فیصلے پرعملدرآمدکیلیے حکومت کومقدمہ درج کراناہوگا ماہرین

اب بال پیپلزپارٹی کے کورٹ میںہے،رشیدرضوی،فوج کارروائی کرسکتی ہے،قاضی انور۔

فیصلہ شفاف انتخابات کی جانب قدم ہے،الیکشن سے پہلے کارروائی مکمل کی جائے۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

آئینی و قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ اصغرخان کیس کے فیصلے پرعملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت کوکردار اداکرناہوگا۔

آئین سے انحراف کرنے پرسیشن جج اسلام آباد کے پاس وفاقی حکومت کی مدعیت میں کیس دائر ہوگا،سینئر قانون دان رشیداے رضوی نے کہاہے کہ سابق آرمی چیف اسلم بیگ اورسابق ڈی جی آئی ایس آئی اسددرانی کے خلاف کارروائی وفاقی حکومت نے کرناہے ۔ اب بال پیپلزپارٹی کے کورٹ میںہے، دیکھنا ہوگا کہ پیپلزپارٹی کیاکرتی ہے۔


انھوں نے کہاکہ قانون کے مطابق مجموعہ ضابطہ فوجداری اور تعزیرات پاکستان کے علاوہ اینٹی کرپشن ایکٹ اورنیب آرڈیننس کے تحت بھی کارروائی ہو سکتی ہے، مرکزی حکومت کو مدعی بنناہوگا،سپریم کورٹ بار کے سابق صدرقاضی محمدانورنے کہاہے اس میں کارروائی حکومت اور فوج کی ذمے داری ہے، فوج آرمی کے افسران کو ری کال کرکے کورٹ مارشل کرسکتی ہے کہ اپنے حلف سے انحراف کیوںکیا لیکن آرٹیکل6 کے تحت کارروائی کرنے کے لیے وفاقی حکومت کوسیشن جج کے پاس درخواست دائرکرنا ہوگی۔

وفاقی حکومت کے علاوہ کوئی سیشن جج کے پاس کارروائی کے لیے درخواست نہیں دے سکتا ہے،آئین سے غداری کے لیے آرٹیکل 6کے تحت کارروائی ہائی ٹریژن ایکٹ1973 کے تحت طریقہ کار موجود ہے ۔اکرام چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میںنے الیکشن سیل قائم کر کے جمہوری عمل میں مداخلت کرنے پرایوان صدرمیںہونے والی کارروائی کوغیر قانونی قراردیاہے اس کے خلاف کارروائی حکومت نے کرنا ہے ۔ انھوںنے کہاکہ سیاستدانوںکیخلاف ایف آئی اے کوثبوت سامنے لانے ہونگے کہ کس کس سیاستدان نے پیسے لیے ہیںکیونکہ پیسے لینے کا کوئی ثبوت سامنے نہیں تھا اس لیے ان کا معاملہ ایف آئی اے کے حوالے کیاگیاہے۔
Load Next Story