شام میں خانہ جنگی کے خاتمے کیلئے امریکا اور سعودی عرب سے بات چیت پر آمادہ ہیں ایران
غیر ملکی طاقتوں کو شام کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں دیا جاسکتا، حسن روحانی
ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام میں جاری خانہ جنگی کے حل کے لیے امریکا اور سعودی عرب کے ساتھ بات چیت پر آمادہ ہے۔
تہران میں آسٹریا کے صدر ہینز فشر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ایران کے صدر نے کہا کہ غیر ملکی طاقتوں کو شام کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں دیا جاسکتا بلکہ انہیں اپنا کردار شام میں سلامتی کی صورتِ حال بہتر بنانے تک محدود رکھنا چاہیے۔
حسن روحانی نے کہا کہ ایسے وقت میں جب شام کے عوام قتل و غارت اور بے گھری جیسی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، شام میں مسئلہ کسی شخصیت یا حکومت کی حمایت کا نہیں، بین الاقوامی برادری شام میں حزبِ اختلاف کی جانب سے صدر بشار الاسد کی اقتدار سے بے دخلی جیسے مطالبات کے بجائے شام میں جاری خون ریزی روکنے پر توجہ مرکوز کرے، اگر سعودی عرب اور امریکا سے ساتھ بات کے نتیجے میں شام میں قیامِ امن اور جمہوریت کا حصول ممکن ہو سکتا ہے تووہ اس بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
تہران میں آسٹریا کے صدر ہینز فشر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ایران کے صدر نے کہا کہ غیر ملکی طاقتوں کو شام کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں دیا جاسکتا بلکہ انہیں اپنا کردار شام میں سلامتی کی صورتِ حال بہتر بنانے تک محدود رکھنا چاہیے۔
حسن روحانی نے کہا کہ ایسے وقت میں جب شام کے عوام قتل و غارت اور بے گھری جیسی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، شام میں مسئلہ کسی شخصیت یا حکومت کی حمایت کا نہیں، بین الاقوامی برادری شام میں حزبِ اختلاف کی جانب سے صدر بشار الاسد کی اقتدار سے بے دخلی جیسے مطالبات کے بجائے شام میں جاری خون ریزی روکنے پر توجہ مرکوز کرے، اگر سعودی عرب اور امریکا سے ساتھ بات کے نتیجے میں شام میں قیامِ امن اور جمہوریت کا حصول ممکن ہو سکتا ہے تووہ اس بات چیت کے لیے تیار ہیں۔