نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل ہونا چاہیے

ملک میں انتہا پسندی اوردہشت گردی کے خاتمےکےلیےنیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیاجس کےخاطر خواہ نتائج برآمد ہونا شروع ہوئے

دہشت گردی کا خاتمہ اتنا آسان نہیں کہ صرف چند آپریشنز سے یہ ختم ہو جائے اور نہ کوئی ادارہ تنہا ہی اسے جڑ سے اکھاڑ سکتا ہے۔ فوٹو فائل

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے مرکزی ایپکس کمیٹی کا ایک اور اہم اجلاس ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتی قیادت، تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز' آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہوں نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے بارے میں ایکشن پلان کے بعض پہلوؤں پر اس طرح عملدرآمد نہیں ہو رہا جس طرح ہونا چاہیے تھا، بہت کام ابھی باقی ہے، کسی صوبے میں پیش رفت زیادہ ہے کہیں کم ہے اور کہیں بالکل بھی نہیں، عملدرآمد میں کوئی مشکلات ہیں تو صوبے کھل کر بات کریں تاکہ اس کا کوئی مناسب حل نکالا جا سکے، نیشنل ایکشن پلان پر کافی مشاورت کر چکے اب اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے اس میٹنگ کا نتیجہ نکلنا چاہیے۔

ملک میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہونا شروع ہوئے، اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ کراچی میں نیشنل ایکشن پلان کے باعث امن لوٹ رہا ہے، جرائم میں کمی آنے پر شہریوں نے سکون کا سانس لیا ہے جس کا اظہار شہر کی رونقوں کے لوٹ آنے اور کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آنے سے ہوتا ہے۔ اس بار عیدالفطر کے موقع پر کراچی میں اربوں روپے کی تجارتی سرگرمیوں پر تاجر برادری نے خوشی کا اظہار کیا۔ دہشت گردی کے خاتمے میں ایک طویل عرصہ درکار ہے۔

آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن کے باعث دہشت گردی اور جرائم کے واقعات میں کمی تو آئی ہے مگر ان کے خطرات اب بھی منڈلا رہے ہیں، دہشت گرد وقفے وقفے سے مختلف کارروائیاں کر کے جہاں امن و امان کے مسائل پیدا کرتے ہیں وہیں وہ اپنی موجودگی کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ دہشت گردی کا خاتمہ صرف فوج یا وفاقی حکومت ہی کی ذمے داری نہیں تمام صوبائی حکومتوں کو بھی اس سلسلے میں اپنا سرگرم کردار ادا کرنا چاہیے۔ حیرت انگیز امر ہے کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے نیشنل ایکشن پلان پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے جو اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ صوبائی حکومتیں اس سلسلے میں غیر سنجیدگی، روایتی لاپروائی اور سستی کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور ملکی سلامتی سے وابستہ اس پلان پر اس طرح عملدرآمد نہیں کر رہیں جس طرح کے ہونا چاہیے۔


وزیراعظم نے یہ تو کہا کہ کسی صوبے میں اس پلان پر پیش رفت زیادہ ہے اور کسی صوبے میں بالکل نہیں، جو صوبہ اس سلسلے میں کوتاہی برت رہا ہے وزیراعظم کو اس کی واضح نشاندہی کرنا چاہیے تھی تاکہ صوبائی حکومتوں کی کارکردگی سب کے سامنے آجاتی، اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ بعض صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان پر موثر عملدرآمد کیوں نہیں کر رہیں اور ان کی راہ میں کیا رکاوٹیں حائل ہیں۔

وزیراعظم نے اجلاس کے شرکاء پر یہ واضح کیا کہ اگر اس پلان پر عملدرآمد میں کوئی رکاوٹ ہے تو اس کا کھل کر اظہار کیا جائے۔ چاروں صوبائی حکومتوں کے وزرائے اعلیٰ نے اپنی کن مشکلات کا اظہار کیا یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا، اگر صوبائی حکومتیں اس سلسلے میں کسی الجھن یا مشکل کا شکار ہیں تو انھیں وزیراعظم کو واضح طور پر بتانا چاہیے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نتیجہ خیز بنایا جا سکے۔

فوج تو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے اپنا کردار ادا کر رہی ہے مگر صوبائی حکومتیں اس سلسلے میں وہ کردار ادا نہیں کر رہیں جو انھیں کرنا چاہیے ۔دہشت گردی کا خاتمہ اتنا آسان نہیں کہ صرف چند آپریشنز سے یہ ختم ہو جائے اور نہ کوئی ادارہ تنہا ہی اسے جڑ سے اکھاڑ سکتا ہے۔

اس کے لیے لازم ہے کہ تمام سول حکومتیں اور ان کے ادارے اس سلسلے میں خلوص نیت سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ تمام وفاقی اور صوبائی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان باہمی رابطے اور تعاون کا ایک مربوط نظام ہونا چاہیے کیونکہ یہ بات منظر عام پر آ چکی ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردوں کے بے شمار گروہ ہیں جو اپنی مذموم کارروائیوں کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں لہٰذا اس کے خاتمے کے لیے گراس روٹ لیول پر عوامی نمایندوں کا بھی تعاون حاصل کیا جائے، محلے کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جو اپنے ارد گرد مشکوک افراد پر نظر رکھیں اور پولیس کو بروقت اطلاع دیں۔

آیندہ جب مرکزی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہو تو ہونا یہ چاہیے کہ تمام صوبائی حکومتیں اس موقع پر اپنی بہترین کارکردگی کا ریکارڈ دکھائیں نا کہ وزیراعظم اس موقع پر بھی شکوہ شکایت کرتے دکھائی دیں کہ صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے میں کوتاہی کا اظہار کر رہی ہیں اور مرکزی ایپکس کمیٹی کا اجلاس صرف نشستند، گفتند اور برخاستند تک محدود ہو کر رہ جائے۔
Load Next Story