ایک ’امتحان‘ ہے تیاری امتحان کی
بچوں کے اچھے نتائج کا سہم سوار نہ کریں
امتحان کا نام سنتے ہی طالب علم ایک گھبراہٹ اور فکر مندی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ان دنوں بہت سے اسکولوں میں امتحانات کا انعقاد ہونے والا ہے۔
تمام بچے اور والدین خصوصاً مائیں اس فکر میں مبتلا ہیں کہ کس طرح بچوں کو امتحانات کی تیاری کروائی جائے۔ بہت سی مائیں تو اپنی ساری مصروفیات برخاست کر کے گھر سے باہر نکلنا تک چھوڑ دیتی ہیں جب کہ یہ کوئی ایسا مشکل مرحلہ نہیں ہوتا۔ اگر مناسب حکمت عملی اپنائی جائے، تو خاطر خواہ نتیجہ حاصل کیا جا سکتا ہے اور پرسکون رہتے ہوئے امتحان کی تیاری میں کام یابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ آج ہم آپ کو کچھ ایسی تدابیر بتائیں گے، جن پر عمل کر کے نہ صرف آرام سے بچوں کو امتحانات کی تیاری کروا سکتی ہیں، بلکہ خاطر خواہ نتیجہ بھی حاصل کر سکتی ہیں۔
٭تن درست ذہن
امتحانات میں سب سے زیادہ بچوں کو ذہنی مشقت کرنی پڑتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ کے بچے کا ذہن تن درست و توانا ہو۔ اگر آپ کے بچے کا ذہن کمزور ہوگا، تو اسے سبق یاد کرنے میں ہمیشہ دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے لیے ایک بہت ہی مفید نسخہ ہے جو آپ کے بچے کی ذہنی کمزوری دور کرنے کے ساتھ ساتھ قوت حافظہ کو بھی بڑھائے گا۔
پانچ یا سات عدد بادام مٹی کے برتن میں پوری رات پانی میں بھگو کر رکھ دیں اور صبح نہار منہ اپنے بچے کو بادام کے ساتھ پانی بھی پلا دیں۔ یاد رکھیں، صرف مٹی کا برتن استعمال کریں۔
٭صحیح وقت کا انتخاب
اکثر بچوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ امتحانات میں رات کو دیر تک پڑھتے ہیں اور پھر صبح اٹھ نہیں پاتے اور نیند نہ ہونے کی وجہ سے سستی اور کاہلی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے ماؤں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو صبح سویرے اٹھائیں اور انہیں یاد کرائیں۔ جدید تحقیق سے بھی یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ انسان کے تمام اعضا صبح کے وقت زیادہ فعال ہوتے ہیں اور پھر رات کی پرسکون نیند بھی بچے کو تازہ دم کر دیتی ہے۔ اس لیے صبح کے وقت بچوں کو جلدی یاد ہو جاتا ہے بہ نسبت رات کے۔
٭رٹو طوطا نہ بنائیں
ماؤں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو رٹو نہ بنائیں، بلکہ بچوں کو اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ ہر سبق سمجھ کر یاد کریں، کیوں کہ جو چیز سمجھ کر یاد کی جاتی ہے، وہ ضرور دیرپا ہوتی ہے، بلکہ جلدی یاد بھی ہو جاتی ہے۔
٭حوصلہ بڑھائیں
اگر بچہ آپ کو ایک سوال یاد کر کے سناتا ہے، تو اس کا حوصلہ بڑھائیں، نہ کہ اس کی حوصلہ شکنی کریں اس طرح بچہ جلد از جلد اپنا سبق یاد کرلے گا۔ اپنے بچے کو اس بات کا احساس دلائیں کہ وہ ایک لائق اور ذہین بچہ ہے۔
٭آرام کا موقع دیں
سارا دن بچوں کو پڑھنے کا نہ کہیں اس طرح بچہ اکتاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ آپ کا بچہ اگر دو گھنٹے پڑھتا ہے، تو اسے آدھا گھنٹا ضرور آرام کرنے کا موقع دیں۔ اس وقت میں اسے جو پسند ہو وہ کرنے دیں۔ اگر وہ ٹی وی دیکھنا چاہتا ہے یا پھر کوئی گیم کھیلنا چاہتا ہے، تو اسے کھیلنے دیں۔ اس طرح بچہ پرسکون بھی رہے گا اور اکتاہٹ کا شکار بھی نہیں ہوگا۔
