چیئرمین ایف بی آر نے نئی آڈٹ پالیسی کی منظوری دیدی
آڈٹ پالیسی کے تحت کمپیوٹرئزاڈ بے ترتیب قرعہ اندازی کے ذریعے ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے منتخب کیا جائے گا
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) طارق باجوہ نے ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کے لیے نئی آڈٹ پالیسی 2015 کے مسودے کی منظوری دے دی ہے جسے آئندہ ہفتے ایف بی آر کی بورڈان کونسل میں پیش کیا جائے گا۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب مجوزہ آڈٹ پالیسی کے مسودے کے مطابق آڈٹ کا بنیادی مقصد ٹیکس چوری کے خلاف موثر کارروائی کرنا، ٹیکس چوری کے رجحان کو کم سے کم کرنا اور ان خامیوں کی نشاندہی کرکے دور کرنا ہے جو ٹیکس دہندگان کے لیے ٹیکس بچانے کا سبب بنتی ہیں۔
آڈٹ پالیسی کے تحت کمپیوٹرئزاڈ بے ترتیب قرعہ اندازی کے ذریعے ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے منتخب کیا جائے گا اور مانیٹرنگ کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دوسرا متبادل نظام متعارف کرانے تک آڈٹ کیسز کی مانیٹرنگ ٹیکس آڈٹ مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعے کی جائے گی۔ مسودے میں کہا گیاکہ آڈٹ کے دوران جو ٹیکس دہندگان ملکی ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے جائیں گے اورمطلوبہ صلاحیت سے کم ٹیکس ادا کر رہے ہوں گے ان سے نہ صرف ٹیکس واجبات وصول بلکہ جرمانے بھی عائد کیے جائیں گے۔
دستاویز کے مطابق کمپیوٹرائزڈ بے تریب قرعہ اندازی کے علاوہ کمشنرز ان لینڈ ریونیو بھی اپنی حدود میں کم ازکم 5 سے 20 فیصد تک ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے منتخب کریں گے، ان ٹیکس دہندگان کوبذریعہ لیٹر آگاہ کیا جائے گا، ان کے آڈٹ کے لیے انتخاب کی وجوہ بھی بتانا ہوں گی۔ دستاویز کے مطابق ایف بی آر انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی سیکشن 177(11)کے تحت انکم ٹیکس آڈٹ کے لیے اسپیشل آڈٹ پینل تشکیل دے سکے گا۔
اسی طرح سیلز ٹیکس ایکٹ 1990کی سیکشن46 کے تحت سیلز ٹیکس آڈٹ اور ایف ای ڈی ایکٹ 2005کے تحت فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی آڈٹ کے لیے بھی اسپیشل پینل تشکیل دیا جا سکے گا۔ دستاویز میں بتایا گیا کہ انکم ٹیکس آڈٹ کے کیسوں کی مانیٹرنگ آئی آر آئی ایس سسٹم اور سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے آڈٹ کیسوں کی مانیٹرنگ ٹیکس آڈٹ مانیٹرنگ سسٹم(ٹی اے ایم ایس)کے ذریعے ہوگی، ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے تمام نوٹس اور لیٹرز و احکام مخصوص بارڈ کوڈ کے ساتھ جاری کیے جائیں گے۔
دوسری صورت میں ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کی جانب سے آئندہ ہفتے نئی آڈٹ پالیسی کی منظوری کے بعد کمپیوٹرائزڈ بے ترتیب قرعہ اندازی کی جائے گی جس میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے منتخب کیا جائے گا۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب مجوزہ آڈٹ پالیسی کے مسودے کے مطابق آڈٹ کا بنیادی مقصد ٹیکس چوری کے خلاف موثر کارروائی کرنا، ٹیکس چوری کے رجحان کو کم سے کم کرنا اور ان خامیوں کی نشاندہی کرکے دور کرنا ہے جو ٹیکس دہندگان کے لیے ٹیکس بچانے کا سبب بنتی ہیں۔
آڈٹ پالیسی کے تحت کمپیوٹرئزاڈ بے ترتیب قرعہ اندازی کے ذریعے ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے منتخب کیا جائے گا اور مانیٹرنگ کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دوسرا متبادل نظام متعارف کرانے تک آڈٹ کیسز کی مانیٹرنگ ٹیکس آڈٹ مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعے کی جائے گی۔ مسودے میں کہا گیاکہ آڈٹ کے دوران جو ٹیکس دہندگان ملکی ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے جائیں گے اورمطلوبہ صلاحیت سے کم ٹیکس ادا کر رہے ہوں گے ان سے نہ صرف ٹیکس واجبات وصول بلکہ جرمانے بھی عائد کیے جائیں گے۔
دستاویز کے مطابق کمپیوٹرائزڈ بے تریب قرعہ اندازی کے علاوہ کمشنرز ان لینڈ ریونیو بھی اپنی حدود میں کم ازکم 5 سے 20 فیصد تک ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے منتخب کریں گے، ان ٹیکس دہندگان کوبذریعہ لیٹر آگاہ کیا جائے گا، ان کے آڈٹ کے لیے انتخاب کی وجوہ بھی بتانا ہوں گی۔ دستاویز کے مطابق ایف بی آر انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی سیکشن 177(11)کے تحت انکم ٹیکس آڈٹ کے لیے اسپیشل آڈٹ پینل تشکیل دے سکے گا۔
اسی طرح سیلز ٹیکس ایکٹ 1990کی سیکشن46 کے تحت سیلز ٹیکس آڈٹ اور ایف ای ڈی ایکٹ 2005کے تحت فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی آڈٹ کے لیے بھی اسپیشل پینل تشکیل دیا جا سکے گا۔ دستاویز میں بتایا گیا کہ انکم ٹیکس آڈٹ کے کیسوں کی مانیٹرنگ آئی آر آئی ایس سسٹم اور سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے آڈٹ کیسوں کی مانیٹرنگ ٹیکس آڈٹ مانیٹرنگ سسٹم(ٹی اے ایم ایس)کے ذریعے ہوگی، ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے تمام نوٹس اور لیٹرز و احکام مخصوص بارڈ کوڈ کے ساتھ جاری کیے جائیں گے۔
دوسری صورت میں ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کی جانب سے آئندہ ہفتے نئی آڈٹ پالیسی کی منظوری کے بعد کمپیوٹرائزڈ بے ترتیب قرعہ اندازی کی جائے گی جس میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے منتخب کیا جائے گا۔