انگلش کاؤنٹی کرکٹ سعید اجمل کیلیے ڈراؤنا خواب بن گئی
قومی ٹی ٹوئنٹی میں کارکردگی مستقبل کا تعین کردے گی،وسیم اکرم نے غیر یقینی صورتحال ختم کرنے کا مطالبہ کردیا
ISLAMABAD:
انگلش کاؤنٹی کرکٹ سعید اجمل کیلیے ڈراؤنا خواب بن گئی،گزشتہ سیزن میں 16.47 کی اوسط سے 63 شکار کرکے ووسٹر شائرکو ڈویژن ون میں ترقی دلانے والے پاکستانی آف اسپنر اس بار 55.62 کی بدترین ایوریج سے صرف 16وکٹیں ہی حاصل کرپائے.
تفصیلات کے مطابق ایکشن کی اصلاح کے بعد سعید اجمل کی بولنگ میں پہلے جیسا دم خم نظر نہیں آرہا، ماضی اور حال کی کارکردگی میں زمین آسمان کا فرق آف اسپنر کا کیریئر روبہ زوال ہونے کی نشاندہی کرنے لگا، گذشتہ سیزن میں ان کی شاندار کارکردگی نے ووسٹر شائر کو ڈویژن ون میں ترقی دلادی تھی، انھوں نے مجموعی طور پر 9میچز میں صرف16.47کی اوسط سے 63شکارکیے تھے، ان کی بہترین بولنگ 19رنز کے عوض 7 وکٹیں تھی،ٹیم کا کوئی اور بولر پاکستانی اسپنر کی ہمسری نہیں کرسکا تھا، مگر اب صورتحال مختلف ہے۔
گذشتہ روز ووسٹر شائر کو سسیکس کے ہاتھوں اننگز اور 63رنز سے خفت اٹھانا پڑی، ناکام ٹیم پہلی اننگز میں 210رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی،جواب میں فاتح سائیڈ نے صرف 5وکٹ پر 510رنز کا پہاڑ کھڑا کیا،سعید اجمل 32اوورز میں 114رنز دینے کے باوجود وکٹ نہ حاصل کر پائے،ووسٹرشائر کی دوسری اننگز 237تک محدود رہی، ٹیم کی ڈویژن ٹو میں تنزلی کے آثار بھی نمایاں ہونے لگے ہیں،آخری کوشش کے طور پر کاؤنٹی نے سعید اجمل کی جگہ ویسٹ انڈین پیسر شینن گبریئل کو شامل کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا، تاہم اسپنر کا اصرار ہے کہ وہ معاہدے کی مدت ختم ہونے پر وطن واپس آرہے ہیں اور قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں افادیت ثابت کردیں گے۔
چیف سلیکٹر ہارون رشید بھی ہوم ایونٹ کو آف اسپنر کی جانچ کیلیے کسوٹی قراردے چکے ہیں۔ دوسری جانب وسیم اکرم نے سابق عالمی نمبر ون بولر سعید اجمل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ختم کرنے پر زور دیا ہے،سابق کپتان کا کہنا ہے کہ آف اسپنر کی ملک کیلیے بڑی خدمات ہیں، انھوں نے تن تنہا پاکستان کو کئی میچز جتوائے، بہتر ہوگا کہ صاف صاف بتا دیا جائے کہ وہ مستقبل کے پلان کا حصہ ہیں یا نہیں،دوسری صورت میں الوداعی میچ کا انعقاد کرکے انھیں باوقار انداز میں رخصت کردیا جائے۔
انگلش کاؤنٹی کرکٹ سعید اجمل کیلیے ڈراؤنا خواب بن گئی،گزشتہ سیزن میں 16.47 کی اوسط سے 63 شکار کرکے ووسٹر شائرکو ڈویژن ون میں ترقی دلانے والے پاکستانی آف اسپنر اس بار 55.62 کی بدترین ایوریج سے صرف 16وکٹیں ہی حاصل کرپائے.
تفصیلات کے مطابق ایکشن کی اصلاح کے بعد سعید اجمل کی بولنگ میں پہلے جیسا دم خم نظر نہیں آرہا، ماضی اور حال کی کارکردگی میں زمین آسمان کا فرق آف اسپنر کا کیریئر روبہ زوال ہونے کی نشاندہی کرنے لگا، گذشتہ سیزن میں ان کی شاندار کارکردگی نے ووسٹر شائر کو ڈویژن ون میں ترقی دلادی تھی، انھوں نے مجموعی طور پر 9میچز میں صرف16.47کی اوسط سے 63شکارکیے تھے، ان کی بہترین بولنگ 19رنز کے عوض 7 وکٹیں تھی،ٹیم کا کوئی اور بولر پاکستانی اسپنر کی ہمسری نہیں کرسکا تھا، مگر اب صورتحال مختلف ہے۔
گذشتہ روز ووسٹر شائر کو سسیکس کے ہاتھوں اننگز اور 63رنز سے خفت اٹھانا پڑی، ناکام ٹیم پہلی اننگز میں 210رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی،جواب میں فاتح سائیڈ نے صرف 5وکٹ پر 510رنز کا پہاڑ کھڑا کیا،سعید اجمل 32اوورز میں 114رنز دینے کے باوجود وکٹ نہ حاصل کر پائے،ووسٹرشائر کی دوسری اننگز 237تک محدود رہی، ٹیم کی ڈویژن ٹو میں تنزلی کے آثار بھی نمایاں ہونے لگے ہیں،آخری کوشش کے طور پر کاؤنٹی نے سعید اجمل کی جگہ ویسٹ انڈین پیسر شینن گبریئل کو شامل کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا، تاہم اسپنر کا اصرار ہے کہ وہ معاہدے کی مدت ختم ہونے پر وطن واپس آرہے ہیں اور قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں افادیت ثابت کردیں گے۔
چیف سلیکٹر ہارون رشید بھی ہوم ایونٹ کو آف اسپنر کی جانچ کیلیے کسوٹی قراردے چکے ہیں۔ دوسری جانب وسیم اکرم نے سابق عالمی نمبر ون بولر سعید اجمل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ختم کرنے پر زور دیا ہے،سابق کپتان کا کہنا ہے کہ آف اسپنر کی ملک کیلیے بڑی خدمات ہیں، انھوں نے تن تنہا پاکستان کو کئی میچز جتوائے، بہتر ہوگا کہ صاف صاف بتا دیا جائے کہ وہ مستقبل کے پلان کا حصہ ہیں یا نہیں،دوسری صورت میں الوداعی میچ کا انعقاد کرکے انھیں باوقار انداز میں رخصت کردیا جائے۔