18ہزار ملازمین کے بوجھ سے پی آئی اے187ارب کا مقروض
ماہانہ ساڑھے3 ارب روپے سے زائدقرضے اورسودکی ادائیگی میں خرچ کیاجاتاہے، سیکریٹری ایوی ایشن
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کے اجلاس میں سیکریٹری ایوی ایشن نے بتایاکہ18ہزارملازمین کے بوجھ کی وجہ سے پی آئی اے 187ارب کامقروض ہے، ماہانہ ساڑھے 3ارب سوددیتے ہیں،پٹرولیم نرخوں میں کمی کامسافروں کوکوئی فائدہ نہیں پہنچایاجارہا۔
کمیٹی کااجلاس چیئرمین کمیٹی رانامحمدحیات کی زیرصدارت ہوا، کمیٹی نے حکام کو ہدایت کی کہ مسافروں کو دوران سفرمعیاری اور سستاکھانافراہم کیاجائے، ٹکٹ پر ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے کی سمری بھجوائی جائے، قائمہ کمیٹی نے لاکھوںروپے ماہانہ تنخواہ پرافسران کی تقرری پراعتراض کیا، کمیٹی نے کہاکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی مناسبت سے فضائی کرایے ایڈجسٹ کیے جائیں۔
کمیٹی نے چیئرمین پی آئی اے کواگلے اجلاس میں طلب کرلیا اور بھرتیوں کی وضاحت کرنے کے بارے میں کمیٹی کااجلاس کراچی میں بلانے کی ہدایت کی ہے۔کمیٹی نے پی آئی اے انتظامیہ کوہدایات جاری کی ہیں کہ فضائی ٹکٹ پرایف بی آرکی طرف سے لگائی گئی5 ہزارروپے کی ایکسائزڈیوٹی کوختم کرنے کے لیے فنانس ڈوثزن کوسمری بھجوائی جائے۔کمیٹی نے قومی ایئرلائن پی آئی اے کی انتظامیہ کوہدایات جاری کیں کہ ادارے کاقرض ختم کرانے کے لیے ہنگامی نوعیت کے اقدام کیے جائیں تاکہ پی آئی اے کودوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کیاجاسکے۔
رکن کمیٹی مریم اورنگ زیب اور مہرین رزاق بھٹونے پی آئی اے کی طرف سے مسافروں کودیے جانے والے کھانے کامعیاربہتر بنانے کی ہدایت کی جبکہ پی آئی اے کوکھانے کی مدمیں چارج کی جانے والی رقم میں کمی کابھی مطالبہ کیاگیا۔ چیئرمین کمیٹی رانامحمد حیات نے کہاکہ پی آئی اے انتظامیہ فضائی ٹکٹ کی قمیتوں میں کمی لائے اورعالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی مناسبت سے فضائی کمپنی کرایوں کوایڈجسٹ کرے، پی آئی اے اگرمسافروں کومراعات دے تووہ کسی بھی دیگر فضائی کمپنی کے بجائے پی آئی اے کوترجیح دیں گے جس سے ادارے کوریونیوبھی ملے گا۔
آن لائن کے مطابق کمیٹی نے پی آئی اے میں لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہوں پربھرتی ہونے والے افسران کی تعیناتیوں پرشدیداعتراض کرتے ہوئے تفصیلات فراہم کرنے کامطالبہ کردیاہے۔ چیئرمین پی آئی اے شجاعت عظیم کی عدم حاضری پربھی برہمی کا اظہارکرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پی آئی اے حکام کمیٹی کے اراکین کوکوئی اہمیت نہیں دیتے۔
سیکریٹری ایوی ایشن محمدعلی گردیزی نے کہاکہ پی آئی اے پرمختلف بینکوں کے 187 ارب روپے قرضہ ہے، ماہانہ ساڑھے3 ارب روپے سے زائدقرضے اورسودکی ادائیگی میں خرچ کیاجاتاہے، پی آئی اے پر18 ہزارسے زائدملازمین کابوجھ ہے جس کی وجہ سے ادارہ شدیدخسارے میں چلاگیاہے، تیل کی قیمتوں میں کمی کابراہ راست مسافروں کوکوئی فائدہ نہیں پہنچایا جارہاہے تاہم کوشش ہے کہ معیارکومزیدبہتربنایاجاسکے، چیئرمین کمیٹی نے چیئرمین پی آئی اے کواگلے اجلاس میں طلب کرکے بھرتیوں کی وضاحت کرنے کے بارے میںکمیٹی کااجلاس کراچی میں بلانے کی ہدایت کردی ہے۔
