کنٹرول لائن پر فائربندی پاک بھارت اتفاق
بھارتی گولا باری کے بعد اقوام متحدہ کے مبصرین بھی کنٹرول لائن کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے رہے
پاکستان رینجرز (پی آر) اور بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف)کے مابین لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی روکنے کے لیے نئی حکمت عملی پر اتفاق ہو گیا ہے۔
واضح رہے ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل عمر فاروق کی سربراہی میں 16 رکنی وفد نئی دہلی میں بی ایس ایف حکام سے مذاکرات کے لیے گزشتہ روز پہنچا تا کہ سیز فائر کی خلاف ورزی روکنے کے لیے نئی حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ یہ مذاکرات کامیاب رہے تاہم مزید تفصیلات طے کرنے کے لیے مذاکرات میں ایک دن کی توسیع کر دی گئی۔ بھارت کے حکومتی ذرایع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں دونوں فریقوں نے سرحد پر امن قائم رکھنے پر ایسی حکمت عملی پر زور دیا جو قابل عمل ہو۔
گزشتہ کافی عرصہ سے کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر آئے روز بھارت کی طرف سے گولہ باری کے نتیجہ میں پاکستان کے بہت سے شہری جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں شہید ہو گئے جب کہ پاکستان کو دشمن کی توپیں خاموش کرانے کے لیے جوابی کارروائی کرنا پڑتی تھی۔ کنٹرول لائن پر مسلسل گرماگرمی سے خطرہ پیدا ہو رہا تھا کہ کہیں جنوبی ایشیا کی یہ دونوں ایٹمی طاقتیں سچ مچ ہی نہ بِھڑ جائیں۔ بھارتی گولا باری کے بعد اقوام متحدہ کے مبصرین بھی کنٹرول لائن کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے رہے لیکن خبروں میں اس بات کا ذکر نہیں ہوتا تھا کہ آیا ان یو این مبصرین نے اس سلسلے میں بھارت سے بھی کوئی بات کی ہے یا نہیں۔ پاکستان رینجرز کے وفد کی بھارتی وزیر داخلہ سے ملاقات بھی شیڈول میں شامل تھی۔
مذاکرات کے ایک سیشن میں سیز فائر کی خلاف ورزی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے پروٹوکول طے کیا گیا۔ بی ایس ایف کے سربراہ ڈی کے پاتھک نے بتایا کہ چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ بھارت مطمئن ہے۔ مذاکرات میں بارڈر اسمگلنگ سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔ دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں پر گرماگرمی اس خطے میں سرگرم نان اسٹیٹ ایکٹرز کے مفادات کے عین مطابق ہے۔
ان کی خواہش ہے کہ سرحدوں پر صورتحال اور مزید کشیدہ ہو تاکہ وہ اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کر سکیں۔ دونوں ملکوں کے بارڈر سیکیورٹی کے اعلی حکام نے باہمی ملاقات کر کے پروٹوکول طے کیا جو کہ درست سمت میں قدم ہے۔ پاک بھارت سرحد کے آر پار دیہاتی بھی بستے ہیں۔ بعض اوقات کوئی غلطی سے سرحد پار چلا جاتا ہے۔ ایسے لوگوں سے ہمدردی سے پیش آنا چاہیے۔ بہرحال کنٹرول لائن پر سیز فائر کی پابندی کرنے پر اتفاق خوش آیند ہے۔
واضح رہے ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل عمر فاروق کی سربراہی میں 16 رکنی وفد نئی دہلی میں بی ایس ایف حکام سے مذاکرات کے لیے گزشتہ روز پہنچا تا کہ سیز فائر کی خلاف ورزی روکنے کے لیے نئی حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ یہ مذاکرات کامیاب رہے تاہم مزید تفصیلات طے کرنے کے لیے مذاکرات میں ایک دن کی توسیع کر دی گئی۔ بھارت کے حکومتی ذرایع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں دونوں فریقوں نے سرحد پر امن قائم رکھنے پر ایسی حکمت عملی پر زور دیا جو قابل عمل ہو۔
گزشتہ کافی عرصہ سے کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر آئے روز بھارت کی طرف سے گولہ باری کے نتیجہ میں پاکستان کے بہت سے شہری جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں شہید ہو گئے جب کہ پاکستان کو دشمن کی توپیں خاموش کرانے کے لیے جوابی کارروائی کرنا پڑتی تھی۔ کنٹرول لائن پر مسلسل گرماگرمی سے خطرہ پیدا ہو رہا تھا کہ کہیں جنوبی ایشیا کی یہ دونوں ایٹمی طاقتیں سچ مچ ہی نہ بِھڑ جائیں۔ بھارتی گولا باری کے بعد اقوام متحدہ کے مبصرین بھی کنٹرول لائن کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے رہے لیکن خبروں میں اس بات کا ذکر نہیں ہوتا تھا کہ آیا ان یو این مبصرین نے اس سلسلے میں بھارت سے بھی کوئی بات کی ہے یا نہیں۔ پاکستان رینجرز کے وفد کی بھارتی وزیر داخلہ سے ملاقات بھی شیڈول میں شامل تھی۔
مذاکرات کے ایک سیشن میں سیز فائر کی خلاف ورزی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے پروٹوکول طے کیا گیا۔ بی ایس ایف کے سربراہ ڈی کے پاتھک نے بتایا کہ چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ بھارت مطمئن ہے۔ مذاکرات میں بارڈر اسمگلنگ سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔ دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں پر گرماگرمی اس خطے میں سرگرم نان اسٹیٹ ایکٹرز کے مفادات کے عین مطابق ہے۔
ان کی خواہش ہے کہ سرحدوں پر صورتحال اور مزید کشیدہ ہو تاکہ وہ اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کر سکیں۔ دونوں ملکوں کے بارڈر سیکیورٹی کے اعلی حکام نے باہمی ملاقات کر کے پروٹوکول طے کیا جو کہ درست سمت میں قدم ہے۔ پاک بھارت سرحد کے آر پار دیہاتی بھی بستے ہیں۔ بعض اوقات کوئی غلطی سے سرحد پار چلا جاتا ہے۔ ایسے لوگوں سے ہمدردی سے پیش آنا چاہیے۔ بہرحال کنٹرول لائن پر سیز فائر کی پابندی کرنے پر اتفاق خوش آیند ہے۔