کراچی آپریشن کے دو سال مکمل
کراچی میں دہشت گردی، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کے لیے شروع ہونے والے آپریشن کو دو سال مکمل ہو گئے ہیں
کراچی میں دہشت گردی 'بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کے لیے شروع ہونے والے آپریشن کو دو سال مکمل ہو گئے ہیں۔یہ آپریشن 5ستمبر 2013ء کو شروع ہوا ۔گزشتہ روز کراچی پولیس آفس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق احمد مہراور پاکستان رینجرزسندھ کے کرنل امجدنے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔اس پریس کانفرنس میں سی پی ایل سی کے چیف ' سابقہ چیف اور تاجر برادری سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات بھی شریک تھیں۔ پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ کراچی میںاب بھی دہشت گردوں کے سلیپرسیلزموجود ہیں جنھیں جلدختم کردیاجائے گا، ایڈیشنل آئی جی کراچی کا کہنا ہے کہ محکمہ پولیس میں احتسابی عمل جاری ہے اور ایک ہزار پولیس افسران و اہلکاروں کو بلیک لسٹ کردیاگیا ہے، کراچی آپریشن کے باعث جرائم پر بڑی حدتک قابو پالیا۔
مجموعی طورپر جرائم کی شرح میں60 فیصد کمی ہوگئی۔کراچی آپریشن میں اب تک250 سے زائد پولیس افسران اور اہلکارشہید ہوئے،کراچی میں امن کا قیام پورے پاکستان کی ترقی کے لیے ضروری ہے، یہ بڑی خوشی اور اطمینان کی بات ہے کہ کراچی میں خاصی حد تک امن قائم ہو گیا ہے لیکن اس شہر میں سو فیصد امن قائم کرنا حکومت کی پہلی ترجیح ہونا چاہیے۔ شہر میں موجود دہشت گردوں کے سلیپر سیلز کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔ پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کو اس معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔
مجموعی طورپر جرائم کی شرح میں60 فیصد کمی ہوگئی۔کراچی آپریشن میں اب تک250 سے زائد پولیس افسران اور اہلکارشہید ہوئے،کراچی میں امن کا قیام پورے پاکستان کی ترقی کے لیے ضروری ہے، یہ بڑی خوشی اور اطمینان کی بات ہے کہ کراچی میں خاصی حد تک امن قائم ہو گیا ہے لیکن اس شہر میں سو فیصد امن قائم کرنا حکومت کی پہلی ترجیح ہونا چاہیے۔ شہر میں موجود دہشت گردوں کے سلیپر سیلز کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔ پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کو اس معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