نیشنل ایکشن پلان کے تحت بریک تھرو
کراچی سمیت ملک بھر مین نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر عملدرآمد میں تیزی کے مثبت نتائج بھی آنا شروع ہو گئے ہیں
TOKYO:
کراچی سمیت ملک بھر مین نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر عملدرآمد میں تیزی کے مثبت نتائج بھی آنا شروع ہو گئے ہیں، سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی کے مطابق 16 دسمبر کو پشاور آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان روبہ عمل لایا گیا جس کے تحت بلوچستان 8 ہزار دہشتگرد گرفتار کیے جا چکے ہیں، اسی تناظر میں ایک بریک تھرو کراچی کے انسداد دہشتگردی سیل (سی ٹی ڈی) نے کیا جس نے چند روز قبل کراچی میں حراست میں لیے جانے والے القاعدہ برصغیر کے ایک فنانسر کیمیکل انجنئیر کی گرفتاری ظاہر کر دی ہے ، پولیس کے مطابق گرفتار ملزم دہشتگردوں کی ذہنی تربیت و ترغیب کے علاوہ اعلیٰ سطح کی مالی معاونت کرتا رہا ہے۔
اس نے سانحے صفورا کے مرکزی ملزم کی ذہنی تربیت اور مالی معاونت بھی کی تھی تاہم ایک طرف ایس ایس پی سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ سانحے صفورا کے اہم ترین مقدمے میں پہلے سے گرفتار ملزمان کی جانب سے دوران تفتیش اہم انکشافات کی روشنی میں پولیس پارٹی نے ڈیفنس فیز6 خیابان راحت پر ایک بنگلے پر چھاپہ مار کر ملزم کو گرفتار کیا جس کا تعلق القاعدہ برصغیر چیپٹر سے بھی بتایا گیا اور جن ملزموں کی اس نے معاونت کی تھی، ان کا تعلق القاعدہ برصغیر سے ہے جب کہ پولیس کی اپنی تفتیشی رپورٹ تضادات کی نشاندہی کرتی ہے، اس لیے معاملے کی حقیقی تصویر جب تک سامنے نہیں آتی عجلت میں کوئی رائے قائم کرنا مناسب نہیں، میڈیا نے ملزم کے حوالے سے ایک ہوشربا تفصیل جاری کی ہے۔
ادھر وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا ہے کہ کراچی میں آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں دہشتگردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہے۔ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کراچی میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال وزیرستان سے بھی بدتر تھی، لیکن حکومت کی جانب سے کراچی میں آپریشن کے بعد صورتحال کافی حد تک بہتر ہو چکی ہے جس کا کریڈٹ رینجرز کو جاتا ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی بلا امتیاز جاری رہے گی جب کہ دہشتگردوں کی سپلائی لائن کاٹنے اور مالیاتی گٹھ جوڑ کے خاتمے کے لیے کسی دباؤ کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔
کراچی سمیت ملک بھر مین نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر عملدرآمد میں تیزی کے مثبت نتائج بھی آنا شروع ہو گئے ہیں، سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی کے مطابق 16 دسمبر کو پشاور آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان روبہ عمل لایا گیا جس کے تحت بلوچستان 8 ہزار دہشتگرد گرفتار کیے جا چکے ہیں، اسی تناظر میں ایک بریک تھرو کراچی کے انسداد دہشتگردی سیل (سی ٹی ڈی) نے کیا جس نے چند روز قبل کراچی میں حراست میں لیے جانے والے القاعدہ برصغیر کے ایک فنانسر کیمیکل انجنئیر کی گرفتاری ظاہر کر دی ہے ، پولیس کے مطابق گرفتار ملزم دہشتگردوں کی ذہنی تربیت و ترغیب کے علاوہ اعلیٰ سطح کی مالی معاونت کرتا رہا ہے۔
اس نے سانحے صفورا کے مرکزی ملزم کی ذہنی تربیت اور مالی معاونت بھی کی تھی تاہم ایک طرف ایس ایس پی سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ سانحے صفورا کے اہم ترین مقدمے میں پہلے سے گرفتار ملزمان کی جانب سے دوران تفتیش اہم انکشافات کی روشنی میں پولیس پارٹی نے ڈیفنس فیز6 خیابان راحت پر ایک بنگلے پر چھاپہ مار کر ملزم کو گرفتار کیا جس کا تعلق القاعدہ برصغیر چیپٹر سے بھی بتایا گیا اور جن ملزموں کی اس نے معاونت کی تھی، ان کا تعلق القاعدہ برصغیر سے ہے جب کہ پولیس کی اپنی تفتیشی رپورٹ تضادات کی نشاندہی کرتی ہے، اس لیے معاملے کی حقیقی تصویر جب تک سامنے نہیں آتی عجلت میں کوئی رائے قائم کرنا مناسب نہیں، میڈیا نے ملزم کے حوالے سے ایک ہوشربا تفصیل جاری کی ہے۔
ادھر وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا ہے کہ کراچی میں آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں دہشتگردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہے۔ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کراچی میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال وزیرستان سے بھی بدتر تھی، لیکن حکومت کی جانب سے کراچی میں آپریشن کے بعد صورتحال کافی حد تک بہتر ہو چکی ہے جس کا کریڈٹ رینجرز کو جاتا ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی بلا امتیاز جاری رہے گی جب کہ دہشتگردوں کی سپلائی لائن کاٹنے اور مالیاتی گٹھ جوڑ کے خاتمے کے لیے کسی دباؤ کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