بینظیرکی شہادت سے پہلے کال آئیعدالت میں بات کرونگیناہید خان
زرداری نے پارٹی کو جاگیر بنالیا،وہ بزدل ہے،بلاول والد کی غلاظت کا بوجھ اٹھائے چل رہا ہے
بینظیر بھٹو شہید کی قریبی ساتھی ناہید خان نے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو شہید کی شہادت سے کچھ دیر قبل ایک کال آئی تھی،میں نے اس کال کے بارے میں کبھی بات نہیں کی مگر اب میںعدالت میں بات کروں گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایٹ کیوود احمدقریشی میں میزبان احمد قریشی سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ میری پھر سے خبروں میں آنے کے بارے میں وہی لوگ جواب دہ ہوسکتے ہیں جو مجھے خبروں میں لارہے ہیں۔خبروں میں آنا بری بات نہیں،انسان کو زندہ رہنا چاہیے چاہے وہ خبروں میں ہی ہو ۔میں توکہتی ہوں کہ میرے خلاف ایف آئی آر کاٹی جائے کم ازکم بی بی کے قاتلوں تک تو پہنچا جائے ۔آصف زرداری ہمیشہ مجھ سے خوفزدہ رہتے تھے۔
بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد اگر میں ایکٹو ہوتی تو زرداری لیگ نہیں بن سکتی تھی اور پیپلزپارٹی شہید بھٹو والی پیپلزپارٹی ہی رہتی لیکن آصف زرداری نے پارٹی کو اپنی جاگیر بنالیا۔ وہ بزدل آدمی ہے، بڑی بڑی باتیں کرنے سے کوئی بہادر نہیں بن جاتا، میں تو بہت پہلے سمجھ رہی تھی کہ میرے خلاف مہم چلائی جائیگی۔
مجھے ملزم بھی نہیں بنایا گیا اورمجھے شہادت دینے کے قابل بھی نہیں سمجھا گیا ۔گاڑی میں صفدرعباسی،امین فہیم اورمیں ہم تین لوگ بیٹھے تھے ہمارا کوئی بیان نہیں لیا گیا ۔ ڈرائیورکی شہادت ہوسکتی ہے لیکن ہم تینوں میں سے کسی کی گواہی نہیں ہوسکتی ۔جب بی بی کے قتل کی تحقیقات ہورہی تھیں تو کوئی بھی ادارہ آزاد نہیں تھا ۔پیپلزپارٹی میں اگر کوئی ذاتی حیثیت میں کرپشن کررہا ہے تو اس کو پیپلزپارٹی کی کرپشن نہیں کہنا چاہئے ۔جو لوگ زرداری کے ذاتی لوگ ہیں وہ کرپشن کررہے ہیں۔
میں بھٹو شہید اور بینظیر بھٹوشہید کو مانتی ہوں ،لاڑکانہ میراسیاسی کعبہ ہے۔پی پی پی رجسٹرڈ پارٹی نہیں ہے یہ کیس ابھی تک عدالت میں چل رہا ہے۔بلاول بھٹو نے ہم سے کبھی رابطہ نہیں کیا، بلاول نے اپنی ماں کے حوالے سے کبھی کوئی تعلق نہیں رکھا وہ بی بی کا بیٹا ہے ہماری دعائیں اس کیساتھ ہیں۔ اس نے سب رشتے توڑ دیے ہیں اس کی سوچ صرف پاور کیلیے ہے وہ ذوالفقار علی بھٹو کا نواسہ ہے عوام میں اس کیلیے پیاربھی ہے لیکن اس کو الجھا دیا گیا ہے اوروہ اپنے والد کی غلاظت کا بوجھ لے کر چل رہا ہے۔
سابق سینیٹر صفدرعباسی نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پہلے روز سے ہی ہمارے خلاف ایک مہم چلائی گئی ۔میں نے پہلے روز سے ہی کہا تھا کہ آپ پارٹی کے اندر تحقیقات کرائیں تاکہ ہم پارٹی کے اندر کی تحقیقات کو بنیاد بنا کرعدالت میںکیس لڑسکیں۔سات سال بعد کہتا ہوں کہ بینظیر بھٹو کی شہادت کی بنیادی سازش کو چھپایا جارہا ہے۔
آج زرداری جب تقریر کرتے ہیں کہ ہم اینٹ سے اینٹ بجادیں گے پھر ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں تو کیا پیپلزپارٹی کا کوئی ورکر باہر نکلا۔ ورکر کو توماردیا گیا ہے،اسے دوبارہ زندہ کرنا ہوگا، پیپلزپارٹی کا ووٹ بینک ختم کردیا گیا۔ہم نے ورکرز کیلیے نئی پارٹی رجسٹرکرائی ہے کیونکہ پیپلزپارٹی کے ورکر بھاگ رہے ہیں۔
