سائنسدانوں نے سر کٹے مرغے کا 18 ماہ تک زندہ رہنے کا معمہ حل کر دیا

کلہاڑے کے وار سے مرغے کی چونچ، چہرہ، آنکھیں اور کان کٹے تھے جب کہ اس کے دماغ کا پیچھے والا حصہ محفوظ رہا، ماہر مرغ بان

مرغے کا 80 فیصد دماغ سلامت رہا اور جسم کو کنٹرول کرنے والے دیگر اعضا بھی سلامت رہے، ڈاکٹر سملڈرز۔ فوٹو: فائل

امریکی ریاست کولوراڈو میں ایک مرغا سر کٹنے کے باوجود 18 ماہ تک کیسے زندہ رہا بالآخر ماہرین نے یہ معمہ حل کر لیا ہے۔

برطانیہ کی نیو کاسل یونیورسٹی کے ماہرِ مرغ بانی ڈاکٹر ٹوم سملڈرز کا کہنا ہے کہ ان کو اس بات پر حیرت ہے کہ مرغا زیادہ خون بہنے سے نہیں مرا۔ ان کا کہنا تھا کہ انسان کے سر کٹنے کے ساتھ دماغ بھی علیحدہ ہو جاتا ہے لیکن مرغوں میں یہ مختلف ہے، یہ جان کر آپ کو حیرت ہو گی کہ مرغ کے سر کے آگے دماغ کا تھوڑا سا حصہ ہوتا ہے جب کہ زیادہ دماغ کا حصہ آنکھوں کے پیچھے ہوتا ہے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق کلہاڑے کے وار سے مرغے کی چونچ، چہرہ، آنکھیں اور کان کٹے تھے جب کہ اس کے دماغ کا پیچھے والا حصہ محفوظ رہا تھا۔ ڈاکٹر سملڈرز کے مطابق مرغے کا 80 فیصد دماغ سلامت رہا اور جسم کو کنٹرول کرنے والے دیگر اعضا بھی سلامت رہے جب کہ اس کا خون بھی فوراً جم گیا جس کی وجہ سے وہ اتنے عرصے تک زندہ رہا۔

واضح رہے کہ امریکا کی ریاست کولوراڈو میں 70 سال قبل ایک کسان کا مرغا سر کٹنے کے بعد بھی 18 ماہ تک نہ صرف زندہ رہا بلکہ عام مرغوں کی طرح زندگی بھی گزاری۔ سرکٹے اس مرغے کو کافی عرصے تک سرکس میں بھی استعمال کیا جاتا رہا، سر کٹے مرغے نے نہ صرف عوام کو بلکہ سائنسدانوں کو بھی بہت عرصے تک حیرت زدہ کئے رکھا۔
Load Next Story