تمام بچے اور والدین خصوصاً مائیں اس فکر میں مبتلا ہیں کہ کس طرح بچوں کو امتحانات کی تیاری کروائی جائے۔ بہت سی مائیں تو اپنی ساری مصروفیات برخاست کر کے گھر سے باہر نکلنا تک چھوڑ دیتی ہیں جب کہ یہ کوئی ایسا مشکل مرحلہ نہیں ہوتا۔ اگر مناسب حکمت عملی اپنائی جائے، تو خاطر خواہ نتیجہ حاصل کیا جا سکتا ہے اور پرسکون رہتے ہوئے امتحان کی تیاری میں کام یابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ آج ہم آپ کو کچھ ایسی تدابیر بتائیں گے، جن پر عمل کر کے نہ صرف آرام سے بچوں کو امتحانات کی تیاری کروا سکتی ہیں، بلکہ خاطر خواہ نتیجہ بھی حاصل کر سکتی ہیں۔
٭تن درست ذہن
امتحانات میں سب سے زیادہ بچوں کو ذہنی مشقت کرنی پڑتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ کے بچے کا ذہن تن درست و توانا ہو۔ اگر آپ کے بچے کا ذہن کمزور ہوگا، تو اسے سبق یاد کرنے میں ہمیشہ دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے لیے ایک بہت ہی مفید نسخہ ہے جو آپ کے بچے کی ذہنی کمزوری دور کرنے کے ساتھ ساتھ قوت حافظہ کو بھی بڑھائے گا۔
پانچ یا سات عدد بادام مٹی کے برتن میں پوری رات پانی میں بھگو کر رکھ دیں اور صبح نہار منہ اپنے بچے کو بادام کے ساتھ پانی بھی پلا دیں۔ یاد رکھیں، صرف مٹی کا برتن استعمال کریں۔
٭صحیح وقت کا انتخاب
اکثر بچوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ امتحانات میں رات کو دیر تک پڑھتے ہیں اور پھر صبح اٹھ نہیں پاتے اور نیند نہ ہونے کی وجہ سے سستی اور کاہلی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے ماؤں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو صبح سویرے اٹھائیں اور انہیں یاد کرائیں۔ جدید تحقیق سے بھی یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ انسان کے تمام اعضا صبح کے وقت زیادہ فعال ہوتے ہیں اور پھر رات کی پرسکون نیند بھی بچے کو تازہ دم کر دیتی ہے۔ اس لیے صبح کے وقت بچوں کو جلدی یاد ہو جاتا ہے بہ نسبت رات کے۔
٭رٹو طوطا نہ بنائیں
ماؤں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو رٹو نہ بنائیں، بلکہ بچوں کو اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ ہر سبق سمجھ کر یاد کریں، کیوں کہ جو چیز سمجھ کر یاد کی جاتی ہے، وہ ضرور دیرپا ہوتی ہے، بلکہ جلدی یاد بھی ہو جاتی ہے۔
٭حوصلہ بڑھائیں
اگر بچہ آپ کو ایک سوال یاد کر کے سناتا ہے، تو اس کا حوصلہ بڑھائیں، نہ کہ اس کی حوصلہ شکنی کریں اس طرح بچہ جلد از جلد اپنا سبق یاد کرلے گا۔ اپنے بچے کو اس بات کا احساس دلائیں کہ وہ ایک لائق اور ذہین بچہ ہے۔
٭آرام کا موقع دیں
سارا دن بچوں کو پڑھنے کا نہ کہیں اس طرح بچہ اکتاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ آپ کا بچہ اگر دو گھنٹے پڑھتا ہے، تو اسے آدھا گھنٹا ضرور آرام کرنے کا موقع دیں۔ اس وقت میں اسے جو پسند ہو وہ کرنے دیں۔ اگر وہ ٹی وی دیکھنا چاہتا ہے یا پھر کوئی گیم کھیلنا چاہتا ہے، تو اسے کھیلنے دیں۔ اس طرح بچہ پرسکون بھی رہے گا اور اکتاہٹ کا شکار بھی نہیں ہوگا۔