محتاط رہیے گھریلو خواتین نوسربازوں کا خاص ہدف ہوتی ہیں

ٹی وی کے بہت سے انعامی پروگراموں کے پاسز کے نام پر بھی مختلف گروہ لوگوں کو بے وقوف بنا کر پیسے اینٹھ رہے ہیں،

بعض نوسر باز لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے کسی نام وَر ادارے کا نام لے کر مختلف انداز میں طرح طرح کی اسکیمیں بتاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

BAHAWALPUR:
گھریلو خواتین کو ہی آئے دن مختلف چیزیں فروخت کرنے والوں سے واسطہ پڑتا ہے، جو ہمارا دروازہ کھٹکھٹا کر بتاتے ہیں کہ وہ فلاں نئی چیز لے کر آئے ہیں۔یہ بازار میں آپ کو اتنے کی ملے گی، جب کہ ہم یہاں اتنی قیمت میں دو دے رہے ہیں اور اس میں یہ، یہ خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سی چیزوں کے ساتھ چھوٹے تحائف اور قرعہ اندازی کے ذریعے قیمتی انعامات بھی ہوتے ہیں۔ یہ سب اتنے پرکشش انداز میں بتایا جاتا ہے کہ باورچی خانہ چھوڑ کر دروازے پر آنے والی خواتین ان کی چکنی چپڑی باتوں میں آجاتی ہیں۔ کم پیسوں میں زیادہ اور معیاری چیز کی خریداری کیا کم کشش رکھتی ہے کہ اس کے ساتھ انعامات کا لالچ بھی اپنی طرف کھینچ رہا ہوتا ہے۔

ہمارے دروازوں پر دستک دینے والوں کا پہلا ہدف بھی ایسی گھریلو خواتین ہی ہوتی ہیں۔ اس کی دو وجوہات ہیں، پہلی تو یہ کہ اُس وقت وہ گھر پر اکیلی ہو تی ہیں۔ مرد حضرات دفاتر اور بچے اسکول اورکالج گئے ہوئے ہو تے ہیں، دوسرا یہ کہ گھریلو کام کاج کے باعث وہ کافی الجھی ہوئی ہوتی ہیں۔ ایسے میں زیادہ امکان ہوتا ہے کہ وہ زیادہ حیل وحجت نہیں کریں گی اور فوراً ہی جھانسے میں آجائیں گی۔ اسی لیے کبھی کسی صابن، واشنگ پاؤڈر یا مسالے کی فروخت کے بہانے اپنی مصنوعات بیچنے کے کوشش کرتے ہیں اور پہلی دفعہ میں کو ئی چھوٹا سا تحفہ دے کر کسی بڑے انعام کا لالچ دیتے ہیں اور وہیں سے معاملہ خراب ہوتا ہے۔

کیوں کہ اس پروڈکٹ کی اتنی قیمت نہیں ہوتی اور اس دھوکے میں آپ خود کو ایک بہت اسمارٹ خاتون تصور کرتے ہو ئے ان کی مصنوعات خرید لیتی ہیں، جس کی اصل قیمت اتنی نہیں بنتی، جتنی آپ دے چکی ہوتی ہیں۔ بعد میں آپ کو اپنی بے وقوفی پر غصہ بھی آتا ہے، لیکن پھر کیا ہو سکتا ہے۔ بہت سی ایسی سیلز گرلز بھی ہوتی ہیں، جو اپنا سودا بیچ کر فورا غا ئب ہو جاتی ہیں۔ آج کل ان دھوکوں میں آنے سے زیادہ گھر کے تحفظ کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔ بہت سے ڈاکو سیلز مین کا روپ دھار کے وارد ہوتے ہیں اور گھر میں داخل ہو کر صفایا کر جاتے ہیں۔

ایسے مواقع پر بہت سے شاطر سیلز مین ہپناٹزم کا استعمال بھی کرتے ہیں۔ اس لیے خواتین کو بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہپناٹزم سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہ کریں۔


بعض نوسر باز لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے کسی نام وَر ادارے کا نام لے کر مختلف انداز میں طرح طرح کی اسکیمیں بتاتے ہیں۔ رجسٹریشن کے نام پر وہ ایزی لوڈ یا رقم منتقلی کے طریقوں پر عمل کرتے ہیں یا پھر یہ کہتے ہیں کہ آپ کے فون نمبر پر اتنی بھاری رقم کا انعام یا پلاٹ وغیرہ نکلا ہے۔ اگر آپ یہ پیسے لینا چا ہتے ہیں، تو فلاں نمبر پر اپنے نمبر سے 500 یا 1000 روپے کا ایزی لوڈ کر وادیں۔

بہت سی وارداتوں میں ''انعامی اسکیم'' کے طریقہ کار ایسے پیچیدہ ہوتے ہیں کہ شاید ان کا مقصد ہی سامنے والے کو الجھاوے میں ڈالنا ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ اس میں کسی نہ کسی فیس کا تقاضا کیا جاتا ہے، دراصل یہی پیسے نکلوانا ان کا اصل مقصد ہوتا ہے، جس کے لیے وہ آپ کو کسی اور جگہ بھی بلوا سکتے ہیں، کوائف جمع کریں گے، پھر مزید کوئی فیس لے کر آیندہ کسی دن کا وقت دے کر رفوچکر ہو جائیں گے۔

اس کے ساتھ ہی کسی طرح آپ سے نقدی نکلوا کر آنکھوں آنکھوں میں اسے اپنے جعلی نوٹوں سے تبدیل کر دینا بھی کافی عام ہے، اور ہمیں پتا ہی نہیں چلتا کہ یہ سب انہوںنے ہمارے سامنے کس طرح کر لیا۔ بہت سے ٹیوشن سینٹر چلانے والی خواتین کے پاس بھی داخلہ لینے کے لیے خواتین آتی ہیں اور پانچ ہزار کا جعلی نوٹ تھما کر چلی جاتی ہیں۔ ظاہر ہے اس میں سے بقایا دو تین ہزار واپس کیے جاتے ہیں، اور بعد میں پتا چلتا ہے کہ پانچ ہزار کا نوٹ تو جعلی نکلا۔

اسی طرح ٹی وی کے بہت سے انعامی پروگراموں کے پاسز کے نام پر بھی مختلف گروہ لوگوں کو بے وقوف بنا کر پیسے اینٹھ رہے ہیں، جب کہ ان کے پاس وہ پاسز بھی جعلی ہوتے ہیں، لیکن خواتین ٹی وی شوز تک رسائی کے لیے اتنی پرجوش ہوتی ہیں کہ وہ اس طرف دھیان ہی نہیں دیتیں۔ پھر خواتین کو اصلی یا نقلی پاسز کی پہچان بھی کیسے ہو۔
Load Next Story