نائن الیون واقعے کو 14 برس بیت گئے لیکن دنیا میں آج بھی ان دھماکوں کی گونج باقی
بم دھماکوں کے بعد پیدا ہونے والے حالات نے پاکستان کے 70 ہزار بے گناہ شہریوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بینٹ چڑھا یا
امریکا میں ''نائن الیون'' کے نام سے مشہور دہشت گردی کے ہولناک واقعے کو آج 14 سال بیت گئے لیکن دنیا بھر میں اس کی گونج اب بھی باقی ہے۔
11 گیارہ ستمبر 2001 کو امریکا میں 4 مسافر بردار طیارے اغوا ہو کر خودکش انداز میں امریکی سرمایہ دارانہ برتری کی علامتوں سے ٹکرا دیئے گئے، پہلے ایک مسافر بردار بوئنگ طیارہ 757 نیو یارک میں واقع عالمی معیشت کے مرکز ورلڈ ٹریڈ سینٹر کےایک ٹاور سے ٹکرایا اس کے 18 منٹ بعد ہی دوسرا بوئنگ 757 بھی دوسرے ٹاور سے ٹکرا گیا۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے واقعے کے ٹھیک ایک گھنٹے بعد ایک اور اغوا شدہ مسافر جہاز بوئنگ 757 بھی امریکی محکہ دفاع کے ہیڈ کوارٹر پینٹا گون پرگرایا گیا جس سے پینٹاگون جزوی طور پر تباہ ہو گیا۔ آدھے گھنٹے بعد ایک اور جہاز کے متعلق خبر آئی کہ جسے اغوا کر کے وائٹ ہاؤس کی طرف لے جایا جا رہا تھا یہ بھی بوئنگ 757 تھا جسے پنسلوانیا کے مقام پر لڑاکا طیاروں کے ذریعے مار گرایا گیا ۔
دہشت گردی کے اس واقعے میں 3 ہزار افراد ہلاک جب کہ 10 ہزار سے زائد زخمی ہوئے لیکن اس کے ساتھ ہی امریکا اور اس کے حامیوں کو مالی بحران کا شکا رہونا پڑا ۔ حملوں کی اطلاع عام ہوتے ہی عالمی منڈی میں تیل اورسونے کی قیمتوں میں فوری اضافہ ہوگیا، یورو کے مقابلے میں ڈالر کر نقصان پہنچا ۔ لندن کی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتيں 26 ڈالر سے بڑھ کر 30 ڈالر تک جا پہنچیں جب کہ نیو یارک میں تیل کی مارکیٹ ہی بند ہوگئی۔اسی طرح سونے کی قیمت میں لگ بھگ 19 ڈالر فی اونس کا اضافہ ہو گیا۔
اس دہشت گردی کے بعد عالمی سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوگیا تھا، امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر افغانستان میں چڑھائی کی اور اس کے ساتھ یورپی دنیا نے بھی اپنی فوجیں بھجوائیں، پاکستان کو بھی افغانستان سے متعلق اپنی پالیسی کو یکسر تبدیل کرکے امریکا کی جنگ میں شامل ہونا پڑا ۔ اس جنگ میں صرف افغانستان میں 2 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے جب کہ پاکستان نے بھی اس کی بہرت بڑی قیمت چکائی ہے، اس جنگ کے باعث پاکستان کے 70 ہزار سے زائد شہری جاں بحق ہوئے اور یہ جنگ 14 برس بعد آج بھی جاری ہے۔
11 گیارہ ستمبر 2001 کو امریکا میں 4 مسافر بردار طیارے اغوا ہو کر خودکش انداز میں امریکی سرمایہ دارانہ برتری کی علامتوں سے ٹکرا دیئے گئے، پہلے ایک مسافر بردار بوئنگ طیارہ 757 نیو یارک میں واقع عالمی معیشت کے مرکز ورلڈ ٹریڈ سینٹر کےایک ٹاور سے ٹکرایا اس کے 18 منٹ بعد ہی دوسرا بوئنگ 757 بھی دوسرے ٹاور سے ٹکرا گیا۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے واقعے کے ٹھیک ایک گھنٹے بعد ایک اور اغوا شدہ مسافر جہاز بوئنگ 757 بھی امریکی محکہ دفاع کے ہیڈ کوارٹر پینٹا گون پرگرایا گیا جس سے پینٹاگون جزوی طور پر تباہ ہو گیا۔ آدھے گھنٹے بعد ایک اور جہاز کے متعلق خبر آئی کہ جسے اغوا کر کے وائٹ ہاؤس کی طرف لے جایا جا رہا تھا یہ بھی بوئنگ 757 تھا جسے پنسلوانیا کے مقام پر لڑاکا طیاروں کے ذریعے مار گرایا گیا ۔
دہشت گردی کے اس واقعے میں 3 ہزار افراد ہلاک جب کہ 10 ہزار سے زائد زخمی ہوئے لیکن اس کے ساتھ ہی امریکا اور اس کے حامیوں کو مالی بحران کا شکا رہونا پڑا ۔ حملوں کی اطلاع عام ہوتے ہی عالمی منڈی میں تیل اورسونے کی قیمتوں میں فوری اضافہ ہوگیا، یورو کے مقابلے میں ڈالر کر نقصان پہنچا ۔ لندن کی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتيں 26 ڈالر سے بڑھ کر 30 ڈالر تک جا پہنچیں جب کہ نیو یارک میں تیل کی مارکیٹ ہی بند ہوگئی۔اسی طرح سونے کی قیمت میں لگ بھگ 19 ڈالر فی اونس کا اضافہ ہو گیا۔
اس دہشت گردی کے بعد عالمی سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوگیا تھا، امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر افغانستان میں چڑھائی کی اور اس کے ساتھ یورپی دنیا نے بھی اپنی فوجیں بھجوائیں، پاکستان کو بھی افغانستان سے متعلق اپنی پالیسی کو یکسر تبدیل کرکے امریکا کی جنگ میں شامل ہونا پڑا ۔ اس جنگ میں صرف افغانستان میں 2 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے جب کہ پاکستان نے بھی اس کی بہرت بڑی قیمت چکائی ہے، اس جنگ کے باعث پاکستان کے 70 ہزار سے زائد شہری جاں بحق ہوئے اور یہ جنگ 14 برس بعد آج بھی جاری ہے۔