کمیٹی کااجلاس چیئرمین کمیٹی رانامحمدحیات کی زیرصدارت ہوا، کمیٹی نے حکام کو ہدایت کی کہ مسافروں کو دوران سفرمعیاری اور سستاکھانافراہم کیاجائے، ٹکٹ پر ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے کی سمری بھجوائی جائے، قائمہ کمیٹی نے لاکھوںروپے ماہانہ تنخواہ پرافسران کی تقرری پراعتراض کیا، کمیٹی نے کہاکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی مناسبت سے فضائی کرایے ایڈجسٹ کیے جائیں۔
کمیٹی نے چیئرمین پی آئی اے کواگلے اجلاس میں طلب کرلیا اور بھرتیوں کی وضاحت کرنے کے بارے میں کمیٹی کااجلاس کراچی میں بلانے کی ہدایت کی ہے۔کمیٹی نے پی آئی اے انتظامیہ کوہدایات جاری کی ہیں کہ فضائی ٹکٹ پرایف بی آرکی طرف سے لگائی گئی5 ہزارروپے کی ایکسائزڈیوٹی کوختم کرنے کے لیے فنانس ڈوثزن کوسمری بھجوائی جائے۔کمیٹی نے قومی ایئرلائن پی آئی اے کی انتظامیہ کوہدایات جاری کیں کہ ادارے کاقرض ختم کرانے کے لیے ہنگامی نوعیت کے اقدام کیے جائیں تاکہ پی آئی اے کودوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کیاجاسکے۔
رکن کمیٹی مریم اورنگ زیب اور مہرین رزاق بھٹونے پی آئی اے کی طرف سے مسافروں کودیے جانے والے کھانے کامعیاربہتر بنانے کی ہدایت کی جبکہ پی آئی اے کوکھانے کی مدمیں چارج کی جانے والی رقم میں کمی کابھی مطالبہ کیاگیا۔ چیئرمین کمیٹی رانامحمد حیات نے کہاکہ پی آئی اے انتظامیہ فضائی ٹکٹ کی قمیتوں میں کمی لائے اورعالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی مناسبت سے فضائی کمپنی کرایوں کوایڈجسٹ کرے، پی آئی اے اگرمسافروں کومراعات دے تووہ کسی بھی دیگر فضائی کمپنی کے بجائے پی آئی اے کوترجیح دیں گے جس سے ادارے کوریونیوبھی ملے گا۔
آن لائن کے مطابق کمیٹی نے پی آئی اے میں لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہوں پربھرتی ہونے والے افسران کی تعیناتیوں پرشدیداعتراض کرتے ہوئے تفصیلات فراہم کرنے کامطالبہ کردیاہے۔ چیئرمین پی آئی اے شجاعت عظیم کی عدم حاضری پربھی برہمی کا اظہارکرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پی آئی اے حکام کمیٹی کے اراکین کوکوئی اہمیت نہیں دیتے۔
سیکریٹری ایوی ایشن محمدعلی گردیزی نے کہاکہ پی آئی اے پرمختلف بینکوں کے 187 ارب روپے قرضہ ہے، ماہانہ ساڑھے3 ارب روپے سے زائدقرضے اورسودکی ادائیگی میں خرچ کیاجاتاہے، پی آئی اے پر18 ہزارسے زائدملازمین کابوجھ ہے جس کی وجہ سے ادارہ شدیدخسارے میں چلاگیاہے، تیل کی قیمتوں میں کمی کابراہ راست مسافروں کوکوئی فائدہ نہیں پہنچایا جارہاہے تاہم کوشش ہے کہ معیارکومزیدبہتربنایاجاسکے، چیئرمین کمیٹی نے چیئرمین پی آئی اے کواگلے اجلاس میں طلب کرکے بھرتیوں کی وضاحت کرنے کے بارے میںکمیٹی کااجلاس کراچی میں بلانے کی ہدایت کردی ہے۔