لوگ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ بلاول بھٹو آنیوالے دنوں میں کیا کرنا چاہ رہا ہے۔پہلے آپ نے اس کو لاؤنج کیا پھر کہا کہ یہ ابھی بچہ ہے جس سے ان کی اہمیت کم ہوئی۔تیس نومبر کو پیپلزپارٹی کا یوم تاسیس منایا جائیگا بلاول بھٹو کو نکلنا چاہئے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایٹ کیوود احمدقریشی میں میزبان احمد قریشی سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ میری پھر سے خبروں میں آنے کے بارے میں وہی لوگ جواب دہ ہوسکتے ہیں جو مجھے خبروں میں لارہے ہیں۔خبروں میں آنا بری بات نہیں،انسان کو زندہ رہنا چاہیے چاہے وہ خبروں میں ہی ہو ۔میں توکہتی ہوں کہ میرے خلاف ایف آئی آر کاٹی جائے کم ازکم بی بی کے قاتلوں تک تو پہنچا جائے ۔آصف زرداری ہمیشہ مجھ سے خوفزدہ رہتے تھے۔
بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد اگر میں ایکٹو ہوتی تو زرداری لیگ نہیں بن سکتی تھی اور پیپلزپارٹی شہید بھٹو والی پیپلزپارٹی ہی رہتی لیکن آصف زرداری نے پارٹی کو اپنی جاگیر بنالیا۔ وہ بزدل آدمی ہے، بڑی بڑی باتیں کرنے سے کوئی بہادر نہیں بن جاتا، میں تو بہت پہلے سمجھ رہی تھی کہ میرے خلاف مہم چلائی جائیگی۔
مجھے ملزم بھی نہیں بنایا گیا اورمجھے شہادت دینے کے قابل بھی نہیں سمجھا گیا ۔گاڑی میں صفدرعباسی،امین فہیم اورمیں ہم تین لوگ بیٹھے تھے ہمارا کوئی بیان نہیں لیا گیا ۔ ڈرائیورکی شہادت ہوسکتی ہے لیکن ہم تینوں میں سے کسی کی گواہی نہیں ہوسکتی ۔جب بی بی کے قتل کی تحقیقات ہورہی تھیں تو کوئی بھی ادارہ آزاد نہیں تھا ۔پیپلزپارٹی میں اگر کوئی ذاتی حیثیت میں کرپشن کررہا ہے تو اس کو پیپلزپارٹی کی کرپشن نہیں کہنا چاہئے ۔جو لوگ زرداری کے ذاتی لوگ ہیں وہ کرپشن کررہے ہیں۔
میں بھٹو شہید اور بینظیر بھٹوشہید کو مانتی ہوں ،لاڑکانہ میراسیاسی کعبہ ہے۔پی پی پی رجسٹرڈ پارٹی نہیں ہے یہ کیس ابھی تک عدالت میں چل رہا ہے۔بلاول بھٹو نے ہم سے کبھی رابطہ نہیں کیا، بلاول نے اپنی ماں کے حوالے سے کبھی کوئی تعلق نہیں رکھا وہ بی بی کا بیٹا ہے ہماری دعائیں اس کیساتھ ہیں۔ اس نے سب رشتے توڑ دیے ہیں اس کی سوچ صرف پاور کیلیے ہے وہ ذوالفقار علی بھٹو کا نواسہ ہے عوام میں اس کیلیے پیاربھی ہے لیکن اس کو الجھا دیا گیا ہے اوروہ اپنے والد کی غلاظت کا بوجھ لے کر چل رہا ہے۔
سابق سینیٹر صفدرعباسی نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پہلے روز سے ہی ہمارے خلاف ایک مہم چلائی گئی ۔میں نے پہلے روز سے ہی کہا تھا کہ آپ پارٹی کے اندر تحقیقات کرائیں تاکہ ہم پارٹی کے اندر کی تحقیقات کو بنیاد بنا کرعدالت میںکیس لڑسکیں۔سات سال بعد کہتا ہوں کہ بینظیر بھٹو کی شہادت کی بنیادی سازش کو چھپایا جارہا ہے۔
آج زرداری جب تقریر کرتے ہیں کہ ہم اینٹ سے اینٹ بجادیں گے پھر ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں تو کیا پیپلزپارٹی کا کوئی ورکر باہر نکلا۔ ورکر کو توماردیا گیا ہے،اسے دوبارہ زندہ کرنا ہوگا، پیپلزپارٹی کا ووٹ بینک ختم کردیا گیا۔ہم نے ورکرز کیلیے نئی پارٹی رجسٹرکرائی ہے کیونکہ پیپلزپارٹی کے ورکر بھاگ رہے ہیں۔
لوگ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ بلاول بھٹو آنیوالے دنوں میں کیا کرنا چاہ رہا ہے۔پہلے آپ نے اس کو لاؤنج کیا پھر کہا کہ یہ ابھی بچہ ہے جس سے ان کی اہمیت کم ہوئی۔تیس نومبر کو پیپلزپارٹی کا یوم تاسیس منایا جائیگا بلاول بھٹو کو نکلنا چاہئے۔