ہدف سے کم وصولیاں برآمدی شعبوں کیخلاف تحقیقات کا فیصلہ

ایف بی آر نے زیروریٹڈ شعبوں کیلیے ان رجسٹرڈ افرادکو سپلائی پر5فیصد سیلزٹیکس سے 15 ارب روپے کی وصولیوں کاہدف رکھا تھا

برآمدی شعبوں کے ڈیفالٹرزسے بجلی وگیس کے استعمال پرصفر سیلز ٹیکس کی سہولت واپس، زیادہ سپلائی اورغیرمعمولی خریداری پرتحقیقات ہو گی، ذرائع فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکسٹائل اور لیدر سمیت 5 زیرو ریٹڈ برآمدی شعبوں پر ان رجسٹرڈ لوگوں کو اشیا کی سپلائی پر 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کے باوجود سیلز ٹیکس وصولیوں میں 10 ارب روپے کے شارٹ فال کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔


ٹیکسٹائل و لیدر سمیت 5 زیرو ریٹڈ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے ڈیفالٹرز سے بجلی اور گیس کے استعمال پر دی جانے والی صفر سیلز ٹیکس کی سہولت واپس لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے سینئر افسر نے ہفتہ کو ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے گزشتہ مالی سال کے دوران 5 زیرو ریٹڈ شعبوں کے مینوفیکچررز کی طرف سے ان رجسٹرڈ لوگوں کو کی جانے و الی سپلائی پر 5 فیصد سیلزٹیکس عائد کیا تھا اور ان زیرو ریٹڈ شعبوں سے سیلز ٹیکس کی مد میں وصولیوں کا ہدف 15ارب روپے مقرر کیا تھا لیکن اس کے مقابلے میں صرف 5 ارب روپے کی وصولیاں ہوئیں۔

جو ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کیونکہ 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے سے ٹیکس وصولیاں بڑھنا چاہئیں تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے فیصلہ کیا ہے کہ زیرو ریٹڈ شعبوں سے تعلق رکھنے والے جو مینوفیکچررز ڈیفالٹ کریں گے ان سے صفر سیلز ٹیکس کی سہولت واپس لے لی جائے گی اور تحقیقات کے دوران زیرو ریٹڈ شعبے سے تعلق رکھنے والے ان لوگوں کی مانیٹرنگ کی جائے گی جنہوں نے بہت زیادہ زیرو ریٹڈ سپلائی ظاہر کی ہوگی اور ان کی تحقیقات کی جائیں گی جن کی طرف سے بڑے پیمانے پر اور غیر معمولی خریداری ظاہر کی گئی ہوگی اس کے علاوہ ایف بی آر کی طرف سے زیرو ریٹڈ شعبوں سے تعلق رکھنے والے غیر فعال رجسٹرڈ لوگوں پرفوکس کیا جائیگا اور جن مینوفیکچررز کے ذمے ٹیکس واجبات ہونگے وہ وصول کیے جائیں گے۔

Recommended Stories

Load Next Story