیا مگر ہماری شیر دل افواج نے صرف چند گھنٹوں میں جنگ کا نقشہ ہی بدل دیا۔ جتنا بھی خراج عقیدت ہم اپنی افواج کو پیش کریں وہ کم ہے کہ یہ شیردل بہادر اور وطن کی محبت سے سرشار فوجی نہ صرف ہماری حفاظت کرتے ہیں بلکہ ہر اس آنکھ کو نکال لینے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں جو پاکستان کی طرف برائی کے ساتھ پڑے۔آج بھی اگر دشمن پاکستان کو کمزور سمجھے تو وہ اس کی نادانی کے سوا کچھ نہیں ہوگا اب جب کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت بھی ہے۔


اندرونی خلفشار پیدا کرکے، اگر ہمارے دشمن یہ سمجھتے ہیں کہ ہم آپس میں گتھم گتھا ہوکر ہی ختم ہوجائیں، یا لالچ دے کر، لاکھوں کروڑوں ڈالرز کے عوض کہ ہم وہ کر گزریں جو وہ چاہتا ہے تو بھی یہ اس کا ایک برا خواب ہی ثابت ہوگا، ہماری افواج ہر طرف سے چوکنا ہے اور دشمنوں کے دانت توڑنے کی لاجواب صلاحیت رکھتی ہے۔

نہ صرف باہر کے دشمنوں کو بلکہ اندرون ملک بھی ایسے دشمنوں کو عبرت ناک انجام تک پہنچایا جا رہا ہے جو ملک کی جڑیں کمزور کرنا چاہتے تھے۔ وہ دشمن ملک جو پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتا ہے وہ ہماری یکجہتی دیکھ کر دنگ رہ جائے گا کہ اب انشاء اللہ جذبے 1965 سے بہت آگے ہوں گے قوم کا بچہ بچہ اپنے ملک کی حفاظت و سلامتی کے لیے افواج پاکستان کے شانہ بہ شانہ کھڑا ہوگا، بوڑھے ہوں یا جوان خون کے آخری قطرے تک پاکستان کی بقا اور سلامتی کے لیے لڑتا رہے گا، اور ہمارا دشمن ہمیشہ سر دھنتا ہی رہے گا۔

جنرل راحیل شریف کی قیادت میں مضبوط اور درست سمت میں رواں دواں پاکستانی افواج ہم سب کے لیے فخر ہیں اور آج بھی ہم سب 1 کے مقابلے میں 12 ماریں گے، سندھ یا پنجاب، کے پی کے ہو یا بلوچستان، ایک ہی جذبہ ہم سب کی رگوں میں بہتا ہے اور وہ ہے محبت پاکستان۔

ہوسکتا ہے کہ تھوڑی دیر کے لیے کوئی بہک جائے مگر مجھے یقین ہے کہ ہم سب ایک ہیں اور مشکل وقت میں ہماری یکجہتی ہی ہماری مضبوطی ہوگی، سوات کا آپریشن ہو یا ضرب عضب آپریشن، پاکستان کو سنوارنے کا کام جاری ہے، فوجی جوان اپنی شہادتوں کے باوجود دل و جان سے عوام کے شانہ بہ شانہ ہیں۔

ہم سب پر ہی فرض ہے کہ اپنے بچوں کو اس نوجوان نسل کو خون گرما دینے والے واقعات سے روشناس کریں، اپنی جواں نسل کو اس مصنوعی زندگی کا حصہ نہ بننے دیں جس میں صرف تباہی اور بے سکونی ہے۔ ہماری روایات، ہماری ثقافت، ہمارے لیے آزادی حاصل کرنے والوں کی قربانیاں، اپنا سب کچھ چھوڑ کر جنگلوں و بیابانوں میں ہماری حفاظت کے لیے رہنے والوں کو سلام، ان تمام ماؤں کو سلام جنھوں نے اپنے بچوں کی قربانی دی۔پاکستان دنیا کے بسے رہنے تک رہے گا۔ اس کو برباد کرنے والے خود بخود عبرت بن جائیں گے کہ اللہ عالی شان کبھی کسی کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں کرتا۔

انشا اللہ اس ستمبر کے جوش و جذبے عالی شان ہوں گے جیسا ہم نے 14 اگست منایا ایسے ہی یوم دفاع منائیں گے اور پوری دنیا کو بتائیں گے کہ ہم سب ایک ہیں کوئی شہر، کوئی دیہات، کوئی گلی ایسی نہیں جس میں پاکستان کی محبت نہیں، جو ہمیں بھڑکاتے ہیں وہ خودبخود آگ کی طرح جل کر راکھ ہوجائیں گے اور صرف کالے پتھر رہ جائیں گے۔ اور انھی کالے پتھروں سے ہم بڑی بڑی دیواروں پر لکھیں گے:

اے وطن کے سجیلے جوانوں

میرے نغمے تمہارے لیے ہیں

شہادت کے بلند درجوں پر پہنچنے والے، اپنی جان کے نذرانے دینے والے ہمیشہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر دشمن کے سامنے کھڑے رہے، ڈٹے رہے، اور لازوال مثال بن کر رہتی دنیا تک ہماری نوجوان نسل کے ہیروز رہیں گے۔ آرمی پبلک اسکول میں زخمی ہونے والے طالب علم، بہت سوں کی خواہش ہے کہ وہ اب پاکستان آرمی میں جائیں گے اور جن لوگوں نے ان کے دوست، ان کے ساتھی چھینے ہیں وہ ان کو ایسا سبق دیں گے کہ دشمن ہمیشہ یاد رکھے گا۔

اس یوم دفاع پر ہم عہد کریں کہ ہر قدم، ہر لمحہ، پاکستان کی محبت اور بقا کے لیے ہم سب ایک ہیں اور ایک رہیں گے، ہماری آزادی کسی کی غلامی قبول نہیں کرے گی، وہ تمام برے عناصر جو ہمارے درمیان ہیں ان کو ہم سب مل کر شکست دیں گے، آئیں ہم سب اپنی اعلیٰ قیادتوں کے ہاتھ مضبوط کریں کہ یہ ہم سب کا پاکستان ہے یہ ہم سب کی جان ہے۔ ہمارا اور ہمارے بچوں کا حال اور مستقبل یہیں سے روشنی کی طرف جاتا ہے یہیں سے صحیح سمت کی طرف راستے نکلتے ہیں۔
Load Next Story