راہداری منصوبے سے خطے میں خوشحالی آئیگیخرم دستگیر
پاکستان جنوری 2016 میں شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل رکن بن جائیگا، وفاقی وزیر تجارت
وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاک چین اکنامک کوریڈور کی تکمیل کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کے ممبر ممالک پاکستان کی بندرگاہوں کے ذریعے تجارت کریں، انھیں ہر ممکن سہولت فراہم کریں گے۔
پاکستان جنوری 2016میں شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل ممبر بن جائے گا جس کی بدولت تنظیم کے ممبر ممالک کے ساتھ سیاسی، معاشی اور تجارتی تعلقات میں تیزی سے بہتری آئے گی۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے چین کے شہر زیان میںشنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے تجارت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تنظیم کے چھ ممبران میں چین، روس، تاجکستان، قازقستان، کرغستان اور ازبکستان شامل ہیں، پاکستان تنظیم کا آبزرور ممبرہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ چین کے' ایک پٹی ایک سڑک' منصوبے سے منسلک پاک چین اکنامک کوریڈور خطے کی خو شحالی کا ایک عظیم الشان منصوبہ ہے جس کے ذریعے سرمایہ کاری اور تجارت میں بے پناہ اضافہ ہو گا اور خطے کو ریل، روڈ، فائبرآپٹک کیبل، بینکنگ نیٹ ورک اور توانائی کی پائپ لائنز کے ذریعے منسلک کر دیا جائے گا، پاکستان کیلیے اس خطے کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے عہدہ سنبھالنے کا بعد ان تمام ممالک کا دورہ کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اکنامک کوریڈور کی تکمیل کے بعد چین اور وسطی ایشیا کے سمندری ساحلوں سے محروم ممالک کیلیے پاکستان کی بندرگاہوں کے ذریعے تجارت مالی لحاظ سے انتہائی سود مند ثابت ہو گی۔
پاکستان، چین، کرغستان اور قازقستان کے مابین ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ پر مذاکرات جاری ہیں جس کی بدولت ان ممالک کا تجارتی سامان پاکستان کے گرم پانیوں کے ذریعے سفر کر سکے گا، حال ہی میں پاکستان نے عالمی ٹی آئی آر کنونشن میں شمولیت اختیار کی ہے جس کا نفاذ بھی جنوری 2016سے ہو گا۔
اس کنونشن کے ذریعے شنگھائی تعاون تنظیم کے ممبر ممالک سے تجارت میں مزید سہولت میسر ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن اس اعتبار سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا، مغربی ایشیا، وسطی ایشیا اور چین کے مابین مواصلات اور توانائی کوریڈورز کا محور بننے جا رہا ہے۔ اجلاس سے قبل وفاقی وزیر نے چینی صوبے شن زی کے گورنر لوچن جیان سے ملاقات کی اور باہمی تجارتی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان جنوری 2016میں شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل ممبر بن جائے گا جس کی بدولت تنظیم کے ممبر ممالک کے ساتھ سیاسی، معاشی اور تجارتی تعلقات میں تیزی سے بہتری آئے گی۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے چین کے شہر زیان میںشنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے تجارت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تنظیم کے چھ ممبران میں چین، روس، تاجکستان، قازقستان، کرغستان اور ازبکستان شامل ہیں، پاکستان تنظیم کا آبزرور ممبرہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ چین کے' ایک پٹی ایک سڑک' منصوبے سے منسلک پاک چین اکنامک کوریڈور خطے کی خو شحالی کا ایک عظیم الشان منصوبہ ہے جس کے ذریعے سرمایہ کاری اور تجارت میں بے پناہ اضافہ ہو گا اور خطے کو ریل، روڈ، فائبرآپٹک کیبل، بینکنگ نیٹ ورک اور توانائی کی پائپ لائنز کے ذریعے منسلک کر دیا جائے گا، پاکستان کیلیے اس خطے کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے عہدہ سنبھالنے کا بعد ان تمام ممالک کا دورہ کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اکنامک کوریڈور کی تکمیل کے بعد چین اور وسطی ایشیا کے سمندری ساحلوں سے محروم ممالک کیلیے پاکستان کی بندرگاہوں کے ذریعے تجارت مالی لحاظ سے انتہائی سود مند ثابت ہو گی۔
پاکستان، چین، کرغستان اور قازقستان کے مابین ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ پر مذاکرات جاری ہیں جس کی بدولت ان ممالک کا تجارتی سامان پاکستان کے گرم پانیوں کے ذریعے سفر کر سکے گا، حال ہی میں پاکستان نے عالمی ٹی آئی آر کنونشن میں شمولیت اختیار کی ہے جس کا نفاذ بھی جنوری 2016سے ہو گا۔
اس کنونشن کے ذریعے شنگھائی تعاون تنظیم کے ممبر ممالک سے تجارت میں مزید سہولت میسر ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن اس اعتبار سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا، مغربی ایشیا، وسطی ایشیا اور چین کے مابین مواصلات اور توانائی کوریڈورز کا محور بننے جا رہا ہے۔ اجلاس سے قبل وفاقی وزیر نے چینی صوبے شن زی کے گورنر لوچن جیان سے ملاقات کی اور باہمی تجارتی امور پر تبادلہ خیال کیا۔