ٹیکس وصولیوں میں جولائی تا ستمبر100ارب کے شارٹ فال کا خدشہ

آئی آر آئی ایس سسٹم کے ناکام ہونے کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں مشکلات درپیش آرہی ہیں،ذرائع

فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولیاں 0.3 فیصد کمی سے 22.47 ارب روپے رہیں جو گزشتہ مالی سال میں 22.53 ارب روپے رہی تھیں۔ فوٹو: فائل

LOS ANGELES:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کا ریونیو شارٹ فال رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی(جولائی تا ستمبر) کے دوران 100 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار متحرک ہوگئے ہیں اور گزشتہ 2 روز سے مسلسل ایف بی آر کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں۔

ہفتہ کو سرکاری چھٹی کے باوجود ایف بی آر ہیڈکوارٹرز کھلا رہا جبکہ فیلڈ فارمشنز کے سرکاری دورے پرگئے ہوئے ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیوآپریشن اشرف خان کو بھی واپس بلالیا گیا جو گزشتہ روز کے اجلاس میں شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں متعدد چیف کمشنرز و کمشنرز ان لینڈ ریونیو کو بھی طلب کیا گیا تھا، اجلاس میں ٹیکس وصولیوں کے حوالے سے تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو بڑے پیمانے پر ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے اور عید الاضحی کی تعطیلات کے باعث اس میں مزید اضافے کا خطرہ ہے جس کی وجہ سے ہنگامی حکمت عملی ترتیب دی جارہی ہے اور ان وجوہ کا جائزہ لیا جارہا ہے جس کی وجہ سے ریونیو شارٹ فال بڑھ رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں ایک بہت بڑی وجہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹم میں پائی جانے والی خامیاں ہیں، آئی آر آئی ایس سسٹم کے ناکام ہونے کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں مشکلات درپیش آرہی ہیں جس سے ٹیکس گوشواروں کے ساتھ جو ریونیو حاصل ہونا ہے وہ سست روی کا شکار ہے۔

ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کے عبوری اعدادوشمار کے بارے میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ رواں مالی سال 17ستمبر تک سیلز ٹیکس وصولیوں میں 8.2 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ درآمدات پر سیلز ٹیکس وصولیوں میں 3.8فیصد اضافہ تاہم مقامی سطح پر سیلز ٹیکس وصولیوں میں 21.8فیصد کی نمایاں کمی ہوئی ہے، اسی طرح درآمدی اشیا پر ایف ای ڈی وصولیوں میں بھی 29.3فیصد کی نمایاں کمی ہوئی ہے۔


دستاویزکے مطابق ایف بی آر نے یکم جولائی تا17ستمبر یعنی2ماہ 17 دنوں میں مجموعی طور پر 435.7 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں407.60 ارب روپے کی وصولیوں سے صرف 6.9 فیصد زیادہ ہیں، اس طرح ایف بی آر کو پہلی سہ ماہی کے لیے مقررہ 641 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کے لیے 30 ستمبر تک200 ارب روپے سے زائدکا ریونیو اکھٹا کرنا ہوگا جو ناممکن دکھائی دے رہا ہے البتہ ایف بی آر کی کوشش ہے کہ ریونیو شارٹ فال کو کم کیا جاسکے۔

دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے رواں ماہ 17ستمبر تک 108.52ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں حاصل کردہ104.42 ارب روپے کی وصولیوں سے صرف 3.9فیصد زیادہ ہے جبکہ ہدف حاصل کرنے کے لیے 12 فیصد کے قریب گروتھ درکار ہے۔

دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے یکم جولائی سے 17ستمبر تک 435.70 ارب روپے کی مجموعی ٹیکس وصولیاں کی ہیں جن میں براہ راست ٹیکس (انکم ٹیکس)کی وصولیاں 144.75 ارب روپے رہیں جو سال 2014-15 کی اسی مدت میں 112.19 ارب روپے کی انکم ٹیکس وصولیوں سے 29 فیصد زیادہ ہیں، ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں 203.81 ارب روپے کی وصولیاں کی گئیں جو گزشتہ مالی سال میں 222.01 ارب روپے کی وصولیوں سے8.2فیصد کم ہیں۔

زیرتبصرہ مدت میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولیاں 0.3 فیصد کمی سے 22.47 ارب روپے رہیں جو گزشتہ مالی سال میں 22.53 ارب روپے رہی تھیں، کسٹمز ڈیوٹی کی گزشتہ 2 ماہ 17 روز میں وصولیاں 64.67ارب روپے رہیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 50.87ارب روپے کی وصولیوں سے 27.1 فیصد زیادہ ہیں ۔

دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے رواں ماہ کے ابتدائی17 دنوں میں 13.3 فیصد کے اضافے سے 30.35ارب روپے کا انکم ٹیکس، 7.1 فیصد کمی سے 52.31 ارب روپے کا سیلز ٹیکس،12.5 فیصد کے اضافے سے 10.04 ارب روپے کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور 27.5 فیصد بڑھ کر 15.83 ارب روپے کی کسٹم ڈیوٹی وصول کی جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں انکم ٹیکس کی مدت میں 26.78 ارب،سیلز ٹیکس56.3 ارب، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی8.93 ارب اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 12.41 ارب روپے وصول کیے تھے۔
Load Next Story