وطن عزیز میں ہر سال 8 ہزار سے زائد افراد خود ہی اپنی زندگی کا چراغ بجھا ڈالتے ہیں
خودکشی کے90 فیصد واقعات کا تعلق ڈپریشن سے ہوتا ہے، ماہر نفسیات
پاکستان سمیت دنیا بھر میں خودکشی کی روک تھام کا گزشتہ روز عالمی دن منایا گیا، جس کا مقصد خودکشی کے بڑھتے واقعات روکنے کے لیے عوامی شعور اجاگر کرنا تھا۔
پاکستان میں کی گئی تازہ تحقیق کے مطابق ملک میں خودکشی کے رجحان بڑھ رہا ہے اور ہر سال8 ہزارافراد خودکشی کررہے ہیں۔موجودہ مشکل حالات کے تناظر میں خودکشی کے رجحان کے سدباب کے لیے شہریوں کی آگہی میں اضافہ کرنے اور مشکلات کے شکار افراد کی مدد کی ضرورت ہے، ماہر نفسیات ڈاکٹر انیلہ کے مطابق خودکشی کے90 فیصد واقعات کا تعلق ڈپریشن سے ہوتا ہے، بڑھتی سماجی اور معاشی مشکلات نے صورتحال کی سنگینی بڑھادی ہے ۔مسائل سے نبردآزما ہونے کے حوالے سے حکومت کی ناکامی لوگوں میں مایوسی بڑھاتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر دوسرے منٹ خودکشی سے ایک موت ہوتی ہے، ملک میں خودکشی کے لیے زہر کا استعمال عام ہے خودکشی کی روک تھام کے لیے یہ ضروری ہے کہ ایسی اشیا تک لوگوں کی رسائی کم کردی جائے۔
پاکستان میں کی گئی تازہ تحقیق کے مطابق ملک میں خودکشی کے رجحان بڑھ رہا ہے اور ہر سال8 ہزارافراد خودکشی کررہے ہیں۔موجودہ مشکل حالات کے تناظر میں خودکشی کے رجحان کے سدباب کے لیے شہریوں کی آگہی میں اضافہ کرنے اور مشکلات کے شکار افراد کی مدد کی ضرورت ہے، ماہر نفسیات ڈاکٹر انیلہ کے مطابق خودکشی کے90 فیصد واقعات کا تعلق ڈپریشن سے ہوتا ہے، بڑھتی سماجی اور معاشی مشکلات نے صورتحال کی سنگینی بڑھادی ہے ۔مسائل سے نبردآزما ہونے کے حوالے سے حکومت کی ناکامی لوگوں میں مایوسی بڑھاتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر دوسرے منٹ خودکشی سے ایک موت ہوتی ہے، ملک میں خودکشی کے لیے زہر کا استعمال عام ہے خودکشی کی روک تھام کے لیے یہ ضروری ہے کہ ایسی اشیا تک لوگوں کی رسائی کم کردی جائے۔