وفاقی حکومت نے پیپلزپارٹی سے مذاکرات کیلیے اسحق ڈارکو گرین سگنل دیدیا
کرپشن کیخلاف کارروائی صرف سندھ میں نہیں بلکہ پورے ملک میں میرٹ کے مطابق کی جائے
وفاقی حکومت نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے وفاقی وزیرخزانہ کو مذاکرات شروع کرنے کا گرین سگنل دیدیاہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے رابطہ کرکے ان کے ساتھ بات چیت کا ایجنڈا اور ملاقات کے امور طے کیے جائیں۔ قانون کے مطابق پیپلزپارٹی کے جائز تحفظات اور مسائل کو بتدریج حل کیا جائے گا اور اگر پی پی سے رابطے بحال ہوجاتے ہیں تو اگلے مرحلے میں وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے بات چیت کریں گے۔ حکمراں لیگ کے اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیرخزانہ پیپلز پارٹی کی ناراضی کو دور کرنے کے لیے متحرک ہوگئے ہیں اور اس حوالے سے مختلف حکومتی شخصیات کے مولانافضل الرحمن، سراج الحق اوردیگر رہنمائوں سے پس پردہ رابطوں میں حکومتی حلقوں نے پیغام دیا ہے کہ وہ پی پی حکومت مذاکرات شروع کرانے میں اپناکردار اداکریں۔ اس رابطے کے بعد پیپلزپارٹی کی قیادت میں حکومت سے مذاکرات کرنے پر مشاورت ہورہی ہے۔
پیپلزپارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرحکومت براہ راست مذاکرات شروع کرنے کا پیغام دے گی اور تحفظات کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی کرائے گی توبات چیت شروع کی جاسکتی ہے۔ پیپلزپارٹی ان مذاکرات میں 3مطالبات حکومت کے سامنے رکھے گی کہ پارٹی رہنمائوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں بندہونی چاہئیں اوراگر کسی پرکوئی الزام ہے توقانون کے مطابق معاملات کودیکھا جائے، وفاقی اداروں کی سندھ حکومت کے امورمیں مداخلت بندکی جائے۔ کرپشن کیخلاف کارروائی صرف سندھ میں نہیں بلکہ پورے ملک میں میرٹ کے مطابق کی جائے۔
اگر وزیراعظم کی سطح سے ان معاملات کوحل کیاجاتا ہے توپیپلز پارٹی کسی احتجاجی آپشن پرغور نہیں کرے گی۔ سیاسی رابطہ کار کمیٹی کے قیام پربھی غورکیا جارہا ہے۔ حکومت امیرجماعت اسلامی کے توسط سے پی ٹی آئی سے کہے گی کہ 4اکتوبر کواسلام آبادمیں دھرنانہ دینے اورصرف پرامن جلسہ کرنے کی تحریری یقین دہانی کرائے۔ قانون کی خلاف ورزی ہوگی توگرفتاریاں اورمقدمات کااندارج کیاجائے گا۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے رابطہ کرکے ان کے ساتھ بات چیت کا ایجنڈا اور ملاقات کے امور طے کیے جائیں۔ قانون کے مطابق پیپلزپارٹی کے جائز تحفظات اور مسائل کو بتدریج حل کیا جائے گا اور اگر پی پی سے رابطے بحال ہوجاتے ہیں تو اگلے مرحلے میں وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے بات چیت کریں گے۔ حکمراں لیگ کے اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیرخزانہ پیپلز پارٹی کی ناراضی کو دور کرنے کے لیے متحرک ہوگئے ہیں اور اس حوالے سے مختلف حکومتی شخصیات کے مولانافضل الرحمن، سراج الحق اوردیگر رہنمائوں سے پس پردہ رابطوں میں حکومتی حلقوں نے پیغام دیا ہے کہ وہ پی پی حکومت مذاکرات شروع کرانے میں اپناکردار اداکریں۔ اس رابطے کے بعد پیپلزپارٹی کی قیادت میں حکومت سے مذاکرات کرنے پر مشاورت ہورہی ہے۔
پیپلزپارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرحکومت براہ راست مذاکرات شروع کرنے کا پیغام دے گی اور تحفظات کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی کرائے گی توبات چیت شروع کی جاسکتی ہے۔ پیپلزپارٹی ان مذاکرات میں 3مطالبات حکومت کے سامنے رکھے گی کہ پارٹی رہنمائوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں بندہونی چاہئیں اوراگر کسی پرکوئی الزام ہے توقانون کے مطابق معاملات کودیکھا جائے، وفاقی اداروں کی سندھ حکومت کے امورمیں مداخلت بندکی جائے۔ کرپشن کیخلاف کارروائی صرف سندھ میں نہیں بلکہ پورے ملک میں میرٹ کے مطابق کی جائے۔
اگر وزیراعظم کی سطح سے ان معاملات کوحل کیاجاتا ہے توپیپلز پارٹی کسی احتجاجی آپشن پرغور نہیں کرے گی۔ سیاسی رابطہ کار کمیٹی کے قیام پربھی غورکیا جارہا ہے۔ حکومت امیرجماعت اسلامی کے توسط سے پی ٹی آئی سے کہے گی کہ 4اکتوبر کواسلام آبادمیں دھرنانہ دینے اورصرف پرامن جلسہ کرنے کی تحریری یقین دہانی کرائے۔ قانون کی خلاف ورزی ہوگی توگرفتاریاں اورمقدمات کااندارج کیاجائے گا۔